خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ہر اک دل میں گھر کر جانا
اتنا بھی آسان نہیں ہے
ہر سو زخمی پھول ہیں بکھرے
کوئی بھی گلدان نہیں ہے
چاہت کا پیغام سُنا دے
مشکل یہ گردان نہیں ہے
باہر سے تو طاقتور ہے
لیکن اس میں جان نہیں ہے
دیکھو کتنے خوش ہیں سارے
جنگل میں انسان نہیں ہے
کیسے خاکم ہم کو ملے ہیں
اک بھی سر پر کان نہیںہے
یا
سُننے کو اک کان نہیں ہے
چھوڑو چھوڑو جھوٹ کا اب تو
سچ پر بھی ایمان نہیں ہے
خوش ہے اپنے آپ میں خرم
اس کو خود پر مان نہیں ہے
اصلاح اصلاح اصلاح
اتنا بھی آسان نہیں ہے
ہر سو زخمی پھول ہیں بکھرے
کوئی بھی گلدان نہیں ہے
چاہت کا پیغام سُنا دے
مشکل یہ گردان نہیں ہے
باہر سے تو طاقتور ہے
لیکن اس میں جان نہیں ہے
دیکھو کتنے خوش ہیں سارے
جنگل میں انسان نہیں ہے
کیسے خاکم ہم کو ملے ہیں
اک بھی سر پر کان نہیںہے
یا
سُننے کو اک کان نہیں ہے
چھوڑو چھوڑو جھوٹ کا اب تو
سچ پر بھی ایمان نہیں ہے
خوش ہے اپنے آپ میں خرم
اس کو خود پر مان نہیں ہے
اصلاح اصلاح اصلاح