محمد وارث
لائبریرین
جب تک آپ اسے اعداد و شمار سے ثابت نہیں کرتے تب تک آپ کا یہ فرمانا کہ "آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے" بھی بے بنیاد ہے۔ سو اس کو بنیاد مہیا کرنے کے لیے یوں کریں کہ کوئی دیوان پکڑیں، میر کا لے لیں تا کہ ہر طرح سے سند رہے، اس میں یہ نوٹ کریں کہ میر نے کتنے اشعار میں "اسے" کی "یے" گرائی ہے اور کتنے میں "بھی" کی یے گرائی ہے۔ اگر مزید "بنیاد" مہیا کرنا چاہتے ہیں تو یہ بھی نوٹ کر لیں کہ میر نے کتنے "اسے" اور کتنے "بھی" کی یے نہیں گرائی۔ اور اگر بالکل ہی پکی بنیادیں کرنی ہیں تو میر کے ساتھ، مصحفی، غالب، ذوق وغیرہ کے داواوین بھی دیکھ لیں اور پھر بات کریں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے!’بھی‘ اور ’اسے‘ دو عام سے الفاظ ہیں۔
دونوں اردو زبان میں برابر استعمال ہوتے ہیں
شاعری میں بھی برابر برتے جاتے ہیں
اور دونوں کو شعرا حسبِ ضرورت موزوں کرتے ہیں
آپ فرما رہے ہیں کہ نہیں!
”اسے کی ے کی نسبت بھی کی ی کا گرنا عام ہے۔“
آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے۔
والسلام