کاشف اسرار احمد
محفلین
اساتذہء کِرام کی خدمت میں ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش ہے...
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن -- فعلاتن -- فعلاتن -- فعلن
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
استاد محترم جناب الف عین صاحب
استاد محترم جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب
1. اک تذبذب کی گھڑی دل کے دروں ہے، یوں ہے
سایہ زلفوں کا لگے جیسے فسوں ہے یوں ہے
2. مشکلِ رسمِ رقابت میں رہا سینہ سپر
مرد میداں ، وہی دل، آج زبوں ہے یوں ہے
3. چشم نمناک کرے دل کو الم سے خالی
درد کے بہنے کی رفتار فزوں ہے یوں ہے
4. مسکِن خام خیالی ہے مرا دل، سو ابھی
آمدِ یار کی امّیدِ جنوں ہے، یوں ہے
5. اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا
سامنے یار کے سر میرا نگوں ہے، یوں ہے
6. منصفو حق کے طرفدار بنو اب نہ ڈرو
دیکھو باطل کی ریاکاری فسوں ہے، یوں ہے
7. محنت و شوق ِسے ہوں رنگ نمایاں فن کے
وا کرے کُھل کے، کلی کے جو دروں ہے یوں ہے
8. حاجتیں بندِ قناعت سے چھڑایں تن من
پا بہ زنجیروں میں اک جوشِ جنوں ہے یوں ہے
9. اعلیٰ ظرفی نے کیا دل جو کشادہ کاشف
ہجر کے آنے سے بے چین سکوں ہے یوں ہے
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن -- فعلاتن -- فعلاتن -- فعلن
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
استاد محترم جناب الف عین صاحب
استاد محترم جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب
1. اک تذبذب کی گھڑی دل کے دروں ہے، یوں ہے
سایہ زلفوں کا لگے جیسے فسوں ہے یوں ہے
2. مشکلِ رسمِ رقابت میں رہا سینہ سپر
مرد میداں ، وہی دل، آج زبوں ہے یوں ہے
3. چشم نمناک کرے دل کو الم سے خالی
درد کے بہنے کی رفتار فزوں ہے یوں ہے
4. مسکِن خام خیالی ہے مرا دل، سو ابھی
آمدِ یار کی امّیدِ جنوں ہے، یوں ہے
5. اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا
سامنے یار کے سر میرا نگوں ہے، یوں ہے
6. منصفو حق کے طرفدار بنو اب نہ ڈرو
دیکھو باطل کی ریاکاری فسوں ہے، یوں ہے
7. محنت و شوق ِسے ہوں رنگ نمایاں فن کے
وا کرے کُھل کے، کلی کے جو دروں ہے یوں ہے
8. حاجتیں بندِ قناعت سے چھڑایں تن من
پا بہ زنجیروں میں اک جوشِ جنوں ہے یوں ہے
9. اعلیٰ ظرفی نے کیا دل جو کشادہ کاشف
ہجر کے آنے سے بے چین سکوں ہے یوں ہے
آخری تدوین: