لاریب مرزا
محفلین
آہن کی سُرخ تال پہ ہم رقص کر گئے
تقدیر تیری چال پہ ہم رقص کر گئے
پنچھی بنے تو رفعتِ افلاک پر اُڑے
اہل زمیں کے حال پہ ہم رقص کر گئے
کانٹوں سے احتجاج کیا ہے کچھ اس طرح
گلشن کی ڈال ڈال پہ ہم رقص کر گئے
واعظ ! فریبِ شوق نے ہم کو لُبھا لیا
فردوس کے خیال پہ ہم رقص کر گئے
ہر اعتبارِ حُسنِ نظر سے گُزر گئے
ہر حلقہ ہائے جال پہ ہم رقص کر گئے
مانگا بھی کیا تو قطرہء چشمِ تصرفات
ساغر تیرے سوال پہ ہم رقص کر گئے
تقدیر تیری چال پہ ہم رقص کر گئے
پنچھی بنے تو رفعتِ افلاک پر اُڑے
اہل زمیں کے حال پہ ہم رقص کر گئے
کانٹوں سے احتجاج کیا ہے کچھ اس طرح
گلشن کی ڈال ڈال پہ ہم رقص کر گئے
واعظ ! فریبِ شوق نے ہم کو لُبھا لیا
فردوس کے خیال پہ ہم رقص کر گئے
ہر اعتبارِ حُسنِ نظر سے گُزر گئے
ہر حلقہ ہائے جال پہ ہم رقص کر گئے
مانگا بھی کیا تو قطرہء چشمِ تصرفات
ساغر تیرے سوال پہ ہم رقص کر گئے