اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے

محمد وارث

لائبریرین
’بھی‘ اور ’اسے‘ دو عام سے الفاظ ہیں۔
دونوں اردو زبان میں برابر استعمال ہوتے ہیں
شاعری میں بھی برابر برتے جاتے ہیں
اور دونوں کو شعرا حسبِ ضرورت موزوں کرتے ہیں
آپ فرما رہے ہیں کہ نہیں!
”اسے کی ے کی نسبت بھی کی ی کا گرنا عام ہے۔“
آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے۔
جب تک آپ اسے اعداد و شمار سے ثابت نہیں کرتے تب تک آپ کا یہ فرمانا کہ "آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے" بھی بے بنیاد ہے۔ سو اس کو بنیاد مہیا کرنے کے لیے یوں کریں کہ کوئی دیوان پکڑیں، میر کا لے لیں تا کہ ہر طرح سے سند رہے، اس میں یہ نوٹ کریں کہ میر نے کتنے اشعار میں "اسے" کی "یے" گرائی ہے اور کتنے میں "بھی" کی یے گرائی ہے۔ اگر مزید "بنیاد" مہیا کرنا چاہتے ہیں تو یہ بھی نوٹ کر لیں کہ میر نے کتنے "اسے" اور کتنے "بھی" کی یے نہیں گرائی۔ اور اگر بالکل ہی پکی بنیادیں کرنی ہیں تو میر کے ساتھ، مصحفی، غالب، ذوق وغیرہ کے داواوین بھی دیکھ لیں اور پھر بات کریں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے!

والسلام :)
 
’بھی‘ اور ’اسے‘ دو عام سے الفاظ ہیں۔
دونوں اردو زبان میں برابر استعمال ہوتے ہیں
شاعری میں بھی برابر برتے جاتے ہیں
اور دونوں کو شعرا حسبِ ضرورت موزوں کرتے ہیں
آپ فرما رہے ہیں کہ نہیں!
”اسے کی ے کی نسبت بھی کی ی کا گرنا عام ہے۔“
آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے۔
ایک اور مشاہدہ کی بات ہے۔ کہ "بھی" کی "ی" تو عام بول چال میں بھی گری ہی رہتی ہے۔ بلکہ اگر ی کے ساتھ بولا جائے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ کسی بات پر زور دیا جا رہا ہے۔
مثلاً یہ جملہ دونوں طرح سے بول کر دیکھیے۔
تمھیں بھِ ساتھ چلنا ہو گا۔ یہ نارمل ٹون ہے۔
تمھیں بھی ساتھ چلنا ہو گا۔ اس میں زور دیا جا رہا ہے۔
(یاد رہے کہ یہ بات صرف بول چال کی حد تک بیان کی ہے۔)
جبکہ اسے کے ساتھ یہ معاملہ شاعری میں ضررت تک محدود ہے۔

اور پیارے بھائی مقصد بحث نہیں ایک دوسرے سے سیکھنا ہے۔ مشاہدہ، مطالعہ ہر فرد کا دوسرے سے مختلف ہو سکتا ہے، یہ پریشانی کی بات نہیں۔ نہ ہی جھگڑے کی۔ :)
 

میم الف

محفلین
جب تک آپ اسے اعداد و شمار سے ثابت نہیں کرتے تب تک آپ کا یہ فرمانا کہ "آپ کا یہ فرمان بے بنیاد ہے" بھی بے بنیاد ہے۔
جب تک میں اعداد و شمار سے کیا ثابت نہیں کرتا؟
میں نے تو کوئی دعویٰ نہیں کیا کہ جسے ثابت کروں۔
نہ میں نے یہ کہا کہ اِس ’ے‘ کی نسبت اُس ’ی‘ کا گرنا عام ہے۔
نہ میں نے یہ کہا کہ اُس ’ی‘ کی نسبت اِس ’ے‘ کا گرنا عام ہے۔
میں نے تو کہا ہے دونوں برابر ہیں۔
برابر کا مطلب سو یا پچاس فیصدی برابر نہیں ہے کہ دواوین کھول کر اعداد و شمار نکالوں۔
برابر کا مطلب ہے جس طرح ’ی‘ گرائی جاتی ہے
اسی طرح ’ے‘ بھی گرائی جاتی ہے۔
اب کس نے کتنی دفعہ گرائی، اس سے بحث نہیں!
اگر میں دس مصرعے لکھ بھی دوں جن میں اسے کی ے گرائی گئی ہو
تو دس مصرعے ایسے بھی لکھے جا سکتے ہیں جن میں بھی کی ی گرائی گئی ہو۔
اس سے کچھ حل نہیں ہوتا!
بجائے اس کے کہ آپ میرے بیان کو بے بنیاد ثابت کریں۔
بطور استاد آپ کو چاہیے کہ تابش بھائی کو سمجھائیں دونوں کلمات برابر ہیں۔
کسی ایک کو کسی دوسرے پر گرائے جانے کے اعتبار سے عمومیت یا خصوصیت حاصل نہیں۔
لیکن اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو میرے علم میں اضافہ فرمائیں!
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
جب تک میں اعداد و شمار سے کیا ثابت نہیں کرتا؟
میں نے تو کوئی دعویٰ نہیں کیا کہ جسے ثابت کروں۔
نہ میں نے یہ کہا کہ اِس ’ے‘ کی نسبت اُس ’ی‘ کا گرنا عام ہے۔
نہ میں نے یہ کہا کہ اُس ’ی‘ کی نسبت اِس ’ے‘ کا گرنا عام ہے۔
میں نے تو کہا ہے دونوں برابر ہیں۔
برابر کا مطلب سو یا پچاس فیصدی برابر نہیں ہے کہ دواوین کھول کر اعداد و شمار نکالوں۔
برابر کا مطلب ہے جس طرح ’ی‘ گرائی جاتی ہے
اسی طرح ’ے‘ بھی گرائی جاتی ہے۔
اب کس نے کتنی دفعہ گرائی، اس سے بحث نہیں!
اگر میں دس مصرعے لکھ بھی دوں جن میں اسے کی ے گرائی گئی ہو
تو دس مصرعے ایسے بھی لکھے جا سکتے ہیں جن میں بھی کی ی گرائی گئی ہو۔
اس سے کچھ حل نہیں ہوتا!
بجائے اس کے کہ آپ میرے بیان کو بے بنیاد ثابت کریں۔
بطور استاد آپ کو چاہیے کہ تابش بھائی کو سمجھائیں دونوں کلمات برابر ہیں۔
کسی ایک کو کسی دوسرے پر گرائے جانے کے اعتبار سے عمومیت یا خصوصیت حاصل نہیں۔
لیکن اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو میرے علم میں اضافہ فرمائیں!
معاف کیجیے گا آپ کی اکثر باتیں آپ کے تر بتر خوابوں ہی کی طرح ہیں، لایعنی اور بے معنی۔ اپنے ذوقِ سلیم اور حسِ مزاح کی کھڑکیاں بھی کھلی رکھیں ذہن کی کھڑکیوں کی طرح۔

میرا اس مسئلے میں کیا موقف تھا وہ میرے مراسلوں سے ظاہر ہے، اور میں نے ہی لکھا تھا کہ آپ کی غزل درست ہے!

یہ اس موضوع اور آپ کے کسی کلام پر پر میرا آخری کلام ہے، سلاما!
 
معاف کیجیے گا آپ کی اکثر باتیں آپ کے تر بتر خوابوں ہی کی طرح ہیں، لایعنی اور بے معنی۔ اپنے ذوقِ سلیم اور حسِ مزاح کی کھڑکیاں بھی کھلی رکھیں ذہن کی کھڑکیوں کی طرح۔

میرا اس مسئلے میں کیا موقف تھا وہ میرے مراسلوں سے ظاہر ہے، اور میں نے ہی لکھا تھا کہ آپ کی غزل درست ہے!

یہ اس موضوع اور آپ کے کسی کلام پر پر میرا آخری کلام ہے، سلاما!
لو بھئی میم الف!
اب تمہیں کچھ بھی نہیں ہونا ہے
:)
 
آخری تدوین:

میم الف

محفلین
معاف کیجیے گا آپ کی اکثر باتیں آپ کے تر بتر خوابوں ہی کی طرح ہیں، لایعنی اور بے معنی۔ اپنے ذوقِ سلیم اور حسِ مزاح کی کھڑکیاں بھی کھلی رکھیں ذہن کی کھڑکیوں کی طرح۔

میرا اس مسئلے میں کیا موقف تھا وہ میرے مراسلوں سے ظاہر ہے، اور میں نے ہی لکھا تھا کہ آپ کی غزل درست ہے!

یہ اس موضوع اور آپ کے کسی کلام پر پر میرا آخری کلام ہے، سلاما!
میں معذرت چاہتا ہوں
اور درخواست کرتا ہوں کہ آپ ناراض مت ہوں
بلکہ چھوٹا بھائی سمجھتے ہوئے میری لا یعنی و بے معنی باتوں کی نشاندہی کر کے میری اصلاح فرماتے رہیے۔
 
Top