محمد عمر بن عبد العزیز
محفلین
ابو جعفر منصور کے درباریوں میں ایک صاحب جن کا نام ابوالعباس طوسی تھا، حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں بہت بری رائے رکھتا تھا، امام صاحب کو اس کا علم بھی تھا، ایک روز جب خلیفہ منصور کا دربار لگا ہوا تھا تو اس نے سوچا کہ آج میں ابوحنیفہ کی جان لے سکتا ہوں تو امام صاحب کی طرف متوجہ ہوا اور بر سرِدر بار امام صاحب سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے کہا:
اے ابوحنیفہ! یہ بتائیے کہ اگر امیر المومنین ہم میں سے کسی کو حکم دیں کہ فلاں آدمی کی گردن ماردو اور معلوم نہ ہو کہ اس شخص کا قصور کیا ہے تو کیا ہمارے لیے اس کی گردن مارنی جائز ہوگی؟
حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ابوالعباس سے جوابی سوال فرمایا کہ ابوالعباس! میں تم سے پوچھتا ہوں کہ امیر المومنین صحیح حکم دیتے ہیں یا غلط؟
ابوالعباس طوسی نے کہا کہ ظاہر ہے حق کا حکم ہی دیتے ہیں۔ تب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا: تو صحیح حکم کے نافذ کرنے میں تردکی گنجائش کیا ہے؟ طوسی امام صاحب سے یہ جواب پا کر کھسیانا ہو کر بے حد شرمندہ ہوا۔ پھر اپنے قریب بیٹھے شخص سے فرمایا کہ یہ مجھے باندھنا چاہتا تھا لیکن میں نے اسے باندھ دیا۔ جس جال میں وہ امام صاحب کو پھنسانا چاہتا تھا اس میں وہ خود پھنس گیا۔
(تاریخِ بغداد،تحت:ما ذكر من وفور عقل أبي حنيفة وفطنته وتلطفه)
الجھا ہے پاؤں یا رکا زلفِ دراز میں
لوآپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
اے ابوحنیفہ! یہ بتائیے کہ اگر امیر المومنین ہم میں سے کسی کو حکم دیں کہ فلاں آدمی کی گردن ماردو اور معلوم نہ ہو کہ اس شخص کا قصور کیا ہے تو کیا ہمارے لیے اس کی گردن مارنی جائز ہوگی؟
حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ابوالعباس سے جوابی سوال فرمایا کہ ابوالعباس! میں تم سے پوچھتا ہوں کہ امیر المومنین صحیح حکم دیتے ہیں یا غلط؟
ابوالعباس طوسی نے کہا کہ ظاہر ہے حق کا حکم ہی دیتے ہیں۔ تب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا: تو صحیح حکم کے نافذ کرنے میں تردکی گنجائش کیا ہے؟ طوسی امام صاحب سے یہ جواب پا کر کھسیانا ہو کر بے حد شرمندہ ہوا۔ پھر اپنے قریب بیٹھے شخص سے فرمایا کہ یہ مجھے باندھنا چاہتا تھا لیکن میں نے اسے باندھ دیا۔ جس جال میں وہ امام صاحب کو پھنسانا چاہتا تھا اس میں وہ خود پھنس گیا۔
(تاریخِ بغداد،تحت:ما ذكر من وفور عقل أبي حنيفة وفطنته وتلطفه)
الجھا ہے پاؤں یا رکا زلفِ دراز میں
لوآپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
آخری تدوین: