ابھی ہمنوا ابھی اجنبی ۔۔۔۔۔۔۔۔ برائے اصلاح و تنقید

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم

تمام احباب امید ہے خیر سے ہونگے، یہ ناچیز پھر اپنی ایک عدد کاوش بنا ردیف کے
لیکر حاضر ہوا ہے ۔۔۔۔ امید ہے عنایت کا سلسلہ رہے گا

ابھی ہم نوا ابھی اجنبی
بڑی مختصر سی ہے زندگی

ابھی کل سی بات لگی مجھے
دبے پا جو عمر گزر گئی

مری زندگی میں سکون تھا
بُرا یہ ہوا کہ وفا ہوئی

مرا بارشوں سے جلا مکاں
رہی بجلیوں سے جو دوستی

وہی عام سی رہی داستاں
مری چاہتیں تری بے رخی

کبھی حال ِ دل نہ بیاں کیا
ہوا سب عیاں جو نظر ملی

میں سمندروں کے تھا پاس پر
مری تشنگی نہ مٹی کبھی

ہوا قیمتی جو تھا خاک سا
رہا یہ کمال ِ قلندری



خاکسار
س ن مخمور
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
بہت خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سمندروں کے تھا پاس پر
مری تشنگی نہ مٹی کبھی


بہت دعائیں
 
جی وہ تو ٹھیک ہے پر یہ کوئی مانوس مستعمل تو نہیں؟

میرے خیال میں تو یہ انتہائی مانوس اور مترنم بحر ہے۔ میرے لیے تو کچھ زیادہ ہی مترنم۔
اقبال:
کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

میر:
کئی دن سلوک وداع کا مرے درپئے دلِ زار تھا
کبھو درد تھا، کبھو داغ تھا، کبھو زخم تھا، کبھو وار تھا

اور
حسن کوزہ گر:
ترے بعد کوزہ فروش نے مجھے طاقچے میں سجا دیا
جہاں ٹوٹ جانے کا خوف تھا مجھے رات بھر مرے کوزہ گر
 

ابن رضا

لائبریرین
میرے خیال میں تو یہ انتہائی مانوس اور مترنم بحر ہے۔ میرے لیے تو کچھ زیادہ ہی مترنم۔
اقبال:
کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

میر:
کئی دن سلوک وداع کا مرے درپئے دلِ زار تھا
کبھو درد تھا، کبھو داغ تھا، کبھو زخم تھا، کبھو وار تھا

اور
حسن کوزہ گر:
ترے بعد کوزہ فروش نے مجھے طاقچے میں سجا دیا
جہاں ٹوٹ جانے کا خوف تھا مجھے رات بھر مرے کوزہ گر
مطلب آپ تو سالم بحر کی بات کر رہے ہیں. یہاں دو ارکان ہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
اب دو ارکان ہوں یا چار۔ ہے تو سالم ہی۔
چار ارکان فی مصرع پر مثمن سالم ہوگی، تین پر مسدس سالم ، دو مربع سالم اور ایک پر مثنی سالم :)
یہاں تھوڑی وضاحت درکار ہے جیسے ہزج مربع کے لیے مفاعیلن فعولن مستعمل ہے نہ کہ مفاعیلن مفاعیلن. نہ ہی اسے مانوس گردانہ جاتا ہے اسی تناظر میں متفاعلن کے دو سالم رکن مربع تشکیل دے سکتے ہیں جو مانوس بھی ہو
 
یہاں تھوڑی وضاحت درکار ہے جیسے ہزج مربع کے لیے مفاعیلن فعولن مستعمل ہے نہ کہ مفاعیلن مفاعیلن. نہ ہی اسے مانوس گردانہ جاتا ہے اسی تناظر میں متفاعلن کے دو سالم رکن مربع تشکیل دے سکتے ہیں جو مانوس بھی ہو
مفاعیلن فعولن اس وزن کا نام ہزج مربع محذوف ہے۔ ہزج مربع سالم مفاعیلن مفاعیلن ہوتا ہے۔
مربع سے مراد دو ارکان فی مصرع ہے۔ ان ارکان کی کیفیت کو اس لفظ سے کوئی تعلق نہیں۔ کیفیت اگلے مرحلے پر بیان ہوگی۔ جیسے سالم، محذوف، مخبون وغیرہ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
مفاعیلن فعولن اس وزن کا نام ہزج مربع محذوف ہے۔ ہزج مربع سالم مفاعیلن مفاعیلن ہوتا ہے۔
مربع سے مراد دو ارکان فی مصرع ہے۔ ان ارکان کی کیفیت کو اس لفظ سے کوئی تعلق نہیں۔ کیفیت اگلے مرحلے پر بیان ہوگی۔ جیسے سالم، محذوف، مخبون وغیرہ۔
جی درست فرمایا . تو کیا ہزج مربع سالم بھی مانوس بحر شمار کی جائے گی؟ اور کوئی مثال بھی مل جائے تو سونے پہ سہاگہ ہو جاے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں تھوڑی وضاحت درکار ہے جیسے ہزج مربع کے لیے مفاعیلن فعولن مستعمل ہے نہ کہ مفاعیلن مفاعیلن. نہ ہی اسے مانوس گردانہ جاتا ہے اسی تناظر میں متفاعلن کے دو سالم رکن مربع تشکیل دے سکتے ہیں جو مانوس بھی ہو
یار رضا! مزمل کو اس بحر سےذاتی انس ہے تو کیا ہوا ؟انس کا فیصلہ تو اختیار میں رہنے دو۔ :)
 
جی درست فرمایا . تو کیا ہزج مربع سالم بھی مانوس بحر شمار کی جائے گی؟ اور کوئی مثال بھی مل جائے تو سونے پہ سہاگہ ہو جاے

جناب جو بحر سالم مانوس ہے وہ لازم ہے کہ مربع سالم بھی مانوس ہوگی مسدس بھی اور مثمن بھی۔ نامانوس بحر وہ ہوتی ہے جو نہ تو مستعمل ہو اور نہ اسکا وزن سمجھ میں آئے۔ دوسری طرف ہر مانوس بحر ضروری نہیں کہ ہر طرح مستعمل ہو۔ مثلاً ہزج مثمن مستعمل بھی ہے اور مانوس بھی۔ لیکن ہزج مسدس مستعمل نہیں لیکن نا مانوس بھی نہیں۔
اس لیے صرف ارکان کو دیکھا جائے گا۔ ایک مصرع میں کتنے ارکان ہیں یہ شاعر کی صوابدید پر ہے۔
 

loneliness4ever

محفلین
خاکسار تمام احباب کا شکر گزار ہے
اس بار معافی چاہتا ہوں فرداَ فرداَ جواب نہیں دے پا رہا ہوں
سسٹم شاید ری بوٹ کا سوال کر رہا ہے مگر اس وقت ایک پروسس کے دوران ہوں
جب ہی سسٹم ری بوٹ نہیں کر پا رہا اور یہاں لکھنے میں دقت ہو رہی ہے بہت ٹائم لگ رہا ہے
اف پریس کرکے جب ی پر آتا ہوں تو ایف اسکرین پر نظر آتا ہے ۔۔۔۔۔ سست بالکل میری طرح

یہ خوش نصیبی ہے کہ اہل علم کی گفتگو سے خاکسار بھی مستفید ہر رہا ہے
فقیر کی کوشش کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھنے پر ممنون ہوں
اپنی رائے سے نوازتے رہیں ۔۔۔۔ عطا کا یہ سلسلہ مستقل رکھیں

اللہ تمام احباب کو آباد و بے مثال رکھے ۔۔۔ آمین
 

الف عین

لائبریرین
اب واپس مخمور کی غزل کی طرف۔۔۔
اچھی غزل ہے، پسند آئی
بس اس شعر میں روانی بے طرح متاثر ہے
میں سمندروں کے تھا پاس پر
مری تشنگی نہ مٹی کبھی
پہلے مصرع میں ’پر‘ کی وجہ سے رواں نہیں۔ اس کو بدل دیں، جیسے
میں ندی کے پاس رہا مگر
یا

میں سمندروں میں ہی تھا، مگر
 

loneliness4ever

محفلین
اب واپس مخمور کی غزل کی طرف۔۔۔
اچھی غزل ہے، پسند آئی
بس اس شعر میں روانی بے طرح متاثر ہے
میں سمندروں کے تھا پاس پر
مری تشنگی نہ مٹی کبھی
پہلے مصرع میں ’پر‘ کی وجہ سے رواں نہیں۔ اس کو بدل دیں، جیسے
میں ندی کے پاس رہا مگر
یا

میں سمندروں میں ہی تھا، مگر

محترم استاد آپکی آمد خاکسار کی لئے اہمیت کی حامل ہوتی ہے
آپکا عطا کردہ مصرع لکھتے لکھتے دو اور مصرعے ذہن میں آگئے
ایک نظر دیکھ لیں منظور ہو تو حکم فرمائیں

میں سمندروں کا تھا ہمسفر
مری تشنگی نہ مٹی کبھی

رہے پاس بحر مرے مگر
مری تشنگی نہ مٹی کبھی
 

الف عین

لائبریرین
نہیں، ’ہم سفر ‘تو درست نہیں ہوتا۔
اگر بغیر ’مگر‘ کے بھی بات سمجھ میں آ سکے تو یوں ہی کر دیں۔
میں سمندروں میں ہی تھا مگر
 
Top