محمد یعقوب آسی
محفلین
چشم نمناک کرے دل کو الم سے خالی
درد کے بہنے کی رفتار فزوں ہے یوں ہے
پہلا مصرع خلاف واقعہ ہے۔ رونے سے الم جاتا نہیں رہتا، تازہ ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد پر جو بات بنائی گئی وہ بھی جاتی رہی۔ "درد کا بہنا" اس کو کسی طور قابلِ قبول ہی نہیں بہت خوبصورت انداز میں بھی لایا جا سکتا تھا۔ کوئی تعلی پیدا کی جاتی، کوئی تعلیل بنائی جاتی تو یہ درد کا بہنا ایک خوبصورت ترکیب بن جاتا:
وا، تہی دامنی تری اے دل
درد آنکھوں سے بہہ گیا سارا
۔۔۔ وا : افسوس! یہاں دردِ دل کو دولت اور دل کا سرمایہ کہا گیا ہے۔ اس حوالے سے اس کا بہہ جانا، خوبصورت تعلی بنتی ہے۔
درد کے بہنے کی رفتار فزوں ہے یوں ہے
پہلا مصرع خلاف واقعہ ہے۔ رونے سے الم جاتا نہیں رہتا، تازہ ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد پر جو بات بنائی گئی وہ بھی جاتی رہی۔ "درد کا بہنا" اس کو کسی طور قابلِ قبول ہی نہیں بہت خوبصورت انداز میں بھی لایا جا سکتا تھا۔ کوئی تعلی پیدا کی جاتی، کوئی تعلیل بنائی جاتی تو یہ درد کا بہنا ایک خوبصورت ترکیب بن جاتا:
وا، تہی دامنی تری اے دل
درد آنکھوں سے بہہ گیا سارا
۔۔۔ وا : افسوس! یہاں دردِ دل کو دولت اور دل کا سرمایہ کہا گیا ہے۔ اس حوالے سے اس کا بہہ جانا، خوبصورت تعلی بنتی ہے۔