بڑی اچھی اور علمی بات جاری ہے، شکریہ سب کا۔ انگریزی ادب میں ناول بہت شاندار نظر آتے ہیں جیسے سڈنی شیلڈن اردو میں ایسے ناول نہیں ملتے انگریزی ادب کی تحیقیق اچھی ہوتی ہے اردو میں سب رنک ڈاجسٹ انگریزی اور باہر کے ادب کو اچھے انداز میں پیش کرتا ہے ۔
میں بھی یہی کہنے جا رہا تھا۔ کہ میرے آنے سے پہلے ہی یہاں بہت علمی بحث ہو چکی ہے۔
سب رنگ ڈائجسٹ کے ساتھ ساتھ اردو ڈائجسٹ کا بھی اضافہ کر لیں۔ سب رنگ ڈائجسٹ میں زیادہ تر انگریزی تحریروں کے تراجم ہوتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ اردو ادب سے بھی جو کچھ شائع کیا جاتا ہے وہ بھی بہت بہتر ہوتا ہے۔ اور اب تو ایک بار پھر سے یہ ڈائجسٹ ماہانہ ہو گیا ہے شاید نئے ایڈیٹر صاحب نے اسے ماہانہ کر دیا ہے ورنہ بہت انتظار کے بعد آتا تھا یہ ڈائجسٹ۔ اردو ڈائجسٹ بھی بلاشبہ ایک بہترین ڈائجسٹ ہے۔ باقی کے تمام ڈائجسٹ مجھے چول ہے لگتے ہیں۔
عمران سیرز کےحوالے سے بس اتنا ہی کہنا چاہوں گا، کی دوستوں نے جو باتیں کی ہیں وہ بلکل درست ہیں۔ ابن صفی اور مظہر کلیم کا موازنہ کرنا بیوقوفی ہے۔ ابن صفی کے جاسوسی ناولز واقعی جاسوسی ناولز کہلوانے کے حقدار ہیں۔ مظہر کلیم میں جتنی ہمت تھی اس نے اپنے شروع کے ناولز میں دکھائی ہے۔ کچھ بہت عمدہ ناولز اس نے بھی لکھے ہیں اسرائیل اور کشمیر کے موضوع پر اور اس کے علاوہ بھی کچھ عمدہ لکھا ہے اس نے لیکن پچھلے تین سالوں سے بلکہ شاید چار سالوں سے مظہر کلیم کے ناولز نکمے ترین ہو چکے ہیں۔ ہر ناول ایک طرز پر۔ ہر ناول میں وہی لیبارٹری اور فارمولے۔ ہر ناول میں وہی بونگا مشینی انداز۔ مجھے تو ایسا لگتا ہے مظہر کلیم مر چکا ہے اور اس کا نام استعمال کیا جا رہا ہے یا پھر مظہر کلیم تھوڑا سا آیئڈیا دے کر پیسے لے لیتا ہوگا اور باقی کی تحریر کوئی اور مکمل کرتا ہو گا یا پھر پتہ نہیں کیا چکر ہے، بہرحال اب مظہر کلیم کے ناول پڑھنے کا لائق نہیں رہے۔ لیکن اب شاید مظہر کلیم عمران اور جولیا کے شادی کروانے کے چکر میں ہے، تو جس ناول میں شادی ہو گی وہ ناول میں پڑھوں گا
باقی رہی ظہیر احمد یا کسی اور مصنف کی بات تو یہ سب تو "طفل مکتب" کے دائرے میں بھی نہیں آتے۔ بونگیاں اور چوّلیں ہی مارنی ہیں جتنی مرضی مار لیں۔
اور یہ بات بھی بلکل ٹھیک ہے کہ جو چیز انگلش لٹریچر میں ہے اور اردو میں نہیں ہے۔ اور اردو کے بہت سے لکھنے والوں کو انداز بیاں بھی انگلش لکھاریوں سے ملتا جلتا ہے۔ میرے خیال میں تو بات یہ ہے کہ ہمارے لکھاریوں کو وہ عزت اور معاوضہ نہیں ملتا جس کے وہ حقدار ہیں۔ اور نہ ہی کسی قسم کی گورنمٹ کی سپورٹ۔ کئی مصنفوں کو تو کھانے پینے کے لالے ہوتے ہیں۔ تو پھر ایسے حالات میں کوئی کیوں لکھنا چاہے گا۔ بہت سے صلاحیتوں والے لوگ تو اس طرف آتے ہی نہیں ہونگے۔ لیکن پھر بھی اردو ادب میں بڑے بڑے نام موجود ہیں، جنہوں نے بہت خدمت کی ہے اردو ادب کی۔
انگریز مصنفین کو صحیح معاوضہ بھی ملتا ہے اور عزت بھی۔ جیسے "جے کے رالنگ" کو ہیری پورٹر لکھنے پر ڈھیر سارا معاوضہ اور عزت اور شہرت ملی ہے۔ لیکن میں نے اپنے مصنفیں کے اس سے بہتر ناول بھی پڑھے ہیں لیکن حالت یہ ہے کہ بہت سے لوگ ان کے نام سے بھی ناواقف ہیں۔ آپ خود تجربہ کریں۔ اپنے ارد گرد کے لوگوں سے پوچھیں اور پھر بتائیں کے کتنے لوگوں کو ابن صفی کا پتہ ہے۔