کاشفی

محفلین
غزل
(طاہر فراز)
آپ ہم سے اگر نہ بولیں گے
اپنی پلکوں کو ہم بھگولیں گے

پہلے اک اک لفظ تولیں گے
پھر کہیں ہم زبان کھولیں گے

جب وہ احساس مسکرائے گا
آئینے سے لپٹ کے رو لیں گے

جب وہ لفظوں کا جال پھینکے گا
لوگ میرے خلاف بولیں گے

دل کے زخموں کی ہم کو فکر نہیں
ہم انہیں آنسوؤں سے دھولیں گے

بات جنت کی اور آپ کی تھی
کہہ دیا ہم نے آپ کو لیں گے
 

آوازِ دوست

محفلین
غزل
(طاہر فراز)
آپ ہم سے اگر نہ بولیں گے
اپنی پلکوں کو ہم بھگولیں گے

پہلے اک اک لفظ تولیں گے
پھر کہیں ہم زبان کھولیں گے

جب وہ احساس مسکرائے گا
آئینے سے لپٹ کے رو لیں گے

جب وہ لفظوں کا جال پھینکے گا
لوگ میرے خلاف بولیں گے

دل کے زخموں کی ہم کو فکر نہیں
ہم انہیں آنسوؤں سے دھولیں گے

بات جنت کی اور آپ کی تھی
کہہ دیا ہم نے آپ کو لیں گے
بات جنت کی اور آپ کی تھی
کہہ دیا ہم نے آپ کو لیں گے
واہ جی واہ کاشفی صاحب یعنی اِدھر بھی منزل نہیں رہبر چاہیےوالا معاملہ ہے:):)
 
Top