ابو مصعب الزرقاوی فضائی حملے میں ہلاک

نبیل

تکنیکی معاون
ایک خبر کے مطابق عراق میں تحریک مزاحمت یا یوں کہیں کہ دہشت گردی کا سرغنہ ابومصعب الزرقاوی ایک فضائی حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔

زرقاوی کی ہلاکت کا عراق میں تشدد پر کیا اثر پڑتا ہے، یہ تو آنے والے حالات سے پتا چلے گا۔ ذاتی طور پر میں نے دہشت گردوں کو کبھی ہیرو نہیں سمجھا لیکن لاشعوری طور پر میں نے بھی چاہا ہے کہ عراق امریکہ کے لیے ایک اور ویت نام ثابت ہو۔
 
نبیل زرقاوی کی موت سے اتنا فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ امریکہ نے پہلے ہی الظواہری کو ہیرو بنا دیا ہے اور آجکل ساری خبریں بھی اسی کی آتی ہیں ، اس لیے میرا نہیں خیال کہ یہ کوئی ٹرننگ پوائنٹ ہوگا ۔ جب تک افغانستان میں معاملہ نہیں سلجھتا ، معاملہ الجھا ہی رہے گا۔
 

زیک

مسافر
چلو زرقاوی سے تو جان چھوٹی۔

عراق میں زرقاوی میرے خیال سے اتنا بڑا player نہیں تھا۔ اس لئے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
 
جواب

امریکہ یہ کہنا کہ زرقاوی کی موت سے دہشت گردی کے خلاف ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ایک بے وقوفانہ بات لگتی ہے۔

یہاں تو امریکہ سرکار کی مہربانی سے ہر روز ایک نیا زرقاوی اور اسامہ بن لادن پیدا ہو رہے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جواب

وہاب اعجاز خان نے کہا:
امریکہ یہ کہنا کہ زرقاوی کی موت سے دہشت گردی کے خلاف ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ایک بے وقوفانہ بات لگتی ہے۔

یہاں تو امریکہ سرکار کی مہربانی سے ہر روز ایک نیا زرقاوی اور اسامہ بن لادن پیدا ہو رہے ہیں۔
بالکل صحیح ، زرقاوی اگر دہشت گرد تھا تویہ مطلب کہاں سے نکلتا ہے کہ امریکہ انسان دوست ہے؟
 

دوست

محفلین
پتا نہیں‌ ہلاک ہوا بھی ہے یا نہیں۔ امریکی صدر کی مقبولیت جب بھی کم ہوگی پھر ایک آدھ ویڈیو کیسٹ کہیں سے آجانی ہے اس کی اسامہ کے ساتھ۔
 

آب حیات

محفلین
زرقاوی کے فنا ہو جانے سے دہشت گردی میں کمی نہیں آئے گی۔ مگر پھر بھی اس کی موت سے عراق قدرے زیادہ محفوظ ہو گیا۔
اس طرح کے دہشت گردوں کی ہم خود ہی پشت پناہی کرتے ہیں۔ کارٹونوں پر تو دنیا الٹ جاتی مگر دہشت گردی پر ہم زبان بھی کھولنا گوارا نہیں کرتے۔ اور سونے پر سہاگا مغرب کو منافق کہتے ہیں۔
میں یہ نہیں کہتا کہ امریکہ منافق نہیں مگر اس سے بڑے منافق ہم خود ہیں۔
 
جواب

ویسے محترم آبِ حیواں صاحب کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ دہشت گرد کہتے کس کو ہیں۔آج تک تو اس کی جامع تعریف نہیں ہو پائی ہے۔ ماضی میں جو لوگ دہشت گرد رہے وہ آج کے ہیرو ہیں۔ مثال کے طور پر برٹش انڈیا میں شہید بگھت سنگھ، فقیر ایپی، نظام لوہار اور ایسے بہت سے۔ اس طرح ماضی کے ہیرو زرقاوی اوراسامہ بن لادن جب سوویت یونین کے خلاف لڑ رہے تھے تو عظیم مجاہد رہے۔ اور آج وہ لوگ دہشت گرد بن گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایران کسی کی نظر میں ایک دہشت گرد اور شیطانی ریاست ہے اور کسی کی نظر میں ایک اسلامی جمہوریہ۔ اب آپ ہی بتائیں کہ کون دہشت گرد ہے اور کون نہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری رائے عامہ کو جب چاہے جس طرح مرضی manipulate کر لیا جاتا ہے۔ جب افغانستان میں کمیونسٹ روس کے خلاف امریکہ کی پراکسی جنگ جاری تھی اس وقت تک یہ جہاد تھا اور لڑنے والے مجاہدین تھے۔ امریکہ نے نہایت کامیابی سے افغانستان میں روسی مداخلت کو اسلام کے خلاف جنگ مشہور کر دیا۔ اس زمانے میں سی آئی اے والے قرآن چھپوا کر وسط ایشیائی ریاستوں میں پھیلاتے تھے تو یہی اسلام کے دوست تھے اور آج وہی امریکہ بڑا شیطان ہے۔ وہ جو پہلے اسلام کے مجاہد تھے، آج وہی دہشت گرد ہیں۔ دیکھا جائے تو یہ امریکہ کا اپنا کھڑا کیا ہوا عفریت ہے جو اس کے سامنے آ رہا ہے۔ پہلے کمیونسٹ‌ روس کو نیست و نابود کرنے کی دھن میں اس نے اس پرواہ نہیں کی کہ آخر اس کے نتائج بعد میں کیا ہوں گے۔
 
نیتجہ کچھ بھی ہو ، امریکہ اپنی پالیسی میں کامیاب رہا تھا اور اب بھی حالات مشکل ضرور ہیں مگر اسے ناکامی نہیں ہوئی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ روس کی طرح اب کوئی ایسی قوت ضرور ہونی چاہیے جو امریکہ کو نہ صرف ٹوک سکے بلکہ ضرورت پڑنے پر روک بھی سکے۔ یورپی یونین سے امید تھی مگر ابھی تک وہ اتنی طاقتور نہیں ہوئی کہ امریکہ کے مقابل آسکے اور چین بھی اقتصادی طاقت ضرور ہے مگر بین الااقوامی امور میں اس اک اثر رسوخ اتنا نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری رائے عامہ کو جب چاہے جس طرح مرضی manipulate کر لیا جاتا ہے۔ جب افغانستان میں کمیونسٹ روس کے خلاف امریکہ کی پراکسی جنگ جاری تھی اس وقت تک یہ جہاد تھا اور لڑنے والے مجاہدین تھے۔ امریکہ نے نہایت کامیابی سے افغانستان میں روسی مداخلت کو اسلام کے خلاف جنگ مشہور کر دیا۔ اس زمانے میں سی آئی اے والے قرآن چھپوا کر وسط ایشیائی ریاستوں میں پھیلاتے تھے تو یہی اسلام کے دوست تھے اور آج وہی امریکہ بڑا شیطان ہے۔ وہ جو پہلے اسلام کے مجاہد تھے، آج وہی دہشت گرد ہیں۔ دیکھا جائے تو یہ امریکہ کا اپنا کھڑا کیا ہوا عفریت ہے جو اس کے سامنے آ رہا ہے۔ پہلے کمیونسٹ‌ روس کو نیست و نابود کرنے کی دھن میں اس نے اس پرواہ نہیں کی کہ آخر اس کے نتائج بعد میں کیا ہوں گے۔
نہ تو امریکہ ہمارا دوست اور نہ ہی روس ۔ ہمیں شروع سے ہی غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی اپنانی چاہیے۔
اب دہشت گردی کا لیبل لگا کر حق خود ارادیت کی تحریکوں کو بھی بدنام کیا جارہا ہے۔ آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد اور دہشت گردی میں امتیاز برتنا چاہیے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ روس کی طرح اب کوئی ایسی قوت ضرور ہونی چاہیے جو امریکہ کو نہ صرف ٹوک سکے بلکہ ضرورت پڑنے پر روک بھی سکے۔ یورپی یونین سے امید تھی مگر ابھی تک وہ اتنی طاقتور نہیں ہوئی کہ امریکہ کے مقابل آسکے اور چین بھی اقتصادی طاقت ضرور ہے مگر بین الااقوامی امور میں اس اک اثر رسوخ اتنا نہیں ہے۔
مسلمانوں کیلیے کسی پر انحصار کرنے کے بجائے خود متحد ہونا اور اپنی قوت کو مجتمع کرنا ناگزیر ہے۔
یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین کیوں نہیں بن سکتی ۔ اسی طرح نیٹو کا قیام عمل میں لایا جاسکتا ہے تو اسلامی ممالک کی دفاعی تنظیم کیوں نہیں معرض وجود میں لائی جاسکتی۔
 

قمر

محفلین
شاید ہم امریکہ کے ساتھی ہیں

السلام علیکم! زرقاوی شہید ہوئے ہیں- لیکن آج دشت گردی کا لفظ سن سن کر شاید ہم لاشعوری طور پر امریکہ کے حامی بن چکے ہیں کہ ہمیں اپنےایک بھائی کی شہادت بھی ایک دشت گرد کی موت نظر آتی ہے-
اور جن کی جان چھوٹی ہے وہ بھی دعا کریں کہ اللہ سے بھی قیامت کو جان چھوٹ جائے-
کیونکہ کہیں شہداء قیامت کو ہمیں گریبانوں سے پکڑے ہوں کہ اللہ ہم نے تو جان مال، اولاد ، بیوی بچے، والدین ، دوست احباب ، گھر بار تری خاطر قربان کر آے تھے اور یہ لوگ کافروں کی گودوں میں‌بیٹھے ہم پر طعن، تشنع کرتے تھے
 

نبیل

تکنیکی معاون
استغفراللہ، ایک عامر چیمہ ہی کیا کم تھا، اب زرقاوی بھی شہید ہو گیا ہے۔ اچھا بھائی تم بناؤ مزار ان شہیدوں کے۔ کچھ دعائیں سامرا میں مرنے والوں کے لیے بھی مانگ لینا۔ بے گناہ مرنے والے بیچارے پتا نہیں شہید تھے کہ نہیں۔۔۔
 

قمر

محفلین
نبیل جو ہتک آمیز لہجہ آپ نے اختیار کیا ہے اس کے بعد میں‌نہیں سمجھتا کہ آپ کو جہاد یا شہادت کی اہمیت بتاوں- اللہ مجھے اور آپ کو سمجھ دے-آمین
 

نبیل

تکنیکی معاون
قمر، آپ نے اپنی اوپر والی پوسٹ میں جس مشفقانہ لہجے کا استعمال کیا ہے، میں نے اس سے تو کچھ نرم ہی لہجہ استعمال کیا ہے۔ اور جب مجھے جہاد اور شہادت کی اہمیت جاننی ہو گی تو آپ سے لیکچر کی درخواست کر دوں گا۔ مجھے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا۔
 

زیک

مسافر
وہاب: مجھے آپ سے ایسی امید نہ تھی کہ آپ آبِ حیات کا نام یوں بگاڑیں گے۔
 

دوست

محفلین
مرنے والا مر گیا اور ہم لڑ رہے ہیں آپس میں جس کا جو جی چاہے سمجھ لے ۔ اصل حال اللہ جانتا ہے۔
 
Top