ابد کی وحشت سے اُوب کر اب، فنا کی ساعت میں آ گیا ہوں ! ۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

السلام علیکم
ایک تازہ غزل اصلاح اور مشورؤں کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ استاد محترم جناب الف عین سر ،محمد وارث ، سید عاطف علی ، محمد تابش صدیقی اور احباب محفل سے نظرِ کرم کی درخواست ہے !
افاعیل بحرِ جمیل مثمن سالم کے ہیں :
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
ابد کی وحشت سے اُوب کر اب، فنا کی ساعت میں آ گیا ہوں !
سوار ہو کر میں رخشِ ہستی پہ اصلِ فطرت میں آ گیا ہوں !

ہیں جنسِ بازار محوِ حیرت، تضادِ ارزش میں، حیثیت میں
تھی چٹکی جو ان کے خاکِ پا کی میں اس کی قیمت میں آ گیا ہوں !

یہ دنیا ، پہ در پہ امتحانوں سے، آزماتی رہی ہے مجھ کو
تو اب یہ احساس ہو رہا ہے، یہاں میں عجلت میں آ گیا ہوں !

بدل دیئے جانِ داستاں نے، وہ لفظ جن میں تھا ذکر میرا
روانی لہجے کی چھین کر پھر، میں اس کی لکنت میں آ گیا ہوں !

ہوس کی منقار، جلوہءِ قد و قامتی میں الجھ گئی تھی
کتر کے اس جال کو مگر اب، میں اپنی غیرت میں آ گیا ہوں!

میں خاک تھا اس کے بام و در کی، حقیقتِ ذات نے اماں دی
سرابِ عشقِ یقیں سے اب غم کی استقامت میں آ گیا ہوں !

میں اپنے حیرت کدے کی دنیا میں، خود کو سمجھا رہا تھا ایسے
یہاں پہ ہوں بس میں اتفاقاً، یہاں پہ عجلت میں آ گیا ہوں!

سمجھ کے رشتوں کو، خاص جَدوَل میں نام کاشف لکھا چکا ہوں
انھیں رواجاً نبھا رہا ہوں، مثالِ عبرت میں آ گیا ہوں !


سیّد کاشف
اس کے علاوہ ایک شعر یہ بھی ہے کہ:

یہ میری ہستی تھی بے حقیقت، یہ ایک عرصے سے تھی نفی میں
میں پائمالی کی دھوپ سے اب، سکونِ مثبت میں آ گیا ہوں !


کیا یہ درست معنی بیان کر رہا ہے ؟ مجھے شبہ ہے !!;)
 
آخری تدوین:

راشد ماہیؔ

محفلین
ہیں جنسِ بازار محوِ حیرت، تضادِ ارزش میں، حیثیت میں
حیثیت بر وزن مفعولن ہے

یہ دنیا ، پہ در پہ امتحانوں سے، آزماتی رہی ہے مجھ کو
یہ شاید پے در پے لکھنا تھا
مگر اس سے وزن بگڑتا ہے

اور کتنا مشکل لکھتے ہیں آپ
خود بھی تنگ ہوتے ہیں ہمیں بھی۔۔۔۔
کوشش کیجئے کہ عام بندے کو سمجھ آجائے
کچھ کچھ۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
پے در پے درست املا ہے لیکن وزن کا مسئلہ نہیں جیسا ماہی نے لکھا ہے۔
یہ شعر سمجھ میں نہیں آتا

ہیں جنسِ بازار محوِ حیرت، تضادِ ارزش میں، حیثیت میں
تھی چٹکی جو ان کے خاکِ پا کی میں اس کی قیمت میں آ گیا ہوں!
حیثیت میں 'ی' مشدد ہے۔ ماہی درست ہیں۔ جنس بازار بطور جمع استعمال کیا ہے؟ تضاد ارزش سے کیا مراد ہے۔ ذرا واضح کرو۔
یہ بھی ابلاغ نہیں ہوا
ہوس کی منقار، جلوہءِ قد و قامتی میں الجھ گئی تھی
کتر کے اس جال کو مگر اب، میں اپنی غیرت میں آ گیا ہوں!
باقی درست محسوس ہوتے ہیں۔ ہاں، اضافی شعر میں 'نفی' کا تلفظ غلط استعمال ہوا ہے۔ درست تلفظ میں ی ساکن ہے۔ بر وزن فعل
 
بہت بہت شکریہ استاد محترم
یہ شعر سمجھ میں نہیں آتا

ہیں جنسِ بازار محوِ حیرت، تضادِ ارزش میں، حیثیت میں
تھی چٹکی جو ان کے خاکِ پا کی میں اس کی قیمت میں آ گیا ہوں!
یہاں اصل قیمت اور اصل حیثیت کے مابین تقابل کیا گیا ہے ۔۔ کہ ۔۔ میں حیثیت میں کیا تھا لیکن میری قیمت ان کے پیر کی خاک کی ایک چٹکی سے سوا کچھ بھی نہیں ملی ! اور اس پر سب کو حیرت ہے !
حیثیت میں 'ی' مشدد ہے۔ ماہی درست ہیں۔ جنس بازار بطور جمع استعمال کیا ہے؟ تضاد ارزش سے کیا مراد ہے۔ ذرا واضح کرو۔
کیا یہاں حیثیت میں متشدد 'ی' میں سے ایک 'ی' کے وزن کو گرا نھیں سکتے ؟:unsure:
حیثیت بر وزن 'فاعلن' ؟
یہ بھی ابلاغ نہیں ہوا
ہوس کی منقار، جلوہءِ قد و قامتی میں الجھ گئی تھی
کتر کے اس جال کو مگر اب، میں اپنی غیرت میں آ گیا ہوں!
شاید لفظ 'جلوہ' اس جال کی صحیح نشاندہی نہیں کر پا رہا جو مصرع ثانی میں موجود ہے۔ اس شعر پر دوبارہ غور کرتا ہوں۔
باقی درست محسوس ہوتے ہیں۔ ہاں، اضافی شعر میں 'نفی' کا تلفظ غلط استعمال ہوا ہے۔ درست تلفظ میں ی ساکن ہے۔ بر وزن فعل
نفی کو بر وزن 'خفی' نہیں لیں گے سر؟

جزاک اللہ !
 
حیثیت بر وزن مفعولن ہے


یہ شاید پے در پے لکھنا تھا
مگر اس سے وزن بگڑتا ہے

اور کتنا مشکل لکھتے ہیں آپ
خود بھی تنگ ہوتے ہیں ہمیں بھی۔۔۔۔
کوشش کیجئے کہ عام بندے کو سمجھ آجائے
کچھ کچھ۔۔۔۔۔۔
آپ کا 'پے در پے' بہت بہت شکریہ راشد بھائی !
جزاک اللہ !
 

الف عین

لائبریرین
میں کیا تھا لیکن میری قیمت ان کے پیر کی خاک کی ایک چٹکی سے سوا کچھ بھی نہیں ملی ! اور اس پر سب کو حیرت ہے !
تو جنس بازار کا مطلب 'سب' ہے؟، مجھے تو یہی حیرت ہے۔
حیثیت اور نفی کے تلفظ کے ساتھ زبردستی کرنا چاہو تو میں روکنے والا کون؟
 
نفی کا درست وزن فاع ہے:
نفی سے کرتی ہے اثبات تراوش گویا
(غالب)

نفی ۔۔۔ بر وزن ف عل ۔۔۔ بحوالہ فیروزالغات ۔۔۔۔ صفح 1376۔۔۔۔
اسی غزل سے ایک اور مصرع ۔۔۔۔
یہی نقشہ ہے ولے اس قدر آباد نہیں

یہاں فاعلاتن کو فعلاتن لیا گیا ہے ۔ تسکین اوسط سے ۔۔
تو کیا یہی صورت 'نفی' کے لئے نہیں ہوئی؟ یا فیروزالغات غلط تلفظ پیش کر رہی ہے؟
اور حیثیت کے تلفظ پر شبہ نہیں کیا بلکہ وہاں بھی درمیانی 'ی' کو گرانے کی بابت سوال کیا تھا؟
شکریہ
 
نفی ۔۔۔ بر وزن ف عل
ف عل دراصل فاع ہی ہے۔
یہاں فاعلاتن کو فعلاتن لیا گیا ہے ۔ تسکین اوسط سے ۔۔
اس بحر میں صدر و ابتدا سالم یا مخبون لائے جا سکتے ہیں، یہ تسکینِ اوسط نہیں ہے۔
 
Top