کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک تازہ غزل اصلاح اور مشورؤں کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ استاد محترم جناب الف عین سر ،محمد وارث ، سید عاطف علی ، محمد تابش صدیقی اور احباب محفل سے نظرِ کرم کی درخواست ہے !
افاعیل بحرِ جمیل مثمن سالم کے ہیں :
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ابد کی وحشت سے اُوب کر اب، فنا کی ساعت میں آ گیا ہوں !
سوار ہو کر میں رخشِ ہستی پہ اصلِ فطرت میں آ گیا ہوں !
ہیں جنسِ بازار محوِ حیرت، تضادِ ارزش میں، حیثیت میں
تھی چٹکی جو ان کے خاکِ پا کی میں اس کی قیمت میں آ گیا ہوں !
یہ دنیا ، پہ در پہ امتحانوں سے، آزماتی رہی ہے مجھ کو
تو اب یہ احساس ہو رہا ہے، یہاں میں عجلت میں آ گیا ہوں !
بدل دیئے جانِ داستاں نے، وہ لفظ جن میں تھا ذکر میرا
روانی لہجے کی چھین کر پھر، میں اس کی لکنت میں آ گیا ہوں !
ہوس کی منقار، جلوہءِ قد و قامتی میں الجھ گئی تھی
کتر کے اس جال کو مگر اب، میں اپنی غیرت میں آ گیا ہوں!
میں خاک تھا اس کے بام و در کی، حقیقتِ ذات نے اماں دی
سرابِ عشقِ یقیں سے اب غم کی استقامت میں آ گیا ہوں !
میں اپنے حیرت کدے کی دنیا میں، خود کو سمجھا رہا تھا ایسے
یہاں پہ ہوں بس میں اتفاقاً، یہاں پہ عجلت میں آ گیا ہوں!
سمجھ کے رشتوں کو، خاص جَدوَل میں نام کاشف لکھا چکا ہوں
انھیں رواجاً نبھا رہا ہوں، مثالِ عبرت میں آ گیا ہوں !
سیّد کاشف
اس کے علاوہ ایک شعر یہ بھی ہے کہ:
یہ میری ہستی تھی بے حقیقت، یہ ایک عرصے سے تھی نفی میں
میں پائمالی کی دھوپ سے اب، سکونِ مثبت میں آ گیا ہوں !
کیا یہ درست معنی بیان کر رہا ہے ؟ مجھے شبہ ہے !!
افاعیل بحرِ جمیل مثمن سالم کے ہیں :
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ابد کی وحشت سے اُوب کر اب، فنا کی ساعت میں آ گیا ہوں !
سوار ہو کر میں رخشِ ہستی پہ اصلِ فطرت میں آ گیا ہوں !
ہیں جنسِ بازار محوِ حیرت، تضادِ ارزش میں، حیثیت میں
تھی چٹکی جو ان کے خاکِ پا کی میں اس کی قیمت میں آ گیا ہوں !
یہ دنیا ، پہ در پہ امتحانوں سے، آزماتی رہی ہے مجھ کو
تو اب یہ احساس ہو رہا ہے، یہاں میں عجلت میں آ گیا ہوں !
بدل دیئے جانِ داستاں نے، وہ لفظ جن میں تھا ذکر میرا
روانی لہجے کی چھین کر پھر، میں اس کی لکنت میں آ گیا ہوں !
ہوس کی منقار، جلوہءِ قد و قامتی میں الجھ گئی تھی
کتر کے اس جال کو مگر اب، میں اپنی غیرت میں آ گیا ہوں!
میں خاک تھا اس کے بام و در کی، حقیقتِ ذات نے اماں دی
سرابِ عشقِ یقیں سے اب غم کی استقامت میں آ گیا ہوں !
میں اپنے حیرت کدے کی دنیا میں، خود کو سمجھا رہا تھا ایسے
یہاں پہ ہوں بس میں اتفاقاً، یہاں پہ عجلت میں آ گیا ہوں!
سمجھ کے رشتوں کو، خاص جَدوَل میں نام کاشف لکھا چکا ہوں
انھیں رواجاً نبھا رہا ہوں، مثالِ عبرت میں آ گیا ہوں !
سیّد کاشف
اس کے علاوہ ایک شعر یہ بھی ہے کہ:
یہ میری ہستی تھی بے حقیقت، یہ ایک عرصے سے تھی نفی میں
میں پائمالی کی دھوپ سے اب، سکونِ مثبت میں آ گیا ہوں !
کیا یہ درست معنی بیان کر رہا ہے ؟ مجھے شبہ ہے !!
آخری تدوین: