خوش آمدید ابو کاشان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سب نے کہیں نا کہیں کنیت کیوں رکھی ہوئی ہوتی ہے۔کہئی مجھے بھی سمجھا دیں۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ،
مندرجہ ذیل پر اگر کوئی اعتراض ہو تو اافہ کیا جا سکتا ہے۔
میری ناقص معلومات کے مطابق کنیت رکھنا عربوں کا رواج رہا ہے اور اسلام کے ظہور کے بعد بھی اسے جاری رکھا گیا ہے۔
چنانچہ اس پرعلماٴ فریقین کااتفاق ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَسَلَّم کی کنیت ” ابوالقاسم “ اورآپکے دادا کی ابوعبداللہ تھی اوراس پربھی علماٴ متفق ہیں کہ ابوالقاسم کنیت خود سرورکائنات کی تجویزکردہ ہے ۔
ابو القاسم :
حدیث نمبر 1 : حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں تھے ایک شخص نے دوسرے شخص کو آواز دی ” اے ابو القاسم “ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی جانب متوجہ ہوئے ، اس نے عرض کی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب نہیں کررہا تھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت (ابو القاسم) پر کنیت نہ رکھو ۔ ( سنن ابن ماجہ از ابن ماجہ (م 273 ھ ) ج 2 ص 422 طبع لاہور 1983 ء)
حدیث نمبر 2: عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال تسموا باسمی ولا تکتنوا بکنیتی فانی انا ابو القاسم ۔ ( شرح معانی الآثار از امام ابی جعفر طحاوی م311 ھ ج 2 ص 366 )
یعنی میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو ، بے شک میں ابو القاسم ہوں۔
سو سنت ہے۔
یاد رہے کہ کنیت اولاد کے نام کی نسبت پر رکھی جاتی ہے۔ جیسے میرا بیٹا کاشان تو میں ہوا "اَبُو کَاشَان"۔اور میری زوجہ ہوئیں "اُمِّ کَاشَان"۔
باقی تفصیل انشاءاللہ آئندہ۔۔