بہزاد لکھنوی اب تو جہانِ عشق میں آنے لگے ہو تم - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
اب تو جہانِ عشق میں آنے لگے ہو تم
میری طرح سے اشک بہانے لگے ہو تم

اشکوں کو پونچھتے ہو بچا کر نگاہِ بزم
دنیا سے دل کا حال چھپانے لگے ہو تم

اعجازِ چشم ہے کہ تمہارا کمال ہے
اب تو ہر ایک جا نظر آنے لگے ہو تم

جلوے دکھا رہے ہو بہ نوعِ دگر ہمیں
اللہ جانتا ہے، ستانے لگے ہو تم

جس عہدِ عاشقی سے تھی مسرور دو جہاں
اس عہدِ عاشقی کو بھُلانے لگے ہو تم

راہِ طلب میں تم کو ہی پاتا ہوں ساتھ ساتھ
نیرنگ یہ عجیب دکھانے لگے ہو تم

مستی بھری ہوئی ہے تمہاری نگاہ میں
اب جانِ میکدہ نظر آنے لگے ہو تم

ہوتی ہیں اک اسی سے تو کم دل کی اُلجھنیں
رونے کو چاہتا ہوں، ہنسانے لگے ہو تم

یہ بھی ہے ایک رنگِ کرم، رنگِ التفات
بہزادِ مبتلا کو ستانے لگے ہو تم
 
Top