فراز اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں - احمد فراز

تفسیر

محفلین
[youtube]

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں تیرا پیماں جاناں

یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں

زندگی تیری عطا تھی سو تیرے نام کی ہے
ہم نے جیسے بھی بسر کی تیرا احساں جاناں

دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہو فُسردہ تو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں

اول اول کی محبت کے نشے یاد تو کر
بے پیئے بھی تیرا چہرہ تھا گلستاں جاناں

آخر آخر تو یہ عالم ہے کہ اب ہوش نہیں
رگِ مینا سلگ اٹھی کہ رگِ جاں جاناں

مدتوں سے یہی عالم نہ توقع نہ امید
دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں !

اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جانا
سر بہ زانوں ہے کوئی سر بہ گریباں جاناں

ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے
ہر کوئی اپنے ہی سایے سے ہراساں جاناں

جس کو دیکھو وہ ہی زنجیز بپا لگتا ہے
شہر کا شہر ہوا داخل ہوا زِنداں جاناں

ہم بھی کیا سادہ تھےہم نےبھی سمجھ رکھاتھا
غمِ دوراں سے جدا ہے غمِ جاناں جاناں

ہم، کہ روٹھی ہوی رُت کو بھی منالیتےتھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں

ہوش آیا تو سب ہی خاک تھے ریزہ ریزہ
جیسے اُڑتے ہوئے اُوراقِ پریشاں جاناں

۔۔۔ احمد فراز
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب تفسیر صاحب، یہ غزل فراز کی خوبصورت ترین غزلوں میں سے ایک ہے۔ اور واقعی لا جواب ہے۔

اسی غزل کا ایک اور شعر بھی ہے

اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں

اور ردیف بھی شاید "جانا" کی بجائے "جاناں" ہے۔

۔
 

تفسیر

محفلین
بہت خوب تفسیر صاحب، یہ غزل فراز کی خوبصورت ترین غزلوں میں سے ایک ہے۔ اور واقعی لا جواب ہے۔

اسی غزل کا ایک اور شعر بھی ہے

اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں

اور ردیف بھی شاید "جانا" کی بجائے "جاناں" ہے۔

۔

وارث صاحب۔۔۔ دراصل میں نے یہ غزل سن کر لکھی تھی۔ تصحیح کرنے کا شکریہ :)
 

مون

محفلین
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں اِمکاں جاناں - فراز

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں اِمکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں تیرا پیماں جاناں
اوّل اوّل کی محبت کے نشے یاد تو کر
بِن پیئے ہی تیرا چہرا تھا گُلستاں جاناں
آخر آخر تو یہ عالم تھا کہ اب یاد نہیں
رگِ مِینا سُلگ اٹھی کہ رگِ جاں جاناں
ہم کہ رُوٹھی ہوئی رُت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسمِ ہِجراں جاناں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کِس قدر جلد بدل جاتے ہیں اِنساں جاناں
دل سمجھتا تھا کہ شاید ہو فسُردہ تُو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں
مدّتوں سے یہی عالم نہ توقع، نہ اُمید
دل پُکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں
زندگی تیری عطا تھی سو تیرے نام کی ہے
ہم نے جیسی بھی گزاری تیرا احساں جاناں
اب تیرا نام بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عُنواں جاناں
(فراز)
 

زینب

محفلین
ہم کہ رُوٹھی ہوئی رُت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسمِ ہِجراں جاناں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کِس قدر جلد بدل جاتے ہیں اِنساں جاناں



بہت خوب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
غزل
اب کہ تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں
یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
زندگی تیری عطا تھی تو ترے نام کی ہے
ہم نے جیسی بھی بسر کی ترا احساں جاناں
دل یہ کہتا ہے شاید ہو فسردہ تو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں
اوّل اوّل کی محبت کے نشّے یاد تو کر
بے پئے بھی ترا چہرہ تھا گلستاں جاناں
آخر آخر تو یہ عالم ہے کہ اب یاد نہیں
رگِ مینا سلگ اٹھی کہ رگِ جاں جاناں
مدّتوں سے یہی عالم نہ توقّع نہ امید
دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں
ہم بھی کیا سادہ تھے ہم نے بھی سمجھ رکھا تھا
غمِ دوراں سے جدا ہے غمِ جاناں جاناں
اب کے کچھ ایسی سجی محفلِ یاراں جاناں
سر بہ زانو ہے کوئی سر بگریباں جاناں
ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ ا ٹھتا ہے
ہر کوئی اپنے ہی سائے سے ہراساں جاناں
جس کو دیکھو وہی زنجیر بپا لگتا ہے
شہر کا شہر ہوا داخلِ زنداں جاناں
اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں
ہم کہ روٹھی ہوئی رت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسمِ ہجراں جاناں
ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
جیسے ا ڑتے ہوئے اوراقِ پریشاں جاناں
(احمد فراز)
(جاناں جاناں)
 

سید زبیر

محفلین
زندگی تیری عطا تھی تو ترے نام کی ہے
ہم نے جیسی بھی بسر کی ترا احساں جاناں
بہت خوبصورت انتخاب
 

محمداحمد

لائبریرین
دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہو فُسردہ تو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں

اس غزل کی بھی کیا بات ہے۔

سدا بہار کلام ہے۔ دعا ہے اللہ احمد فراز پر لطف و اکرام کی بارش کرے۔ (آمین)۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہو فُسردہ تو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں

اس غزل کی بھی کیا بات ہے۔
آپ نے بالکل درست فرمایا، ایک ایک شعر لا جواب ہے۔





سدا بہار کلام ہے۔ دعا ہے اللہ احمد فراز پر لطف و اکرام کی بارش کرے۔ (آمین)۔

آمین، ثم آمین۔ میں تو روز احمد فراز کی مغفرت کی دعا کرتا ہوں، پتہ نہیں کیا سحرہے فراز صاحب کی شاعری میں، میں تو باہر نکل ہی نہیں سکتا اس سحر سے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آمین، ثم آمین۔ میں تو روز احمد فراز کی مغفرت کی دعا کرتا ہوں، پتہ نہیں کیا سحرہے فراز صاحب کی شاعری میں، میں تو باہر نکل ہی نہیں سکتا اس سحر سے۔

جی میں بھی باقاعدہ تو نہیں لیکن دل ہی دل میں کبھی غالب کے لئے کبھی فراز کے لئے اور کبھی کسی کے لئے دعا کرتا رہتا ہوں ۔
 
Top