بہادر شاہ ظفر آگے پہنچاتےتھے واں تک خط وپیغام کو دوست ۔ ( بہادر شاہ ظفر )

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
بہادر شاہ ظفر
آگے پہنچاتےتھے واں تک خط وپیغام کو دوست
اب تو دُنیا میں رہا کوئی نہیں نام کو دوست
دوست یک رنگ کہاں جبکہ زمانہ ہو دورنگ
کہ وہی صبح کو دشمن ہے، جو ہے شام کو دوست
میرے نزدیک ہے واللہَ ! وہ دشمن اپنا
جانتا جو کہ ہے اُس کافرِ خود کام کو دوست
دوستی تجھ سے جو اے دشمنِ آرام ہوئی !
نہ میں راحت کو سمجھتا ہوں نہ آرام کو دوست
اے ظفر دوست ہیں آغازِ مُلاقات میں سب
دوست پر ہے وہی، جو شخص ہو انجام کو دوست
بہادر شاہ ظفر
 

طارق شاہ

محفلین
اے ظفر دوست ہیں آغازِ مُلاقات میں سب​
دوست پر ہے وہی، جو شخص ہو انجام کو دوست​
کیا بات ہے۔ بہت خوب انتخاب۔​
تشکّر !
داد اور انتخاب کی پذیرائی کے لئے ممنون ہوں
خوشی ہوئی جو منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی
بہت شاد رہیں
 
دوست یک رنگ کہاں جبکہ زمانہ ہو دورنگ
کہ وہی صبح کو دشمن ہے، جو ہے شام کو دوست ۔
واہ واہ کیا بات ہے خوب غزل ہے شاہ صاحب۔۔۔۔لطف آیا پڑھ کر ۔۔۔سلامت رہیئے۔
 

طارق شاہ

محفلین
دوست یک رنگ کہاں جبکہ زمانہ ہو دورنگ
کہ وہی صبح کو دشمن ہے، جو ہے شام کو دوست ۔
واہ واہ کیا بات ہے خوب غزل ہے شاہ صاحب۔۔۔ ۔لطف آیا پڑھ کر ۔۔۔ سلامت رہیئے۔
گیلانی صاحبہ!
بہت ممنون ہوں اس پذیرائی اور دادِ انتخاب پر
مسرت ہوئی، جو منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی
بہت شاداں و فرحاں رہیں
 
Top