آہ! کیا پھول سے احباب ہوا کرتے تھے

علی وقار

محفلین
یاد ہے رُستم و سہراب ہوا کرتے تھے
عشق اور جنگ کے آداب ہوا کرتے تھے

یاد ہے لوگ قَناعت کی قبا اوڑھے ہوئے
زرد موسم میں بھی شاداب ہوا کرتے تھے

یاد ہے خستہ مکانوں میں فرشتوں جیسے
لوگ وہ گوہرِ نایاب ہوا کرتے تھے

یاد ہے طرزِ تخاطب میں بزرگوں کے لئے
قبلہ و کعبہ کے اَلقاب ہوا کرتے تھے

کاش دنیا میں مَحَبت کے سِوا کچھ بھی نہ ہو
یاد ہے آنکھ میں کیا خواب ہوا کرتے تھے

وہ تو ساحِل کی طرح آپ مِلے تھے ورنہ
میری قسمت میں تو گرداب ہوا کرتے تھے

سو گئے اوڑھ کے مِٹی کے لِبادے وہ بھی
‌جو کبھی حُسن کے مَہتاب ہوا کرتے تھے

فاتِحہ پڑھ کے مبارک میں بہت رویا آج
آہ کیا پھول سے احباب ہوا کرتے تھے


غزل: مبارک صدیقی
 
آپ کو بہت اچھا لکھنا آتا ہے ۔ کیوں اپنی تحریروں سے ناظرین کو محروم رکھتے ہیں۔اِس سے زیادہ اچھا موقع اور کیا ہوگا کہ آپ نے ایک شعر کہیں پڑھا، کوئی غزل آپ کی نظر سے گزری، یا کوئی ایک اچھا ساجملہ کسی کتاب میں دیکھا اور چاہا کہ شرکائے محفل کو بھی اُس سے بہرہ مند کریں تو اِس سے زیادہ اچھا موقع اور کیا ہوگا کہ اُسی شعر کے بہانے ، غزل کے حیلے سے یا منتخب جملے کے حوالے سے اپنی بات بھی کہہ دیں کہ اِس شعر یا غزل یا منتخب جملے کا مجھ پر یہ اثرہوا ،میں نے یہ محسوس کیا ، پیش کردہ تخلیق کی انفرادیت جہاں تک میرا خیال ہے ، یہ ہے یا اِس کی اِن فنّی خوبیوں میں یہ خوبی انوکھی ہے ، یہ عیب بھی ہے مگر اِس پر اِس خوبی کا غلبہ ہے ۔پھر اُس کے خالق کے بارے میں بھی آپ کی رائے ، آپ کا لکھا ہوا اور آپ کی معلومات تعارف کرانے میں کام آجائیں تو سونے پہ سہاگہ ہے ۔
وقار صاحب شعروسخن کیا ہے ، اِس کے اُصول و ضوابط کو تو رہنے دیں ، کبھی کبھی عامتہ الناس کو بعض الفاظ کا مطلب بھی معلوم نہیں ہوتا ۔ہم اور آپ اُن کی خاطر علمی اور ادبی باتوں کو آسان بنانے کے لیے یہاں جمع ہوتےہیں اور اپنا سا شوق دوسروں میں پیدا کرنے کی مشترکہ مہم کا حصہ بنتے ہیں۔
ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ ، بلند ذوق ،اورعلوم و فنون کے ماہرین ِ کرام انٹر نیٹ پرپڑے علمی و ادبی خزائن تک پہنچنے کا رستہ خوب اچھی طرح جانتے ہیں ، ہماری منتخب چیزیں اُن کے لیے بھی ہیں مگر خاص طور پر اُن کے لیے ہیں جو اب شعر و شاعری سے ، علمِ ادب سے اور اِس فن ِّ لطیف کی نزاکتوں سے باقاعدہ دور بھاگنے لگے ہیں۔اُن کے لیے ہمیں تفہیمی حاشیوں ، تشریحی نکات، توضیحی اُسلوب،تنقیدی انداز اور تنقیحی رنگ میں شعر پیش کرنا ہے ، غزل پوسٹ کرنی ہے اور عبارتوں کی نزاکتیں سمجھانی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
آپ کو بہت اچھا لکھنا آتا ہے ۔ کیوں اپنی تحریروں سے ناظرین کو محروم رکھتے ہیں۔اِس سے زیادہ اچھا موقع اور کیا ہوگا کہ آپ نے ایک شعر کہیں پڑھا، کوئی غزل آپ کی نظر سے گزری، یا کوئی ایک اچھا ساجملہ کسی کتاب میں دیکھا اور چاہا کہ شرکائے محفل کو بھی اُس سے بہرہ مند کریں تو اِس سے زیادہ اچھا موقع اور کیا ہوگا کہ اُسی شعر کے بہانے ، غزل کے حیلے سے یا منتخب جملے کے حوالے سے اپنی بات بھی کہہ دیں کہ اِس شعر یا غزل یا منتخب جملے کا مجھ پر یہ اثرہوا ،میں نے یہ محسوس کیا ، پیش کردہ تخلیق کی انفرادیت جہاں تک میرا خیال ہے ، یہ ہے یا اِس کی اِن فنّی خوبیوں میں یہ خوبی انوکھی ہے ، یہ عیب بھی ہے مگر اِس پر اِس خوبی کا غلبہ ہے ۔پھر اُس کے خالق کے بارے میں بھی آپ کی رائے ، آپ کا لکھا ہوا اور آپ کی معلومات تعارف کرانے میں کام آجائیں تو سونے پہ سہاگہ ہے ۔
وقار صاحب شعروسخن کیا ہے ، اِس کے اُصول و ضوابط کو تو رہنے دیں ، کبھی کبھی عامتہ الناس کو بعض الفاظ کا مطلب بھی معلوم نہیں ہوتا ۔ہم اور آپ اُن کی خاطر علمی اور ادبی باتوں کو آسان بنانے کے لیے یہاں جمع ہوتےہیں اور اپنا سا شوق دوسروں میں پیدا کرنے کی مشترکہ مہم کا حصہ بنتے ہیں۔
ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ ، بلند ذوق ،اورعلوم و فنون کے ماہرین ِ کرام انٹر نیٹ پرپڑے علمی و ادبی خزائن تک پہنچنے کا رستہ خوب اچھی طرح جانتے ہیں ، ہماری منتخب چیزیں اُن کے لیے بھی ہیں مگر خاص طور پر اُن کے لیے ہیں جو اب شعر و شاعری سے ، علمِ ادب سے اور اِس فن ِّ لطیف کی نزاکتوں سے باقاعدہ دور بھاگنے لگے ہیں۔اُن کے لیے ہمیں تفہیمی حاشیوں ، تشریحی نکات، توضیحی اُسلوب،تنقیدی انداز اور تنقیحی رنگ میں شعر پیش کرنا ہے ، غزل پوسٹ کرنی ہے اور عبارتوں کی نزاکتیں سمجھانی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

شکیل بھائی! اس قابل تو نہیں ہیں مگر کوشش تو کی ہی جا سکتی ہے۔ اس لیے کوشش کا وعدہ! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
یاد ہے رُستم و سہراب ہوا کرتے تھے
عشق اور جنگ کے آداب ہوا کرتے تھے

یاد ہے لوگ قَناعت کی قبا اوڑھے ہوئے
زرد موسم میں بھی شاداب ہوا کرتے تھے

یاد ہے خستہ مکانوں میں فرشتوں جیسے
لوگ وہ گوہرِ نایاب ہوا کرتے تھے

یاد ہے طرزِ تخاطب میں بزرگوں کے لئے
قبلہ و کعبہ کے اَلقاب ہوا کرتے تھے

کاش دنیا میں مَحَبت کے سِوا کچھ بھی نہ ہو
یاد ہے آنکھ میں کیا خواب ہوا کرتے تھے

وہ تو ساحِل کی طرح آپ مِلے تھے ورنہ
میری قسمت میں تو گرداب ہوا کرتے تھے

سو گئے اوڑھ کے مِٹی کے لِبادے وہ بھی
‌جو کبھی حُسن کے مَہتاب ہوا کرتے تھے

فاتِحہ پڑھ کے مبارک میں بہت رویا آج
آہ کیا پھول سے احباب ہوا کرتے تھے


غزل: مبارک صدیقی
بہت خوبصورت غزل ہے

ایک ایک شعر لاجواب ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
آہ!
ہمارا ایک ہم جماعت تھا۔ مہتاب ۔
اللہ پاک اعلیٰ عطا فرمائے۔ لواحقین کو خوشیاں اور آسانیاں دے۔ آمین!
بہت خوبصورت غزل ہے۔
خوبصورت انتخاب۔
 

جاسمن

لائبریرین
آپ کو بہت اچھا لکھنا آتا ہے ۔ کیوں اپنی تحریروں سے ناظرین کو محروم رکھتے ہیں۔اِس سے زیادہ اچھا موقع اور کیا ہوگا کہ آپ نے ایک شعر کہیں پڑھا، کوئی غزل آپ کی نظر سے گزری، یا کوئی ایک اچھا ساجملہ کسی کتاب میں دیکھا اور چاہا کہ شرکائے محفل کو بھی اُس سے بہرہ مند کریں تو اِس سے زیادہ اچھا موقع اور کیا ہوگا کہ اُسی شعر کے بہانے ، غزل کے حیلے سے یا منتخب جملے کے حوالے سے اپنی بات بھی کہہ دیں کہ اِس شعر یا غزل یا منتخب جملے کا مجھ پر یہ اثرہوا ،میں نے یہ محسوس کیا ، پیش کردہ تخلیق کی انفرادیت جہاں تک میرا خیال ہے ، یہ ہے یا اِس کی اِن فنّی خوبیوں میں یہ خوبی انوکھی ہے ، یہ عیب بھی ہے مگر اِس پر اِس خوبی کا غلبہ ہے ۔پھر اُس کے خالق کے بارے میں بھی آپ کی رائے ، آپ کا لکھا ہوا اور آپ کی معلومات تعارف کرانے میں کام آجائیں تو سونے پہ سہاگہ ہے ۔
وقار صاحب شعروسخن کیا ہے ، اِس کے اُصول و ضوابط کو تو رہنے دیں ، کبھی کبھی عامتہ الناس کو بعض الفاظ کا مطلب بھی معلوم نہیں ہوتا ۔ہم اور آپ اُن کی خاطر علمی اور ادبی باتوں کو آسان بنانے کے لیے یہاں جمع ہوتےہیں اور اپنا سا شوق دوسروں میں پیدا کرنے کی مشترکہ مہم کا حصہ بنتے ہیں۔
ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ ، بلند ذوق ،اورعلوم و فنون کے ماہرین ِ کرام انٹر نیٹ پرپڑے علمی و ادبی خزائن تک پہنچنے کا رستہ خوب اچھی طرح جانتے ہیں ، ہماری منتخب چیزیں اُن کے لیے بھی ہیں مگر خاص طور پر اُن کے لیے ہیں جو اب شعر و شاعری سے ، علمِ ادب سے اور اِس فن ِّ لطیف کی نزاکتوں سے باقاعدہ دور بھاگنے لگے ہیں۔اُن کے لیے ہمیں تفہیمی حاشیوں ، تشریحی نکات، توضیحی اُسلوب،تنقیدی انداز اور تنقیحی رنگ میں شعر پیش کرنا ہے ، غزل پوسٹ کرنی ہے اور عبارتوں کی نزاکتیں سمجھانی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

ظہیر احمد ظہیر بھائی بھی کافی عرصے سے نظر نہیں آئے۔ ان کے ساتھ مل کے بہت خوب صورت سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ لیکن عدم دلچسپی کے باعث راستے میں دم توڑ گیا۔
کاش ایسے سلسلے بنیں، جیسا کہ آپ کہہ رہے ہیں۔ ہمیں بھی کچھ سیکھنے کو ملے۔
آپ کو بھی تو ماشاءاللہ ، اللہ تعالیٰ نے بہت خوبیوں سے نوازا ہے۔ آپ بھی ایسی کوششیں کر سکتے ہیں۔ اگر کہیں موجود ہیں، تو راستہ دکھائیے۔ :)
 
یاد ہے رُستم و سہراب ہوا کرتے تھے
عشق اور جنگ کے آداب ہوا کرتے تھے

یاد ہے لوگ قَناعت کی قبا اوڑھے ہوئے
زرد موسم میں بھی شاداب ہوا کرتے تھے

یاد ہے خستہ مکانوں میں فرشتوں جیسے
لوگ وہ گوہرِ نایاب ہوا کرتے تھے

یاد ہے طرزِ تخاطب میں بزرگوں کے لئے
قبلہ و کعبہ کے اَلقاب ہوا کرتے تھے
بہت خوبصورت معنی لیے اشعار۔
 

جاسمن

لائبریرین
آج کل تو لوگ یہ زیادہ سمجھتے ہیں کہ
عشق اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے۔ :)
لوگ ادھر چل پڑتے ہیں، جدھر کی ہوا ہوتی ہے۔ کہیں پڑھ لیا، سُن لیا کہ جنگ اور محبت میں سب جائز ہے تو ایمان ہی لے آئے۔
اس پہ تھوڑا سا گہرائی میں جاکے غور کریں تو چودہ نہیں بیس طبق روشن ہو جائیں گے۔
جنگ میں پوری معصوم آبادی کو مٹا دینا، آئیندہ نسلوں کو معذور بنا ڈالنا، ہر طرح کا ہتھیار استعمال کرنا وغیرہ وغیرہ
اور اسی طرح محبت کے بارے سوچ لیجیے۔
استغفرُاللہ
واقعی حُسن تو آداب میں ہے۔ :(
 

جاسمن

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔ ایک ایک شعر دل کو چھوتا ہے۔ ہر شعر پہ یقین آتا ہے کہ ہاں ایسا ہی تھا۔ ہاں ایسا ہی تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
لوگ ادھر چل پڑتے ہیں، جدھر کی ہوا ہوتی ہے۔ کہیں پڑھ لیا، سُن لیا کہ جنگ اور محبت میں سب جائز ہے تو ایمان ہی لے آئے۔
اس پہ تھوڑا سا گہرائی میں جاکے غور کریں تو چودہ نہیں بیس طبق روشن ہو جائیں گے۔
جنگ میں پوری معصوم آبادی کو مٹا دینا، آئیندہ نسلوں کو معذور بنا ڈالنا، ہر طرح کا ہتھیار استعمال کرنا وغیرہ وغیرہ
اور اسی طرح محبت کے بارے سوچ لیجیے۔
استغفرُاللہ
واقعی حُسن تو آداب میں ہے۔ :(

محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، یہ بات شاید کسی ناول سے ہوتی ہوئی عوام تک پہنچی، جو عوام کو اچھی لگی۔ :)

ہم میں سے بہت کم لوگ غور کرتے ہیں کہ ہم اپنی زندگی کے فلسفے کہاں سے لے رہے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، یہ بات شاید کسی ناول سے ہوتی ہوئی عوام تک پہنچی، جو عوام کو اچھی لگی۔ :)

ہم میں سے بہت کم لوگ غور کرتے ہیں کہ ہم اپنی زندگی کے فلسفے کہاں سے لے رہے ہیں۔
جو لینا چاہتے ہیں سو ان کی تشفی ہو جاتی ہے۔ ضمیر و معاشرے کو یہ جملہ سنا کے مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
Top