کاشفی
محفلین
سلام
(علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
ابھرا علی کا نقش کف پا کہاں کہاں
دل نے کیا ہے شوق کا سجدہ کہاں کہاں
زیرلحد سے پردہ اسریٰ کے پار تک
پھیلا ہے مرتضی کا اُجالا کہاں کہاں
باقی ہے دار، مسجد و منبر نہیں تو کیا
مدح علی پہ بیٹھے گا پہرہ کہاں کہاں
ہم کو نہ دیکھو کہتے ہیں ہم یا علی مدد
دیکھو کہ مصطفی نے پکارا کہاں کہاں
ہنگام نزع، زہر لحد اور سر صراط
ملتا ہے مرتضی کا سہارا کہاں کہاں
باغ فدک اِدھر ہے اُدھر دشت کربلا
اُمت نے اہلِ بیت کو لوٹا کہاں کہاں
کوفہ سے لے کے تاسر میدان ِکربلا
حیدر کا خوں بہا ہے خدایا کہاں کہاں
اکبر کی لاش، ساحل دریا، سر نشیب
شہ نے کیا ہے شکر کا سجدہ کہاں کہاں
بازار کوفہ، دشت بلا اور دیار شام
در در پھرا رسول کا کنبہ کہاں کہاں
مقتل میں، پشت خیمہ پہ، زندان شام میں
روئی ہے اپنے لال کو زہرا کہاں کہاں
زنداں میں پوچھتی تھی سکینہ کہ اے پھوپھی
جائے گا اپنے ساتھ اندھیرا کہاں کہاں
نوک سناں پہ، طشت میں ، بچی کی گود میں
زینب نے سر حسین کا دیکھا کہاں کہاں
بتلائے گا یہ زخموں سے بہتا ہوا لہو
رویا ہے اپنے باپ کو بیٹا کہاں کہاں
انساں کے ساتھ روتے ہیں جن و ملک تمام
پہنچا غمِ حسین کا چرچا کہاں کہاں
اُٹھے لحد سے کہتے ہوئے یا حسین ہم
کام آیا اے کلیم یہ نوحہ کہاں کہاں
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
ابھرا علی کا نقش کف پا کہاں کہاں
دل نے کیا ہے شوق کا سجدہ کہاں کہاں
زیرلحد سے پردہ اسریٰ کے پار تک
پھیلا ہے مرتضی کا اُجالا کہاں کہاں
باقی ہے دار، مسجد و منبر نہیں تو کیا
مدح علی پہ بیٹھے گا پہرہ کہاں کہاں
ہم کو نہ دیکھو کہتے ہیں ہم یا علی مدد
دیکھو کہ مصطفی نے پکارا کہاں کہاں
ہنگام نزع، زہر لحد اور سر صراط
ملتا ہے مرتضی کا سہارا کہاں کہاں
باغ فدک اِدھر ہے اُدھر دشت کربلا
اُمت نے اہلِ بیت کو لوٹا کہاں کہاں
کوفہ سے لے کے تاسر میدان ِکربلا
حیدر کا خوں بہا ہے خدایا کہاں کہاں
اکبر کی لاش، ساحل دریا، سر نشیب
شہ نے کیا ہے شکر کا سجدہ کہاں کہاں
بازار کوفہ، دشت بلا اور دیار شام
در در پھرا رسول کا کنبہ کہاں کہاں
مقتل میں، پشت خیمہ پہ، زندان شام میں
روئی ہے اپنے لال کو زہرا کہاں کہاں
زنداں میں پوچھتی تھی سکینہ کہ اے پھوپھی
جائے گا اپنے ساتھ اندھیرا کہاں کہاں
نوک سناں پہ، طشت میں ، بچی کی گود میں
زینب نے سر حسین کا دیکھا کہاں کہاں
بتلائے گا یہ زخموں سے بہتا ہوا لہو
رویا ہے اپنے باپ کو بیٹا کہاں کہاں
انساں کے ساتھ روتے ہیں جن و ملک تمام
پہنچا غمِ حسین کا چرچا کہاں کہاں
اُٹھے لحد سے کہتے ہوئے یا حسین ہم
کام آیا اے کلیم یہ نوحہ کہاں کہاں
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم