اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے

میم الف

محفلین
اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے
بلکہ جو ہے اُسے بھی کھونا ہے
مجھ سے باتیں نہ کرو دکھ سکھ کی
مجھ کو ہنسنا ہے‘ نہ ہی رونا ہے
جو سناروں کے لیے مٹی ہے
وہ کسانوں کے لیے سونا ہے
جو کسی ایک طرف مرکز ہے
وہ کسی اور طرف کونا ہے
جو گلہری کے لیے اونچا ہے
وہ پہاڑوں کے لیے بونا ہے
جو سکندر کے لیے پانا ہے
وہ دیوژن کے لیے کھونا ہے​
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
اساتذہ کے درمیان اپنا نام جگمگاتا دیکھ کر ہمیں یک گونہ خوشی ہوئی۔ عزیزم! یوں سمجھیے، کہ اسکرین شاٹ لے کر ہم محفوظ بھی کر چکے۔ اب آپ مراسلے میں تدوین کر دیجیے۔ ہم تو آج تک ڈھنگ کا ایک شعر کہہ نہ پائے؛ مشورہ کیا دے پائیں گے۔ ویسے، ہمیں آپ کا کلام اچھا لگا۔ اس کلام میں ہمیں ابن انشاء کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ :)
 

میم الف

محفلین
اساتذہ کے درمیان اپنا نام جگمگاتا دیکھ کر ہمیں یک گونہ خوشی ہوئی۔ عزیزم! یوں سمجھیے، کہ اسکرین شاٹ لے کر ہم محفوظ بھی کر چکے۔ اب آپ مراسلے میں تدوین کر دیجیے۔ ہم تو آج تک ڈھنگ کا ایک شعر کہہ نہ پائے؛ مشورہ کیا دے پائیں گے۔ ویسے، ہمیں آپ کا کلام اچھا لگا۔ اس کلام میں ہمیں ابن انشاء کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ :)
ایک
دو
تین
و دیگر محفلینِ کرام!
ہم نے کر دی تدوین :)
 

میم الف

محفلین
دوسرے اور چوتھے مصرع کی بحر بدل گئی ہے اسے دیکھ لیں
میں نے یوں تقطیع کی ہے: فاعلاتن - فعلاتن - فعلن
اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے: اب مجے کچ - ب نہی ہو - نا ہے
بلکہ جو ہے اسے بھی کھونا ہے: بل ک جو ہے - ا س بی کو - نا ہے
مجھ سے باتیں نہ کرو دکھ سکھ کی: مج سبا تے - نکرو دک - سک کی
مجھ کو ہنسنا ہے نہ ہی رونا ہے: مج ک ہس نا - ہ نہی رو - نا ہے
کیا ٹھیک نہیں ہے؟
 
بلکہ جو ہے اُسے بھی کھونا ہے

بلکہ جو ہے اسے بھی کھونا ہے: بل ک جو ہے - ا س بی کو - نا ہے

دوسرے مصرع میں آپ نے ’’ے‘‘ کو گرا دیا ہے۔ اسے یوں کرسکتے ہیں

بلکہ جو کچھ ہے اسے کھونا ہے

مجھ کو ہنسنا ہے‘ نہ ہی رونا ہے

مجھ کو ہنسنا ہے نہ ہی رونا ہے: مج ک ہس نا - ہ نہی رو - نا ہے

یہاں آپ نے
’’مجھ کو ہنسنا ہے ، نہیں رونا ہے ‘‘ باندھا ہے
 

میم الف

محفلین
دوسرے مصرع میں آپ نے ’’ے‘‘ کو گرا دیا ہے۔​
کیا ’ے‘ کو گرانے کی اجازت نہیں ہے؟
یہاں آپ نے
’’مجھ کو ہنسنا ہے ، نہیں رونا ہے ‘‘ باندھا ہے
کیا ’نہیں‘ اور ’نہ ہی‘ دونوں ایک طرح تقطیع نہیں کیے جا سکتے؟
دونوں کا وزن ایک جیسا نہیں کیا جا سکتا؟
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم برادرم منیب !
فی الحال اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کی غزل میں وزن کی کوئی غلطی نہیں -ہر شعر بحر میں ہے -میں نے ایک تنقیدی تبصرہ کیا تھا آپ کی غزل پر جس میں کچھ تجاویز تھیں مگر حذف کر دیا -

فرض کریں آپ ہرن ہوں اور بزرگوں کی پولیس آپ کو کہے کہ آپ ہاتھی ہیں تو آپ تسلیم کر لیجیے کہ آپ ہاتھی ہیں -عجم میں ادب و احترام شاید اسی کا نام ہے -
 

میم الف

محفلین
السلام علیکم برادرم منیب !
فی الحال اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کی غزل میں وزن کی کوئی غلطی نہیں -ہر شعر بحر میں ہے -میں نے ایک تنقیدی تبصرہ کیا تھا آپ کی غزل پر جس میں کچھ تجاویز تھیں مگر حذف کر دیا -

فرض کریں آپ ہرن ہوں اور بزرگوں کی پولیس آپ کو کہے کہ آپ ہاتھی ہیں تو آپ تسلیم کر لیجیے کہ آپ ہاتھی ہیں -عجم میں ادب و احترام شاید اسی کا نام ہے -
وعلیکم السلام، یاسر بھائی
آپ کا تبصرہ پڑھنے کے بعد اطمینان بھی ہوا اور حیرت بھی ہوئی
کہ اتنی بنیادی تقطیع بھی اساتذہ نہیں جانتے :idontknow2:
 

محمد وارث

لائبریرین
اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے
بلکہ جو ہے اُسے بھی کھونا ہے
مجھ سے باتیں نہ کرو دکھ سکھ کی
مجھ کو ہنسنا ہے‘ نہ ہی رونا ہے
جو سناروں کے لیے مٹی ہے
وہ کسانوں کے لیے سونا ہے
جو کسی ایک طرف مرکز ہے
وہ کسی اور طرف کونا ہے
جو گلہری کے لیے اونچا ہے
وہ پہاڑوں کے لیے بونا ہے
جو سکندر کے لیے پانا ہے
وہ دیوژن کے لیے کھونا ہے​
جی محترم ان اشعار میں وزن کی کوئی غلطی نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وعلیکم السلام، یاسر بھائی
آپ کا تبصرہ پڑھنے کے بعد اطمینان بھی ہوا اور حیرت بھی ہوئی
کہ اتنی بنیادی تقطیع بھی اساتذہ نہیں جانتے :idontknow2:
یہ دو بحریں بہت ہی قریب ہیں یعنی
آپ کی غزل کی بحر: فاعلاتن فعلاتن فعلن
اور مشہور و معروف بحر: فاعلاتن مفاعلن فعلن

آپ کے کچھ مصرعے ہیں جو دونوں بحروں میں تقطیع ہو سکتے ہیں جیسے:
بلکہ جو ہے اُسے بھی کھونا ہے

اس مصرعے میں اگر"اُسے" کی یے گرا دیں اور "بھی" کو دو حرفی لیں، جیسا کہ آپ نے اپنی غزل کے بحر کے مطابق لیا ہے تو موزوں ہے یعنی
بلکہ جو ہے ۔ فاعلاتن
اُ سِ بھی کھو - فعلاتن
نا ہے - فعلن

لیکن اگر "اسے" کی یے نہ گرائیں اور "بھی" کی یہ گرا دیں تو یہی مصرع دوسری بحر میں جا پڑتا ہے:
بلکہ جو ہے ۔ فاعلاتن
اُسے بِ کھو - مفاعلن
نا ہے - فعلن

معمولی سا فرق ہے، اکثر شاعر بھی ان بحروں میں گڑبڑا جاتے ہیں اور تقطیع کرنے والے بھی لہذا "حسنِ ظن" بہترین جواب ہے۔ :)
 
لیکن اگر "اسے" کی یے نہ گرائیں اور "بھی" کی یہ گرا دیں تو یہی مصرع دوسری بحر میں جا پڑتا ہے:
اور اسے کی "ے" کی نسبت بھی کا "ی" گرنا عام ہے، تو زباں پر روانی میں یہی بحر آتی ہے۔ کم از کم مجھے یوں لگتا ہے۔ :)
 

میم الف

محفلین
اور اسے کی "ے" کی نسبت بھی کا "ی" گرنا عام ہے
اس بات کا تعین کون کر سکتا ہے کہ کس حرف کا گرنا عام ہے؟
الف کا یا واؤ کا؟ ے کا کہ ی کا؟
جتنے بھی حروفِ علت ہیں، برابر گرتے ہیں۔
مرزا یاس یگانہ کے الفاظ میں:
الفاظِ ہندیہ میں جو حروفِ علت آتے ہیں وہ بوقتِ ضرورت بے تکلف گرا دیے جاتے ہیں۔
اور عربی فارسی الفاظ میں جو حروفِ علت آتے ہیں انھیں بھی اساتذہ نے کثرت سے گرایا ہے۔
چنانچہ ناسخ کے یہاں بھی بیسیوں مثالیں موجود ہیں ۔۔۔
 
آخری تدوین:
اس بات کا تعین کون کر سکتا ہے کہ کس حرف کا گرنا عام ہے؟
الف کا یا واؤ کو؟ ے کا کہ ی کا؟
جتنے بھی حروفِ علت ہیں، برابر گرتے ہیں۔
مرزا یاس یگانہ کے الفاظ میں:
میرا کمنٹ حرف کے بجائے لفظ پر ہے۔
یعنی "بھی" کا "ی" گرانا بہت عام ہے۔ اس لیے پہلا دھیان اسی پر جاتا ہے۔ کم از کم میرے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔
گرانے کو غلط نہیں کہا۔ :)
 

میم الف

محفلین
میرا کمنٹ حرف کے بجائے لفظ پر ہے۔
یعنی "بھی" کا "ی" گرانا بہت عام ہے۔
’بھی‘ اور ’اسے‘ دو عام سے الفاظ ہیں۔
دونوں اردو زبان میں برابر استعمال ہوتے ہیں
شاعری میں بھی برابر برتے جاتے ہیں
اور دونوں کو شعرا حسبِ ضرورت موزوں کرتے ہیں
آپ فرما رہے ہیں کہ نہیں!
”اسے کی ے کی نسبت بھی کی ی کا گرنا عام ہے۔“
آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے۔
 
’بھی‘ اور ’اسے‘ دو عام سے الفاظ ہیں۔
دونوں اردو زبان میں برابر استعمال ہوتے ہیں
شاعری میں بھی برابر برتے جاتے ہیں
اور دونوں کو شعرا حسبِ ضرورت موزوں کرتے ہیں
آپ فرما رہے ہیں کہ نہیں!
”اسے کی ے کی نسبت بھی کی ی کا گرنا عام ہے۔“
آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے۔
جی میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ
کم از کم مجھے یوں لگتا ہے۔
کم از کم میرے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔
یعنی یہ میری رائے ہے کسی پر بھی اسے ماننا ضروری نہیں ہے اور یہ غلط بھی ہو سکتی ہے۔ :)
 

میم الف

محفلین
جی میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ


یعنی یہ میری رائے ہے کسی پر بھی اسے ماننا ضروری نہیں ہے اور یہ غلط بھی ہو سکتی ہے۔ :)
میں آپ سے کہوں گا کہ آپ اپنی رائے تبدیل کریں۔
کوئی دوسرا مانے یا نہ مانے
آپ خود بھی کیوں ایسی بے بنیاد بات کو مان رہے ہیں؟
آپ کو یہ کیوں لگتا ہے کہ اسے کی ے کی نسبت بھی کی ی زیادہ گرتی ہے؟
یہ کیوں نہیں لگتا کہ بھی کی ی کی نسبت اسے کی ے زیادہ گرتی ہے؟
اور اگر آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ جو آپ کو لگتا ہے
وہ غلط بھی ہو سکتا ہے
تو پھر آپ اسے ٹھیک کیوں مان رہے ہیں؟
 
میں آپ سے کہوں گا کہ آپ اپنی رائے تبدیل کریں۔
کوئی دوسرا مانے یا نہ مانے
آپ خود بھی کیوں ایسی بے بنیاد بات کو مان رہے ہیں؟
آپ کو یہ کیوں لگتا ہے کہ اسے کی ے کی نسبت بھی کی ی زیادہ گرتی ہے؟
یہ کیوں نہیں لگتا کہ بھی کی ی کی نسبت اسے کی ے زیادہ گرتی ہے؟
اور اگر آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ جو آپ کو لگتا ہے
وہ غلط بھی ہو سکتا ہے
تو پھر آپ اسے ٹھیک کیوں مان رہے ہیں؟
پیارے بھائی یہ اپنے مشاہدے کی بات ہے، اور ہر کسی کا مشاہدہ اس کے مطالعہ اور مزاج کے مطابق مختلف ہو سکتا ہے۔
میں نے تو کہیں بھی اسے کی "ے" گرنے کو غلط نہیں کہا۔ اور نہ ہی آپ کے مصرع کو غلط کہا۔
مغالطہ کے حوالے سے وارث بھائی نے بات کی تھی، تو اس سے اتفاق کرتے ہوئے یہ بات کی تھی، کہ اس سبب مغالطہ لگ سکتا ہے۔
آپ کے اشعار پر کوئی رائے سرے سے دی ہی نہیں ہے۔ کہ اساتذہ کے ہوتے ہوئے اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا۔ :)
 
Top