شمشاد
لائبریرین
ایک انگریز سیاح نے اردو زبان سیکھی۔ ایک دن وہ لاہور گیا اور ایک لاہوری سے پوچھا "کیا باغ جناح کو یہی سڑک جاتی ہے؟"
لاہوری بولا "آہو"
انگریز بہت پریشان ہوا کیونکہ اس نے یہ بولی پہلی بار سُنی تھی۔ اس نے ایک اور آدمی سے پوچھا تو اس نے بھی یہی جواب دیا۔
پھر اس نے تیسرے آدمی سے پوچھا "کیا باغ جناح کو یہی سڑک جاتی ہے؟"
اس آدمی نے جواب دیا "جی ہاں"
انگریز نے کہا "اچھا ٹھیک ہے۔ اب مجھے یہ بتاؤ کہ 'آہو' کا کیا مطلب ہے؟"
آدمی بولا "اس کا مطلب بھی یہی ہے۔ در اصل پڑھے لکھے لوگ ' جی ہاں ' کہتے ہیں اور ان پڑھ 'آہو' کہتے ہیں۔"
انگریز بولا " اچھا تو آپ پڑھے لکھے ہیں۔"
آدمی بولا " آہو "
لاہوری بولا "آہو"
انگریز بہت پریشان ہوا کیونکہ اس نے یہ بولی پہلی بار سُنی تھی۔ اس نے ایک اور آدمی سے پوچھا تو اس نے بھی یہی جواب دیا۔
پھر اس نے تیسرے آدمی سے پوچھا "کیا باغ جناح کو یہی سڑک جاتی ہے؟"
اس آدمی نے جواب دیا "جی ہاں"
انگریز نے کہا "اچھا ٹھیک ہے۔ اب مجھے یہ بتاؤ کہ 'آہو' کا کیا مطلب ہے؟"
آدمی بولا "اس کا مطلب بھی یہی ہے۔ در اصل پڑھے لکھے لوگ ' جی ہاں ' کہتے ہیں اور ان پڑھ 'آہو' کہتے ہیں۔"
انگریز بولا " اچھا تو آپ پڑھے لکھے ہیں۔"
آدمی بولا " آہو "