محمد امین
لائبریرین
چلیے امین بھیا ان کے بارے میں آپ اس کتاب کی گواہی نہ لیں ، نہرزبیدہ کی مرمت بارے اس کا بیان معتبر سمجھ لیں جس کی تائید تاریخ کی دوسری کتب سے ہوتی ہے ۔۔۔ اتنا تو سمجھ میں آتا ہے کہ آل سعود کا حریف کون تھا ، وہ حجاج کی خدمت کا کتنا شوقین تھا، آل سعود نے موجودہ جزیرۃ العرب کس حال میں پایا تھا، آج حجاج بیت اللہ کے لیے سہولیات کس مرتبہ کی ہیں ؟
جس طرح مطالعہ تاریخ کے دوران عثمانی خلفا کی خدمات پڑھ کر خوشی ہوتی ہے اور پھر ان کے زوال کے حالات پڑھ کر دکھ اور افسوس ہوتا ہے اسی طرح آل سعود میرے لیے صرف تب تک محترم ہیں جب تک وہ حجاج بیت اللہ کی خدمت میں لگے نظر آتے ہیں ۔ یہ ہماری امت کی تاریخ ہے ۔ اس میں ذاتیات کہاں سے آئیں ؟
حجاج کی خدمت۔
چلیے جہاں سے یہ بحث شروع ہوئی تھی واپس وہیں چلتے ہیں۔ ہمارا اختلاف شروع ہوا تھا مکہ شاہی ہوٹیل کلوک ٹاور سے۔۔۔ اگر کوئی ایسے ٹاور کو حجاج کی خدمت قرار دے کہ جو مسلمانوں کے مقدس ترین مقام سے متصل ہو اور جس کا طرزِ تعمیر مسلم تاریخ میں کہیں نہ ملتا ہو۔ جس کا شاہی طرزِ رہائش اسلام کی تعلیمات کے منافی ہو۔ جس میں رہائش کا ایک دن کا کرایہ 99 فیصد مسلمانوں کی چند ماہ کی تنخواہ کے برابر ہو ۔۔۔ تو پھر بحث کی کوئی معقول وجہ باقی نہیں رہتی۔۔۔۔