تنویر احمد تنویر
محفلین
آ جاتا ہے دل محبت سے باز کبھی کبھی...برائے اصلاح
آ جاتا ہے دل محبت سے باز کبھی کبھی
مجھ سے نہیں بجتا یہ ساز کبھی کبھی
غافل میری ذات سے یوں کہ کوئی بیگانہ
بہت حیران کر دیتا ہے تیرا یہ اندازکبھی کبھی
رائیگاں سفر کا رہا ہمیشہ تو مسافر
آتی ہےمیرے اندر سےیہ آواز کبھی کبھی
کسی کی ایک مسکراہٹ پےجان ہی لٹا دیں
ہوتی ہےطبیعت یوں بھی فیاض کبھی کبھی
کبھی تو اپنا آپ بھی ہم سے پہچانا نہیں جاتا
اورآسمانوں سےبھی پرےہوتی ہےپروازکبھی کبھی
محترم اساتذہ پہلے بھی ایک لڑی بعنوان براہ کرم اصلاح فرماہیے بھیجی ہے ازراہ کرم نظر التفات فرماہیے گا
آ جاتا ہے دل محبت سے باز کبھی کبھی
مجھ سے نہیں بجتا یہ ساز کبھی کبھی
غافل میری ذات سے یوں کہ کوئی بیگانہ
بہت حیران کر دیتا ہے تیرا یہ اندازکبھی کبھی
رائیگاں سفر کا رہا ہمیشہ تو مسافر
آتی ہےمیرے اندر سےیہ آواز کبھی کبھی
کسی کی ایک مسکراہٹ پےجان ہی لٹا دیں
ہوتی ہےطبیعت یوں بھی فیاض کبھی کبھی
کبھی تو اپنا آپ بھی ہم سے پہچانا نہیں جاتا
اورآسمانوں سےبھی پرےہوتی ہےپروازکبھی کبھی
محترم اساتذہ پہلے بھی ایک لڑی بعنوان براہ کرم اصلاح فرماہیے بھیجی ہے ازراہ کرم نظر التفات فرماہیے گا