ائیر سیال : سیالکوٹ انڈسٹریل کمیونٹی کی مشترکہ ائیر لائن

محمد وارث

لائبریرین
وکی پیڈیا کے آرٹیکل کے مطابق سیالکوٹ شہر پورے ساؤتھ ایشیا کا امیر ترین شہر ہے، یہاں کے کاروباری افراد نے اپنی مدد آپ کے تک چند بڑے منصوبے خود ہی بنائے ہیں اور انہیں خود ہی چلا رہے ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:

سیالکوٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ
سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئر پورٹ
ایئر سیال
سیالکوٹ کی سڑکوں کی تعمیر (جس کے لیے سیالکوٹ ڈرائی پورٹ سے جانے والی ہر ایکسپورٹ پر صفر اعشاریہ دو پانچ فیصد 0.25٪ مقامی ٹیکس لگا کر کروڑوں روپے اکٹھے کئے گئے تھے اور اس میں اتنی ہی رقم حکومتِ پنجاب نے شامل کر کے سیالکوٹ کی قریب قریب ساری سڑکوں کو نیا کر دیا تھا)۔
سیالکوٹ میڈیکل سٹی (الشفا ٹرسٹ کے ساتھ مل کر سات ارب روپے کی لاگت سے یہ کمرشل منصوبہ سیالکوٹ کے بزنس مین شروع کر رہے ہیں)۔

سیالکوٹ کے بڑے مسائل میں سے ایک تعلیم کا مسئلہ ہے۔ ابھی تک اس شہر میں کوئی بڑی یونیورسٹی نہیں ہے۔ خواتین کے ڈگری کالج کو کچھ برس قبل یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا تھا اور اب اس کا نیا کیمپس بھی بن رہا ہے لیکن اس کے باوجود کوئی معیاری سرکاری یونیورسٹی یہاں نہیں ہے۔

ٹریفک کا مسئلہ بھی شہریوں کے لیے سوہانِ روح بنا ہوا ہے۔ سیالکوٹ بس اسٹینڈ کبھی (شاید ساٹھ ستر سال قبل) شہر سے باہر بنایا گیا تھا، پچاس سال سے تو میں بھی اسے موجودہ جگہ پر دیکھ رہا ہوں۔ اب یہ بس اسٹینڈ شہر کے عین بیچ میں ہے جس سے ٹریفک کے شدید مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ سیالکوٹ کے اطراف میں بھی لاکھوں کی آبادی ہے اور ان کے گزرنے کے لیے کوئی بائی پاس نہیں ہے، سو کسی نے اگر پاکستان کے کسی بھی دوسرے شہر میں جانا ہو تو وہ لازمی طور پر سیالکوٹ شہر کے اندر سے گزر کر جائے گا، جس سے ٹریفک حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

سیالکوٹ میں کوئی معیاری رفاحی ہسپتال بھی نہیں ہے، کمرشل ہسپتال ہیں ان میں بھی سہولتوں کا فقدان ہے، مریض کی طبیعت تھوڑی سی زیادہ بگڑ جائے تو ایک ہی بات سننے میں آتی ہے کہ اسے لاہور لے جاؤ، اس سے مریضوں اور اس کے گھر والوں کو تو پریشانی ہوتی ہی ہے، لاہور کے ہسپتالوں پر بھی بوجھ پڑتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سیالکوٹ کے بڑے مسائل میں سے ایک تعلیم کا مسئلہ ہے۔ ابھی تک اس شہر میں کوئی بڑی یونیورسٹی نہیں ہے۔ خواتین کے ڈگری کالج کو کچھ برس قبل یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا تھا اور اب اس کا نیا کیمپس بھی بن رہا ہے لیکن اس کے باوجود کوئی معیاری سرکاری یونیورسٹی یہاں نہیں ہے۔
سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی اگر ذرا کوشش کرے تو جس طرح ڈرائی پورٹ ، ائیرپورٹ ، ائیر لائن بنائی ہے اسی طرح نسٹ یونیورسٹی کا ایک کیمپس سیالکوٹ میں بنوا سکتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی اگر ذرا کوشش کرے تو جس طرح ڈرائی پورٹ ، ائیرپورٹ ، ائیر لائن بنائی ہے اسی طرح نسٹ یونیورسٹی کا ایک کیمپس سیالکوٹ میں بنوا سکتی ہے۔
ہاں شاید۔

لیکن ایک بات اہم ہے وہ یہ کہ بزنس کمیونٹی نے جتنے پراجیکٹس سیالکوٹ میں کیے ہیں وہ سارے کمرشل ہیں۔ مثال کے طور پر ایئر پورٹ ہی سے وہ اربوں کا منافع ہر سال کما رہے ہیں۔ سیالکوٹ میڈیکل سٹی کی فزیبلٹی رپورٹ دیکھنے کا بھی مجھے موقع ملا ہے، وہاں بھی کچھ ایسا ہی حال ہوگا۔ رفاحی کاموں میں یہ ہاتھ نہیں ڈالتے، یا پھر انتہائی چھوٹے پیمانے پر کرتے ہیں۔ یہ کام تو سیاسی نمائندوں کے کرنے کے ہیں، بزنس مین منافع دیکھے بغیر کہاں اس جھنجھٹ میں آئے گا اور سیاسی نمائندے تو خیر ماشاءاللہ صرف کرسی لینے یا دینے کے چکر ہی میں ہوتے ہیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
Whats-App-Image-2020-12-08-at-1-32-42-PM.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی بے شک تعریف کے قابل ہے۔
ائیر پورٹ بنانا، ائیر لائین بنانا، ڈرائی پورٹ وغیرہ، یہ سب اس لیے بن گئے کہ ان میں سیاہ ست شامل نہیں تھی اور لوگوں نے ایمانداری سے کام کیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی بے شک تعریف کے قابل ہے۔
ائیر پورٹ بنانا، ائیر لائین بنانا، ڈرائی پورٹ وغیرہ، یہ سب اس لیے بن گئے کہ ان میں سیاہ ست شامل نہیں تھی اور لوگوں نے ایمانداری سے کام کیا۔
حکومت بھی بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے اپنی کارکردگی بہتر بنا سکتی ہے معاشی مسائل کا ادراک اور ان کے حل کے لیے حکومت اور انڈسٹری کا جتنا تعلق بڑھے گا اتنی ہی ترقی کی راہیں کھلیں گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
وکی پیڈیا کے آرٹیکل کے مطابق سیالکوٹ شہر پورے ساؤتھ ایشیا کا امیر ترین شہر ہے
جو شہر زیادہ برآمداد کرتا ہے وہ امیر ترین ہی ہوتا ہے۔ افسوس پاکستان کے حکمرانوں نے ملکی برآمداد بڑھانے پر کوئی کام نہیں کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہاں شاید۔

لیکن ایک بات اہم ہے وہ یہ کہ بزنس کمیونٹی نے جتنے پراجیکٹس سیالکوٹ میں کیے ہیں وہ سارے کمرشل ہیں۔ مثال کے طور پر ایئر پورٹ ہی سے وہ اربوں کا منافع ہر سال کما رہے ہیں۔ سیالکوٹ میڈیکل سٹی کی فزیبلٹی رپورٹ دیکھنے کا بھی مجھے موقع ملا ہے، وہاں بھی کچھ ایسا ہی حال ہوگا۔ رفاحی کاموں میں یہ ہاتھ نہیں ڈالتے، یا پھر انتہائی چھوٹے پیمانے پر کرتے ہیں۔ یہ کام تو سیاسی نمائندوں کے کرنے کے ہیں، بزنس مین منافع دیکھے بغیر کہاں اس جھنجھٹ میں آئے گا اور سیاسی نمائندے تو خیر ماشاءاللہ صرف کرسی لینے یا دینے کے چکر ہی میں ہوتے ہیں۔ :)
یہ ضروری نہیں کہ ہسپتال اور یونیورسٹی خیرات کی نیت سے ہی بنائی جائے۔ سیالکوٹ کی ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے بھی عوام میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے پورا یقین ہے کہ ایئر سیال میں کوئی سفارشی اور جعلی لائسنس ہولڈر پائلٹ نہیں ہوں گے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مجھے پورا یقین ہے کہ ایئر سیال میں کوئی سفارشی اور جعلی لائسنس ہولڈر پائلٹ نہیں ہوں گے۔
غیر ملکی ائیر لائنز سے کورونا وائرس کی وجہ سے ڈاون سائزنگ کی وجہ سےان میں کام کرنے والے کافی پاکستانی پائلٹس ملک واپس آگئے تھے جن کو ائیر سیال میں لے لیا گیا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اب اپوزیشن کو آگ لگے لگی کہ سلیکٹڈ پی آئی اے ڈبو کر نجی ایئر لائن کا افتتاح کرنے پہنچ گیا :)
یہ کارکردگی حکومت کی تو نہیں کیوں کہ یہ نجی منصوبہ ہے البتہ اس منصوبے میں حکومت نے سہولت کار کا کردار ادا کیا جس کی تعریف کرنی چاہیے۔
حکومتی کارکردگی یہ ہوگی کہ سستی بجلی کا منصوبہ مہمند ڈیم کب مکمل ہوتا ہے اور اگر یہ منصوبہ مکمل ہو گیا تو پھر اگلا الیکشن سمجھیں کہ تحڑیک انصاف کا ہی ہوا۔
 
آخری تدوین:
Top