loneliness4ever
محفلین
نہیں، ’ہم سفر ‘تو درست نہیں ہوتا۔
اگر بغیر ’مگر‘ کے بھی بات سمجھ میں آ سکے تو یوں ہی کر دیں۔
میں سمندروں میں ہی تھا مگر
محترم استاد کا کہا سر آنکھوں پر ۔۔۔۔
ابھی ہم نوا ابھی اجنبی
بڑی مختصر سی ہے زندگی
ابھی کل سی بات لگی مجھے
دبے پا جو عمر گزر گئی
مری زندگی میں سکون تھا
بُرا یہ ہوا کہ وفا ہوئی
مرا بارشوں سے جلا مکاں
رہی بجلیوں سے جو دوستی
وہی عام سی رہی داستاں
مری چاہتیں تری بے رخی
کبھی حال ِ دل نہ بیاں کیا
ہوا سب عیاں جو نظر ملی
میں سمندروں میں ہی تھا مگر
مری تشنگی نہ مٹی کبھی
ہوا قیمتی جو تھا خاک سا
رہا یہ کمال ِ قلندری