ابنِ انشا کی زمین میں دلاور فگار

الف عین

لائبریرین
کل چودھویں کی رات تھی آباد تھاکمرہ ترا
ہوتی رہی دھک دھک دھنا، بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر، شناسا، آشنا، ہمسایہ، عاشق، نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور، تو سب کا منظورِ نظر
نتھا ترا، فجّا ترا، ایرا ترا، غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں، جیسے سپاہی رزم میں
کچھ نے کہا یہ باپ ہے، کچھ نے کہا بیٹا ترا
میں بھی تھا حاضر بزم میں، جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
یہ مال اک ڈاکے میں کل دونوں نے مل کرلوٹا ہے
انصاف اب کہتا ہے یہ، آدھا مرا، آدھا ترا
** دلاور فگار
 

خرم

محفلین
ہمارے ایک دوست نے ایک دفعہ کہا تھا
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ سانڈ ہے کچھ نے کہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھی سب پوچھا کئے
ہم چپ رہے ہم ہنس دئے منظور تھا پردہ تیرا
 

الف عین

لائبریرین
سمت کے کسی اگلے شمارے میں ایک فیچر کا خیال آیا ہے۔ چار رنگ۔۔ اسی زمین میں ابنِ انشا، ان کے دوست خلیل الرحمن اعظمی، ان دونوں کی یاد میں میری ایک غزل، اور دلاور فگار کی یہ مزاحیہ غزل۔۔ یہ چار رنگ سجائے جائیں گے۔ بلکہ ممکن ہوا تو آدیو وویڈی لنکس بھی ابنِ انشاء کی غزل کے۔ ہیں کسی کے پاس یو ٹیوب میں؟
 
Top