ان معلومات کا بہت ہی شکریہ۔
ایثار صفی کی وفات کا سن کر بہت ہی افسوس ہوا۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ 50 سال کی عمر سے پہلے ہی وفات پا گئے۔ اللہ تعالی میرے پیارے دوست کو جنت میں جگہ عطا فرمائے۔ ایثار صفی اسکول میں بھی پنج وقتہ نمازی تھے۔ جب ہم سب کی داڑھی نکلی تو انہوں نے داڑھی رکھ لی تھی ، جو کالے بالوں پر مشتمل تھی۔ بہت ہی دیندار تھے۔ ساتھ نماز پڑھنے جانے کے کئی مواقع ذہن میں آتے ہیں۔ رمضان میں، میں ابرار اور ایثار ساتھ نماز پڑھنے جاتے تھے۔ ناظم آباد گورنمنٹبوئز سیکنڈری اسکول نمبر 2 میں ہم سب نے ایک محترم استاد ، اعجاز صاحب کی کلاس سے نویں اور دسویں پڑھ کر میٹرک پاس کیا۔ جو ہم کو اسکول کے علاوہ بھی نصیحت فرماتے رہتے تھے۔ ابرار تھوڑا شرارتی تھا لیکن ایثار بہت ہی متین ، شریف اور نیک انسان تھا۔
اسرار صفی (ابن صفی) صاحب چونکہ بزرگ تھے اور دوستوں کے والد، لہذا ان سے صرف آتے جاتے سلام و دعا ہوتی تھی۔ مجھے وہ اور ان کی کار دونوں بہت اچھی طرح یاد ہیں۔ انتہائی شفقت سے پیش آتے تھے، جناب ابن صفی زیادہ تر مصروف رہتے تھے ، کبھی دروازے پر یا آنگن پر سامنا ہوجاتا تو صرف سلام و دعا تک محدود رہتا تھا۔
جہاں تک مجھے یاد ہے ایثار کالج کے کچھ عرصہ بعد جرمنی شاید کیمیکل انجینئیرنگ کی تعلیم حاصل کرنے چلا گیا تھا۔ ابرار سے بعد میں بھی ملاقات ہوتی رہی۔ یہاں امریکہ میں بھی اس سے بات ہوئی تھی لیکن پھر کنٹیکٹ کھو گیا۔
میں نے ایک بار کسی رسالہ میں پڑھا کہ کہ ابن صفی نے عمران سیریز کا ایک ایسے ناول لکھ کر رکھا ہوا ہے جس میں عمران کی موت ہوجائے گی؟ میں نے ابرار سے پوچھا توابرار کہنے لگا، یار کیوںمیرے مستقبل کے ذریعہ معاش پر لات مار نے کے چکروں میں ہو
-- کہ ایسے کسی ناول کا وجود نہیں تھا، افواہ تھی۔
اس سے میرا خیال تھا کہ ابرار اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلے گا۔ بظاہر تو ایسا نہیں ہوا۔
اسکول میں دونوں ابرار اور ایثار بہت ذہین تھے اور بہترین نمبرز لاتے تھے۔ بہت ہی نیک اور شریف تھے۔ اسکول کی اور بہت سی یادیں ہیں۔ جس میں چھولے کھانے ، نشانہ لگانے ، پاکولا پینےتک تو یاد ہیں لیکن بیشتر وقت کی گرد سے دھندلا گئی ہیں۔
اللہ تعالی ایثار کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں۔
والسلام