ایم اے راجا
محفلین
تھر کے خشک سالی سے مارے ہوئے غریب تھریوں کے نام بہت عرصہ بعد ایک غزل۔
ابر برسا نہ ہی کرم برسا
اُن پہ اس سال بھی ستم برسا
کرب و افلاس کا کھلا ہے در
اور اُس سے بہت الم برسا
چشمِ جاناں کا قہر یہ مجھ پر
اک نہیں پر کئی جنم برسا
دشتِ دامن پہ آنکھ کا بادل
رات بھر برسا پھر بھی کم برسا
تیرے ہوتے ہوئے بھی کیوں مجھ پر
دردِ تنہائی دم بہ دم برسا
شوخ کلیوں کے شہر میں راجا
خار کا ڈر قدم قدم برسا
ابر برسا نہ ہی کرم برسا
اُن پہ اس سال بھی ستم برسا
کرب و افلاس کا کھلا ہے در
اور اُس سے بہت الم برسا
چشمِ جاناں کا قہر یہ مجھ پر
اک نہیں پر کئی جنم برسا
دشتِ دامن پہ آنکھ کا بادل
رات بھر برسا پھر بھی کم برسا
تیرے ہوتے ہوئے بھی کیوں مجھ پر
دردِ تنہائی دم بہ دم برسا
شوخ کلیوں کے شہر میں راجا
خار کا ڈر قدم قدم برسا
آخری تدوین: