احمد ندیم قاسمی اب ترے رُخ پر محبت کی شفق پھولی تو کیا

زرقا مفتی

محفلین
اب ترے رُخ پر محبت کی شفق پھولی تو کیا
حسن بر حق ہے ، مگر جب بجھ چکا ہو جی تو کیا

جب ترا کہنا ہے ، تو تقدیر کا محکوم ہے
تُو نے نفرت کی تو کیا، تُو نے محبت کی تو کیا

اب کہاں سے لاؤں وہ آنکھیں جو لذت یاب ہوں
دستِ باراں نے مرے در پر جو دتک دی تو کیا

دھوپ کرنوں میں پرو لے جاءے گی ساری نمی
رات بھر پھولوں نے دستِ شب سے شبنم پی تو کیا

اب تو سیلابوں سے جل تھل ہو گئیں آبادیاں
اب مرے کھیتوں کی لاشوں پر گھٹا برسی تو کیا

چور جس گھر میں پلیں، اُس گھر کو کیسے بخش دیں
لُوٹنے آئے ہیں ہم لوگوں کو اپنے ہی تو کیا

ہم نہیں ہوں گے تو پھر کس کام کی تحسینِ شعر
روشنی اک روز ان لفظوں سے پُھوٹے گی تو کیا

دُور کی آہٹ تو آ پہنچی ہے اب سر پر ندیم
آگہی نے مدتوں کے بعد کروٹ لی تو کیا

احمد ندیم قاسمی
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
چور جس گھر میں پلیں، اُس گھر کو کیسے بخش دیں
لُوٹنے آئے ہیں ہم لوگوں کو اپنے ہی تو کیا

ہم نہیں ہوں گے تو پھر کس کام کی تحسینِ شعر
روشنی اک روز ان لفظوں سے پُھوٹے گی تو کیا

بہت خوب بہت اچھی غزل ہے ارسال کرنے کا بہت شکریہ
 

محمداحمد

لائبریرین
اب تو سیلابوں سے جل تھل ہو گئیں آبادیاں
اب مرے کھیتوں کی لاشوں پر گھٹا برسی تو کیا

چور جس گھر میں پلیں، اُس گھر کو کیسے بخش دیں
لُوٹنے آئے ہیں ہم لوگوں کو اپنے ہی تو کیا

ہم نہیں ہوں گے تو پھر کس کام کی تحسینِ شعر
روشنی اک روز ان لفظوں سے پُھوٹے گی تو کیا

بہت شکریہ زرقا صاحبہ

بہت اچھا کلام ہے ۔ پڑھ کر لطف آیا۔

کیا یہ غزل احمد ندیم قاسمی کی ہے ؟
 

زرقا مفتی

محفلین
چور جس گھر میں پلیں، اُس گھر کو کیسے بخش دیں
لُوٹنے آئے ہیں ہم لوگوں کو اپنے ہی تو کیا

ہم نہیں ہوں گے تو پھر کس کام کی تحسینِ شعر
روشنی اک روز ان لفظوں سے پُھوٹے گی تو کیا

بہت خوب بہت اچھی غزل ہے ارسال کرنے کا بہت شکریہ

شکریہ خرم صاحب
 

زرقا مفتی

محفلین
اب تو سیلابوں سے جل تھل ہو گئیں آبادیاں
اب مرے کھیتوں کی لاشوں پر گھٹا برسی تو کیا

چور جس گھر میں پلیں، اُس گھر کو کیسے بخش دیں
لُوٹنے آئے ہیں ہم لوگوں کو اپنے ہی تو کیا

ہم نہیں ہوں گے تو پھر کس کام کی تحسینِ شعر
روشنی اک روز ان لفظوں سے پُھوٹے گی تو کیا

بہت شکریہ زرقا صاحبہ

بہت اچھا کلام ہے ۔ پڑھ کر لطف آیا۔

کیا یہ غزل احمد ندیم قاسمی کی ہے ؟

شکریہ احمد صاحب
جی یہ غزل احمد ندیم قاسمی صاحب کی ہے
لکھنا بھول گئی تھی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اب تو سیلابوں سے جل تھل ہو گئیں آبادیاں
اب مرے کھیتوں کی لاشوں پر گھٹا برسی تو کیا


واہ۔ بہت خوب زرقا جی
بہت شکریہ :)
 
Top