اب سمجھ میں آتا ہے. شاعر نامعلوم

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اب سمجھ میں آتا ھے
________________

پیار کی کہانی میں
کِس جگہ ٹھہرنا تھا ؟

کِس سے بات کرنا تھی ؟
کِس کے ساتھ چلنا تھا ؟

کون سے وہ وعدے تھے ؟
جِن پہ جان دینا تھی

کِس جگہ بِکھرنا تھا ؟
کِس جگہ مُکرنا تھا ؟

کِس نے اِس کہانی میں
کِتنی دور چلنا تھا ؟

کِس نے چڑھتے سورج کے
ساتھ ساتھ ڈھلنا تھا ؟

اب سمجھ میں آتاہے

اُس نے جو کہا تھا سب
ہم نے جو ُسنا تھا تب

کِس طرح ہلے تھے لب
کِس طرح کٹی تھی شب

ہم نے ان ُسنی کر دی
بات جو ضروری تھی

کِس قدر مکمل اور
کِس قدر ادھوری تھی

وہ جو اِک اِشارہ تھا
ذکر جو ہمارا تھا

وہ جو اِک کنایہ تھا
جو سمجھ نہ آیا تھا

اب سمجھ میں آتا ہے

جان ہی کے دُشمن تھے
جاں سے جو پیارے تھے

ہم جہاں پہ جیتے تھے
اصل میں تو ہا رے تھے

راہ جِس کو سمجھے ہم
راستہ نہیں تھا وہ

واسطہ دیا جِس کو
واسطہ نہیں تھا وہ

کِس نے رَد کیا ہم کو ؟
کِس نے کیوں بُلایا تھا ؟

جِس کو اِتنا سمجھے ہم
کیوں سمجھ نہ آیا تھا ؟

اَب سمجھ میں آتا ہے

زندگی اَکارت ہے
دِیر سے سمجھ آئی

زندگی کے بھیدوں کو
ہم نے اب سمجھنا تھا

تَب سمجھ بھی آتی تو
ہم نے کَب سمجھنا تھا

آنکھ جَب پگھل جائے
اور -- شام ڈھل جائے

زِندگی کی مُٹھی سے
رِیت جَب نِکل جائے

بھید اپنے جیون کا
تَب سمجھ میں آتا ہے
سب سمجھ میں آتا ہے
اَب سمجھ میں آتا ہے
(نامعلوم )
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ نظم رضی الدین رضی کی ہے ۔ رضی صاحب امریکا میں مقیم ہیں اور کئی شعری مجموعے شائع کرچکے ہیں۔
 
Top