سید زبیر
محفلین
ائر چیف مارشل انور شمیم مرحوم کی کتاب " دی کٹٹنگ ایج" سے اقتباس کا ترجمہ : کہوٹہ کے خلاف بھارت اسرائیل اتحاد
"سوموار 29اکتوبر2007کو لاہو ر کے انگریزی اخبار ’’ڈیلی ٹائمز ‘‘ میں کہوٹہ پر حملے کے بھارت اسرائیل منصوبے سے متعلق انکشافات کیے گئے ۔ نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق "The Asian Age"نے 28اکتوبر2007کی اشاعت میں یہ واقعہ تحریر کیا ہے رپورٹ میں Adrean Levyاور Catherin Scott-Clarkکی نئی کتاب "Deception: Pakistan , the United States & The Global Nuclear Consiparcy"کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت اور اسرائیلی انٹیلیجنس کے رابطوں کا ذکر کیا اس نے دعویٰ کیا کہ فروری 1983میں بھارت کے فوجی حکام نے خفیہ طور پر اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ وہ اسرائیل سے کہوٹہ کے فضائی دفاع کو غیر موثر کرنے کے لیے حربی الیکٹرانک آلات خریدیں ۔ کتاب کے مطابق بھارت نے اپنے اس ارادے کو اس وقت ملتوی کر دیا جب پاکستان اٹامک انرجی کے چیر مین نے بھابھا اٹامک ریسرچ سنٹر کے ڈائرکٹر کو آگاہ کیا کہ کہوٹہ پر حملے کی صورت میں اسلام آباد ممبئی کو نشانہ بنائے گا رپورٹ میں مزید لکھا تھا کہ اس موقعہ پر اسرائیل نے بھارتی ہوائی اڈوں سے خود حملے کرنے کی تجویز دی آگے مزید لکھا تھا کہ بھارت کی سابقہ وزیر اعظم اندارا گاندھی نے اسرائیل کی قیادت میں اس حملے کے تجویز پر مارچ 1984میں دستخط کر دیئے تاہم امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اس تنبیہہ پر کہ ’’ اگر بھارت نے ایسا کیا تو امریکہ جواب دے گا‘‘ بھارت اور اسرائیل اس منصوبے سے دستبردار ہو گئے۔ یہ کہانی جیسی اخبار میں شائع ہوئی ہے اس کے کچھ مندرجات صحیح ہیں مگر منصوبے سے دستبرداری کی وہ وجہ نہیں تھی جو اخبار میں شائع ہوئی تھی اور جو کتاب میں شائع ہوئی تھی۔
1984کی ایک رات بارہ بجے کے بعد مجھے بیرون ملک سے فون آیا کہ کثیر تعداد میں طیارے اسرائیل سے برصغیر کی طرف جارہے ہیں۔ کیونکہ ہم اس عیارانہ گٹھ جوڑ سے باخبر تھے میں نے فوراًبلا تاخیر وائس چیف آف ائیر سٹاف ائیر مارشل جمال کو پاک فضائیہ کو ہائی الرٹ کرنے کا کہا میں نے صدر مملکت کو آگاہ کیا اورٹرامبے پر جوابی حملے کی اجازت مانگی ۔ صدر نے منصوبے کی منظوری دے دی رات دو بجے پاک فضائیہ کے 80فیصد ارکان اپنی ڈیوٹی پر پہنچ گئے تھے اور اپنی پوزیشنیں سنبھال چکے تھے اور طیاروں کی خاصی تعداد قومی اثاثوں کی حفاظت کے لیے فضا میں محو پرواز تھی میں نے ائیر ڈیفنس کمانڈ کو اسلام آباد کے اوپر چند نچلی اور درمیانی سطح کی پروازوں کی ہدایت کی۔ اسی دوران اسلام آباد سے بھارت کی اس احمقانہ مہم کو ختم کرنے کے لیے کسی نے ٹیلیفون پر بھارت سے رابطہ کیا کیونکہ پاک فضائیہ مکمل چوکس اور تیار تھی نتیجتاً حملہ آور واپس ہو گئے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ہم یہ نہ سمجھ پائے کہ بھارت نے یہ اسرائیلی منصوبہ کیوں منظور کر لیا کیونکہ اس صورت میں زیادہ نقصان بھارت کو ہی برداشت کرنا تھا۔ ایسا ہونے کی ایک خاص وجہ یہ بھی تھی کہ میں نے کھلم کھلا جوابی کاروائی کی وضاحت کر دی تھی بہر حال ہمیں خوشی ہے کہ بہتری کے طور پر کسی نے متعلقین کو اس غیر معقول مہم کو ختم کرنے کا مشورہ دیا ۔"
"سوموار 29اکتوبر2007کو لاہو ر کے انگریزی اخبار ’’ڈیلی ٹائمز ‘‘ میں کہوٹہ پر حملے کے بھارت اسرائیل منصوبے سے متعلق انکشافات کیے گئے ۔ نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق "The Asian Age"نے 28اکتوبر2007کی اشاعت میں یہ واقعہ تحریر کیا ہے رپورٹ میں Adrean Levyاور Catherin Scott-Clarkکی نئی کتاب "Deception: Pakistan , the United States & The Global Nuclear Consiparcy"کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت اور اسرائیلی انٹیلیجنس کے رابطوں کا ذکر کیا اس نے دعویٰ کیا کہ فروری 1983میں بھارت کے فوجی حکام نے خفیہ طور پر اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ وہ اسرائیل سے کہوٹہ کے فضائی دفاع کو غیر موثر کرنے کے لیے حربی الیکٹرانک آلات خریدیں ۔ کتاب کے مطابق بھارت نے اپنے اس ارادے کو اس وقت ملتوی کر دیا جب پاکستان اٹامک انرجی کے چیر مین نے بھابھا اٹامک ریسرچ سنٹر کے ڈائرکٹر کو آگاہ کیا کہ کہوٹہ پر حملے کی صورت میں اسلام آباد ممبئی کو نشانہ بنائے گا رپورٹ میں مزید لکھا تھا کہ اس موقعہ پر اسرائیل نے بھارتی ہوائی اڈوں سے خود حملے کرنے کی تجویز دی آگے مزید لکھا تھا کہ بھارت کی سابقہ وزیر اعظم اندارا گاندھی نے اسرائیل کی قیادت میں اس حملے کے تجویز پر مارچ 1984میں دستخط کر دیئے تاہم امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اس تنبیہہ پر کہ ’’ اگر بھارت نے ایسا کیا تو امریکہ جواب دے گا‘‘ بھارت اور اسرائیل اس منصوبے سے دستبردار ہو گئے۔ یہ کہانی جیسی اخبار میں شائع ہوئی ہے اس کے کچھ مندرجات صحیح ہیں مگر منصوبے سے دستبرداری کی وہ وجہ نہیں تھی جو اخبار میں شائع ہوئی تھی اور جو کتاب میں شائع ہوئی تھی۔
1984کی ایک رات بارہ بجے کے بعد مجھے بیرون ملک سے فون آیا کہ کثیر تعداد میں طیارے اسرائیل سے برصغیر کی طرف جارہے ہیں۔ کیونکہ ہم اس عیارانہ گٹھ جوڑ سے باخبر تھے میں نے فوراًبلا تاخیر وائس چیف آف ائیر سٹاف ائیر مارشل جمال کو پاک فضائیہ کو ہائی الرٹ کرنے کا کہا میں نے صدر مملکت کو آگاہ کیا اورٹرامبے پر جوابی حملے کی اجازت مانگی ۔ صدر نے منصوبے کی منظوری دے دی رات دو بجے پاک فضائیہ کے 80فیصد ارکان اپنی ڈیوٹی پر پہنچ گئے تھے اور اپنی پوزیشنیں سنبھال چکے تھے اور طیاروں کی خاصی تعداد قومی اثاثوں کی حفاظت کے لیے فضا میں محو پرواز تھی میں نے ائیر ڈیفنس کمانڈ کو اسلام آباد کے اوپر چند نچلی اور درمیانی سطح کی پروازوں کی ہدایت کی۔ اسی دوران اسلام آباد سے بھارت کی اس احمقانہ مہم کو ختم کرنے کے لیے کسی نے ٹیلیفون پر بھارت سے رابطہ کیا کیونکہ پاک فضائیہ مکمل چوکس اور تیار تھی نتیجتاً حملہ آور واپس ہو گئے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ہم یہ نہ سمجھ پائے کہ بھارت نے یہ اسرائیلی منصوبہ کیوں منظور کر لیا کیونکہ اس صورت میں زیادہ نقصان بھارت کو ہی برداشت کرنا تھا۔ ایسا ہونے کی ایک خاص وجہ یہ بھی تھی کہ میں نے کھلم کھلا جوابی کاروائی کی وضاحت کر دی تھی بہر حال ہمیں خوشی ہے کہ بہتری کے طور پر کسی نے متعلقین کو اس غیر معقول مہم کو ختم کرنے کا مشورہ دیا ۔"