اب سوات

ساجداقبال

محفلین
جنگ کی خبر
سوات . . . . جنگ نیوز . . . . . سوات کے علاقے امام ڈیرئی میں طالبان اور فرنٹےئر کورکے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق سوات کے علاقے امام ڈیرئی میں فرنٹےئر کور نے مولانافضل اللہ کے مدرسے کو گھیرے میں لے لیا جس کے بعد ان کے حمایتی طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جبکہ مدرسے سے فائر کیاگیا ایک شیل رہائشی علاقے میں جاگرا ہے اوررہائشی علاقے دو طرفہ فائرنگ کی زد میں گئے ہیں۔علاقے سے اب تک کئی دھماکوں کی آوزیں بھی سنی گئی ہیں اور ۔جبکہ علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے چارگن شپ ہیلی کاپٹر گشت کررہے ہیں تاہم ابھی تک ان کی جانب سے کوئی فائر نہیں کیا گیا۔اطلاعات کے مطابق مولانا فضل اللہ رو پوش ہوگئے ہیں اور مدرسے میں موجود نہیں۔
 

جیہ

لائبریرین
1 بجے لے کر اب تک شدید فائرنگ کی آواز سنائی دے رہی ہے۔ مگر اصل حالات کا کسی کا پتہ نہیں کہ کیا ہورہا ہے۔

میں نے جائے وقوعہ کا ایک بھونڈا سا نقشہ بنایا ہے جس سے سچویشن سمجھنے میں مدد ملی گی:
site.jpg
 

ساجداقبال

محفلین
فضل اللہ کا مرکز ائیرپورٹ کے قریب ہے۔ کیا اس کا مطلب ہے کہ ارد گرد شہری آبادی بھی ہے؟ آرمی نے پہاڑوں پر پوزیشن لی ہوئی ہے؟
 

خرم

محفلین
تحریک محمدی والوں نے حملہ سے لاتعلقی کا اظہار کیوں کیا ہے ؟
خبر ہے کہ مولنا فضل اللہ کے نائب نےکہا دھماکے سے مولنا فضل اللہ اور انکے حامیوں کا کوئی تعلق نہیں ہم حکومت کی رٹ چیلنج نہیں کرنا چاہتے حکومت اپنا کنٹرول قائم کرے ہمیں نہ چھیڑے حکومت سے بات چیت جاری ہے اور مسئلہ افہام و تفہیم سے حل ہوجائے گا ہمیں ٹریفک کنٹرول کرنے اور علاقہ قبضے میں لینے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن جب پولیس نے کام چھوڑدیا تو ہم نےعوام کے کہنے پر عارضی طور پر ٹریفک کا انتظام سنبھال لیا اور جب سیکورٹی اہلکاروں نے انتظام سنبھال لیا تو ہم نے چھوڑ دیا جبکہ اس سے پہلے
مولنا فضل اللہ نے ٹی وی سے با ت کرتے ہوئے کہا تھا دھماکے گناہ ہیں اور شریعت کی رو سے ٹھیک نہیں غیر ملکی سیاح ہمارے مہمان ہیں ان پر کبھی حملہ نہیں کیا تاہم فحاشی و عریانی کو برداشت نہیں کریں گے حکومت کے خلاف ابھی جہاد کا علان نہیں کیا انتظامیہ نے ہمارے بندے پکڑے اس لیے سرکاری اہلکاروں کو اٹھانے کا کہا
جبکہ ضلعی پولیس آفیسر نے کہا دھماکے کی وجہ خودکش کے علاوہ ٹرک میں موجود اسلحہ بارود بھی ہوسکتا ہے
نگراں وزیر اعلٰی نے مسئلہ آپریشن کے بجائے مذاکرات سے حل کرنے کی منظوری دی ہے
مزید یہ کہ ایک طرف مولنا فضل اللہ کے کہنے پر دس ہزار کے قریب لوگ جمع ہوجاتے ہیں تو دوسری طرف زخمیوں کو خون کے عظیات دینے کیلیے بھی ہزاروں لوگوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں
ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ واقعی ایسا ہے کہ دونوں فریق مذاکرات چاہتے ہیں تو تیسرا کون ہے؟

یہ بات تو کافی اُلجھانے والی ہے۔ کل انہی مولانا صاحب کا ایک بیان پڑھا کہ کالی ٹوپی اور غالباً سبز ٹوپی والوں‌کو جہاں دیکھو مار دو۔ آج یہ بیان پڑھ رہے ہیں۔ اگر تو یہ واقعی ان مولانا صاحب کا بیان ہے تو پھر تو کسی آپریشن کی تُک ہی نہیں بنتی۔ صرف چند بندے بھیج کر مدرسے کی تلاشی لے لیں کہ اسلحہ وغیرہ تو نہیں اور اگر نہیں تو سب اپنا اپنا کام کریں۔ لیکن اگر یہ فضل اللہ صاحب کا اپنا بیان ہے تو ان کے مدرسے سے فائرنگ کیوں‌ہو رہی ہے؟ اگر بالفرض فوجی مدرسہ میں آ بھی گئے تو خدانخواستہ کھا تو نہیں جائیں گے۔ کچھ سمجھ نہیں آرہی فی الحال تو۔ آپ میں سے کسی کو آ رہی ہے؟
 

جیہ

لائبریرین
فضل اللہ کا مرکز ائیرپورٹ کے قریب ہے۔ کیا اس کا مطلب ہے کہ ارد گرد شہری آبادی بھی ہے؟ آرمی نے پہاڑوں پر پوزیشن لی ہوئی ہے؟

جی ہاں وہاں شہری آبادی ہے، مام ڈیرئ گاؤں جہاں فضل اللہ کا مرکز ہے کے مکینوں نے گھر خالی کردیے ہیں۔ ائرپورٹ پر فورسز قابض ہیں۔ ائر پورٹ کے نزدیک کانجو قصبہ کافی گنجان آباد ہے۔

آرمی پہاڑ پر بھی موجود ہے اور اس کے نیچے مرکز کے سامنے کالام روڈ پر بھی جو ہر قسم کے ٹریفک کی لیے بند ہے، پر بھی ان کا قبضہ ہے۔

موجودہ صورت حال : فائرنگ کافی دیر سے بند ہے البتہ 8 بجے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنائی دی۔ لگتا ہے کو بڑی بلاسٹ ہوئی ہے۔

اے ٹی وی کے مطابق ایک راہگیر اور چھوٹی بچی فائرنگ کی زد میں آکر جان بحق ہو گیے ہیں۔ 4 عسکریت پسند مارے گیے ہیں۔

مٹہ قصبے میں 3 ایف سی اہلکار اور ایک پولیس والا نامعلوم آدمیوں کے ہاتھوں مارے گیے ہیں
 

جیہ

لائبریرین
انیس سو نوے کی دہائی کے اوائل تک سوات کے یوسفزئی پٹھانوں کو صوبہ سرحد کے دیگر علاقوں کے باسیوں سے کئی درجے زیادہ برداشت اور زیادہ کھلے ذہن کے حامل تصور کیا جاتا تھا۔ یہاں کے علماء بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں تھے۔ یہی علاقہ تھا جہاں قریبی خطوں سے عورتوں کی تعلیم کی شرح بہتر تھی۔

مقامی آبادی کی ایک بڑی تعداد اب بھی اس بات پر مصر ہے کہ انیس سو انہتر میں ریاست سوات کے خاتمے کے بعد سے حالات میں ابتری ہی آئی ہے، بہتری نہیں۔




سوات شدت پسندوں کا فرنٹ لائن کیسے بنا؟

بی بی سی پر ہارون رشید کا مبنی بر حقیقت تجزیہ
 

خرم

محفلین
جنرل ضیا صاحب کے ساتھ اللہ تعالٰی رحمت کا معاملہ فرمائے کہ ان کی بوئی ہوئی کانٹوں کی فصل ہم آج بھی اپنی پلکوں سے چُن رہے ہیں۔ مذہب پر عمل کی بجائے اسے استعمال کرنے کا جو چلن انہوں نے شروع کیا، اس کا خراج ہمارے بھائی بیٹے اپنے خون سےدے رہے ہیں اور ابھی تو لگتا ہےکہ آغازِ شب ہے۔ کبھی کبھی یہ سوچتا ہوں‌کہ اگر امریکہ افغان جنگ میں نہ کودتا تو کیا پاکستان اس سے بُرے حالوں‌میں ہوتا جس سے کہ آج گزر رہا ہے؟ آخر کیا مِلا ہمیں اس جنگ سے؟ کسی کو پتہ ہے؟
 
Top