اب خریدیں جانور گھر بیٹھے

http://karachiupdates.com/wp/online-qurbani-karachi/
Monday, September 1st, 2014 | at 17:53


نہ دھول مٹی میں گھومنے کی خواری نہ رقم لٹنے کا ڈر!اب خریدیں جانور گھر بیٹھے کر
انٹرنیٹ تقریباً ہر پڑھے لکھے انسان کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ ڈاکٹر ہو، انجینئر ہو، صنعتکار ہو یا طالب علم، انٹرنیٹ ہر ایک کے لیے آسانی فراہم کرنے کا ذریعہ ہے۔ جہاں یہ کاروباری، تعلیمی حوالے سے استعمال ہوتا ہے وہیں آپ کو انٹرنیٹ پر ایسی کئی ویب سائٹس ملیں گی جن کی ذریعے آپ ضروریات زندگی کی تقریباً ہر چیز گھر بیٹھے خرید سکتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق گذشتہ دوسال کی دوران آن لائن خریداری میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
عید قرباں کی آمد سے قبل مویشی بھی آن لائن فروخت کیے جارہے ہیں۔

اب خریدار مویشی منڈی میں جا کرگھنٹوں اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے صرف چند منٹوں میں انٹرنیٹ پر مطلوبہ اور پسندیدہ جانور خرید سکتے ہیں۔ عید الااضحیٰ کی آمد سے قبل تاجر اور بیوپاری حضرات جہاں مویشی منڈی میںجانور فروخت کرتے ہیں وہیں اب ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کے ذریعے بھی اپنا کاروبار بڑھا رہے ہیں۔ قربانی کے جانوروں کی آن لائن خریداری پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کے لئے ویب سائٹس پر مفتی تقی عثمانی سمیت دیگر مفتی صاحبان کے فتوے بھی جاری کئے گئے جن ہیں۔ میں انٹرنیٹ کے ذریعے قربانی کے جانور کی خریداری کو جائز قرار دیا گیا ہے۔


گذشتہ پانچ سالوں کے دوران انٹرنیٹ پر مویشیوں کی خرید و فروخت میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پاکستان میں سینکڑوں ایسی ویب سائٹس بن چکی ہیں، جہاں سے آپ گھر بیٹھے بکرا، گائے، دنبہ، چھترا اور اونٹ جیسے حلال جانور قربانی کے لئے خرید سکتے ہیں۔ شروع میں چند کیٹل فارمز نے اپنی ویب سائٹ بنائیں اور جب آئن لائن خریداری کا بڑھتا ہوا رجحان سامنے آیا تو دیگر بیوپاریوں نے بھی اس جانب توجہ دی اور ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے جانور بیچنے شروع کئے۔ ویب سائٹس اور سوشل میڈیا ویب سائٹس پر جانوروں کی تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔


آن لائن جانور فروخت کرنے والے عمیر احمد پانچ سال سے قربانی عید ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ چلارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں سے آن لائن جانور خریدنے والے افراد کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ان کہنا تھا کہ میں صرف آن لائن یا اپنے کیٹل فارم پر ہی جانور فروخت کرتا ہوں۔ عمیر احمد کے مطابق ان کے گاہکوں میں پاکستان ہی نہیں امریکہ، انگلینڈ، مراکش اور دیگر ممالک میں موجود وہ پاکستانی بھی شامل ہیں جن کی فیملیز یہاں ہیں۔


عمیر احمد نے جانوروں کی فروخت کا طریقے کار کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پرانے گاہک ویب سائٹ پر جانور پسند کرکے آرڈر کرتے ہیں اور پچاس فیصد رقم ہمارے بینک اکاﺅنٹس میں جمع کرواتے ہیں اور باقی پچاس فیصد رقم جانور کی ڈلیوری کے وقت ادا کرتے ہیں۔ نئے گاہکوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ ہماری ویب سائٹ پر جانور پسند کرتے ہیں اور تسلی کے لیے کیٹل فارم آکر جانور دیکھ لیتے ہیں۔ عمیر احمد نے بتایا کہ اگر کوئی جانور عید سے ایک ماہ قبل خرید لیتا ہے اور چاہتا ہے کہ جانور اسے عید سے ایک دن پہلے مل جائے تو گاہکوں کی سہولت کے لیے ہم جانور کو عید تک اپنے کیٹل فارم میں رکھ بھی لیتے ہیں اور اس کی کوئی اضافی رقم بھی نہیں لی جاتی۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر سُرما والا کیٹل فارم کے نام سے اپنا فین پیج چلانے والے کبیر احمد نے بتایا کہ آن لائن جانور خریدنے والے زیادہ تر افراد میں تاجر اور صنعتکار شامل ہیں جو مویشی منڈی آنے



میں عار محسوس کرتے ہیں یا وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ آن لائن خریداری کرنے والوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو شہر میں امن و امان کی صورتحال کے باعث نقد رقم مویشی منڈی لے کر جانا خطرناک سمجھتے ہیں۔ دیگر ویب سائٹس میں شاہ فارم، لاثانیہ کیٹل، بکرا ڈاٹ پی کے و دیگر شامل ہیں۔ زیادہ تر آن لائن پورٹل ہوم ڈلیوری کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔سرما والا نے سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اپنے مویشیوں کی تشہیر کے لیے انوکھے طریقے بھی استعمال کیے ہیں۔ جس میں زیادہ تشہیر کرنے والے کے لیے جانوروں کے انعام کی پرکشش آفر بھی ہے۔
ویسے تو جانوروں کی آن لائن خریداری میں اضافہ ہوہی رہا ہے مگر پاکستان میں یہ ٹرینڈ کراچی میں سب سے زیادہ ہے۔ سپر ہائی وے پر لگنے والی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کی تازہ معلومات عام افراد تک پہنچانے کے لیے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر کئی اکاﺅنٹس موجود ہیں۔ اگر آپ نے بھی جانور خریدنا ہے تو پہلے ویب سائٹ پر جانور پسند کرلیں تاکہ وقت ضائع ہونے سے بچ جائے اور جانور بھی اچھا مل جائے۔
 

عظیم

محفلین
بهائی ان جانوروں کی خریداری کے لئے آرڈر بهی جانوروں کو ہی کرنا پڑے گا کیا ؟ کہ ہم ایسے انسان ہی بیٹهے ہیں بکنگ خاطر ؟
 

کاشفی

محفلین
10599281_813715141981891_1831869810230050539_n.jpg
 
Top