ساقی۔
محفلین
اب کے احسان جتانے بھی نہیں آیا کوئی
میں جو روٹھا تو منانے بھی نہیں آیا کوئی
میں جو روٹھا تو منانے بھی نہیں آیا کوئی
ایک وہ دور کہ سونے بھی نہ دیتے تھے مجھے
ایک یہ وقت ،جگانے بھی نہیں آیا کوئی
ایک یہ وقت ،جگانے بھی نہیں آیا کوئی
ڈگمگاتا تھا تو سو ہاتھ لپکتے تھے مجھے
گر گیا ہوں تو اٹھانے بھی نہیں آیا کوئی
گر گیا ہوں تو اٹھانے بھی نہیں آیا کوئی
جانے احباب پہ کیا گزری، خدا خیر کرے
عرصے سے زخم لگانے بھی نہیں آیا کوئی
عرصے سے زخم لگانے بھی نہیں آیا کوئی
ایسے اُترا ہوں دلوں سے کہ ہنسانا تو کُجا
ایک مدت سے رُلانے بھی نہیں آیا کوئی
ایک مدت سے رُلانے بھی نہیں آیا کوئی
کیا سبھی عہد فقط سانس کے چلنے تک تھے؟
قبر پہ دیپ جلا نے بھی نہیں آیا کوئی
قبر پہ دیپ جلا نے بھی نہیں آیا کوئی
یوں تو سو بار جُڑا، ٹوٹا، مگر اب کے امین
ایسے ٹوٹا کہ بنانے بھی نہیں آیا کوئی
ایسے ٹوٹا کہ بنانے بھی نہیں آیا کوئی
(شیخ امین)