جاسم محمد
محفلین
شو میں بوٹ لیجانا بے ہودہ حرکت جبکہ ۲۰۱۷ سے فوج مخالف بیانیہ اپنا کر جب اس پر عمل درآمد کر وقت آیا تو جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دے دینا کیسی حرکت تھی؟یہ تو بہت بے ہودہ حرکت کی تھی جناب نے۔
شو میں بوٹ لیجانا بے ہودہ حرکت جبکہ ۲۰۱۷ سے فوج مخالف بیانیہ اپنا کر جب اس پر عمل درآمد کر وقت آیا تو جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دے دینا کیسی حرکت تھی؟یہ تو بہت بے ہودہ حرکت کی تھی جناب نے۔
ویسے تو ان دونوں میں کوئی تقابل نہیں بنتا لیکن عمران خان صاحب کے دعووں اور موجودہ حکمت عملی میں تضاد کو کیا کہا جائے گا؟شو میں بوٹ لیجانا بے ہودہ حرکت جبکہ ۲۰۱۷ سے فوج مخالف بیانیہ اپنا کر جب اس پر عمل درآمد کر وقت آیا تو جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دے دینا کیسی حرکت تھی؟
مجبوریاں حکومتوں کی ہوتی ہے۔ اپوزیشن کی کوئی مجبوری نہیں ہوتی۔ عمران خان نے اگر حکومت میں آکر اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو اس کی بنیادی وجہ پچھلی حکومتوں سے ورثہ میں ملے ملک کے مالی حالات ہیں۔ لوگ اس بات پر تو طنز کہتے ہیں کہ عمران آئی ایم ایف کے پاس وعدہ کے برخلاف کیوں گیا۔ لیکن پچھلی حکومت کے ان معاشی و مالی حقائق کو جاننے کی ذرا کوشش نہیں کرتے جن کی وجہ سے ایک بار پھر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ویسے تو ان دونوں میں کوئی تقابل نہیں بنتا لیکن عمران خان صاحب کے دعووں اور موجودہ حکمت عملی میں تضاد کو کیا کہا جائے گا؟
دنیا میں کوئی ایسا عمل نہیں ہے جس کا جواز نہ ہو۔مجبوریاں حکومتوں کی ہوتی ہے۔ اپوزیشن کی کوئی مجبوری نہیں ہوتی۔ عمران خان نے اگر حکومت میں آکر اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو اس کی بنیادی وجہ پچھلی حکومتوں سے ورثہ میں ملے ملک کے مالی حالات ہیں۔ لوگ اس بات پر تو طنز کہتے ہیں کہ عمران آئی ایم ایف کے پاس وعدہ کے برخلاف کیوں گیا۔ لیکن پچھلی حکومت کے ان معاشی و مالی حقائق کو جاننے کی ذرا کوشش نہیں کرتے جن کی وجہ سے ایک بار پھر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
اگر عمران وعدہ کے مطابق آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتا اور یوں ملک کو دیوالیہ ہونے دیتا تو عوام نے کہنا تھا کہ کتنا ظالم حکمران ہے جس نے اپنی سیاست بچانے کی خاطر ملک ڈبو دیا۔
اب ملک بچانے کی خاطر آئی ایم ایف کے پاس گیا تو اس پر بھی اعتراض ہے کہ اپنے وعدے پر یوٹرن کیوں لیا۔
دیسی لبرل دانشوروں کے مطابق فوج کے کندھوں پر چڑھ کر اقتدار میں آنے کا جواز یہ تھا کہ ملک میں مارشل لا نافذ تھا۔ اسلئے اگر کسی جمہوری انقلابی لیڈر نے بوٹ چاٹ کر اقتدار حاصل کر لیا تو اس میں کیا برائی ہے؟ ہاں اگر وہی فوج جس کے کندھے پر چڑھ کر اقتدار میں آئے اقتدار سے فارغ کر دے تو بوٹ چاٹ لیڈر جمہوری انقلابی بنا دیا جاتا ہے۔ اس منافقت کا کیا علاج ہے؟دنیا میں کوئی ایسا عمل نہیں ہے جس کا جواز نہ ہو۔
میرا خیال ہے محض قیاس آرائیوں پہ فیصلہ کر لینا درست نہیں۔
اچھا ہے۔ اس سے شاید تھوڑا پریشر پڑے اور غنڈہ گردی شاید کچھ کم ہو جائے۔
یہ تو سب جانتے ہیں کہ یہاں فوج ہی اصل طاقت ہے۔ تین بڑی سیاسی جماعتوں میں سے پی ٹی آئی تو کھلم کھلا مانتی ہے، پیپلز پارٹی بھی مانتی ہے اور جب ضرورت پڑے برملا مانتی ہے، نون لیگ نعرہ کچھ اور لگاتی ہے مگر اندر خانے مانتی وہ بھی ہے (یا شاید مجھے ہی ایسا لگتا ہے)، مثال کے طور پر اگر نواز شریف کو عقل بقول شخصے 2018ء میں نکالے جانے کے بعد ہی آئی ہے تو پھر جنرل باجوہ کو بقولِ جاسم نہا دھو کر اور خوشبو لگا کر 2020ء میں پارلیمنٹ میں ووٹ کس چکر میں دے دیا تھا؟