اتنا بھی آسان نہیں

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ہر اک دل میں گھر کر جانا
اتنا بھی آسان نہیں ہے

ہر سو زخمی پھول ہیں بکھرے
کوئی بھی گلدان نہیں ہے

چاہت کا پیغام سُنا دے
مشکل یہ گردان نہیں ہے

باہر سے تو طاقتور ہے
لیکن اس میں جان نہیں ہے

دیکھو کتنے خوش ہیں سارے
جنگل میں انسان نہیں ہے

کیسے خاکم ہم کو ملے ہیں
اک بھی سر پر کان نہیں‌ہے
یا
سُننے کو اک کان نہیں ہے

چھوڑو چھوڑو جھوٹ کا اب تو
سچ پر بھی ایمان نہیں ہے

خوش ہے اپنے آپ میں خرم
اس کو خود پر مان نہیں ہے



اصلاح اصلاح اصلاح
 

ایم اے راجا

محفلین
ہر اک دل میں گھر کر جانا
اتنا بھی آسان نہیں ہے


ہر سو زخمی پھول ہیں بکھرے
کوئی بھی گلدان نہیں ہے


چاہت کا پیغام سُنا دے
مشکل یہ گردان نہیں ہے

باہر سے تو طاقتور ہے
لیکن اس میں جان نہیں ہ
ے

دیکھو کتنے خوش ہیں سارے
جنگل میں انسان نہیں ہے

کیسے حاکم ہم کو ملے ہیں
اک بھی سر پر کان نہیں‌ہ
ے
یا
سُننے کو اک کان نہیں ہے

چھوڑو چھوڑو جھوٹ کا اب تو
سچ پر بھی ایمان نہیں ہے


خوش ہے اپنے آپ میں خرم
اس کو خود پر مان نہیں ہے



اصلاح اصلاح اصلاح
واہ واہ بہت اچھی غزل ہے اگر مطلع بھی ہو تا تو کیا ہی بات تھی،
جن شعروں کو نیلا رنگ دیا ہے بہت خوب ہیں، اور جن کو سرخ کیا ہے وہ بہتری چاہتے ہیں۔ جو کچھ میرے کم علم ذہن میں آیا سو کہہ دیا امید ہیکہ برا نہیں منائیں گے۔ شکریہ۔
 

مغزل

محفلین
دراصل یہ غزل مشقِ سخن میں شمار ہوگی۔
وگرنہ میں جانتا ہوں کہ خرم بہت اچھی غزل
کہنے لگے ہیں ۔۔ لہذا اس پر اصلاح کا اصرار
معدودے چند مصرعوں کے وقت کازیاں اور خود فریبی
ہوگا۔۔۔ ( یہ میری رائے ہے ۔۔ آپ کا اختلاف سر آنکھوں پر )
والسلام
 

نوید صادق

محفلین
اصل میں یوں ہے کہ آپ کی یہ غزل کم از کم مجھے تو اچھی نہیں لگی۔ مغل صاحب نے بجا فرمایا کہ اسے مشقِ سخن سمجھا جائے۔ ویسے انور شعور کے تو مجموعہ کلام کا نام ہی مشقِ سخن ہے۔ مشق کی ضرورت بہرحال آپ کو ہے اور بہت شدت سے ہے۔
برا نہیں منانا۔ اور ہاں
کم از کم مجھے استادوں کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔ مجھ سے تو آپ مل بھی چکے ہیں۔ کیا امیں استاد لگتا ہوں۔
 

مغزل

محفلین
نہیں جناب آپ تو شریف آدمی ہیں ۔۔۔۔۔۔:grin:
کم از کم میں یہ گواہی تو دے ہی سکتا ہوں ۔۔بغیر ملے۔۔:laugh::blush:
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اصل میں یوں ہے کہ آپ کی یہ غزل کم از کم مجھے تو اچھی نہیں لگی۔ مغل صاحب نے بجا فرمایا کہ اسے مشقِ سخن سمجھا جائے۔ ویسے انور شعور کے تو مجموعہ کلام کا نام ہی مشقِ سخن ہے۔ مشق کی ضرورت بہرحال آپ کو ہے اور بہت شدت سے ہے۔
برا نہیں منانا۔ اور ہاں
کم از کم مجھے استادوں کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔ مجھ سے تو آپ مل بھی چکے ہیں۔ کیا میں استاد لگتا ہوں۔



جی ہاں ہا ہا ہا ہا :grin:
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اصل میں یوں ہے کہ آپ کی یہ غزل کم از کم مجھے تو اچھی نہیں لگی۔ مغل صاحب نے بجا فرمایا کہ اسے مشقِ سخن سمجھا جائے۔ ویسے انور شعور کے تو مجموعہ کلام کا نام ہی مشقِ سخن ہے۔ مشق کی ضرورت بہرحال آپ کو ہے اور بہت شدت سے ہے۔
برا نہیں منانا۔ اور ہاں
کم از کم مجھے استادوں کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔ مجھ سے تو آپ مل بھی چکے ہیں۔ کیا امیں استاد لگتا ہوں۔
نوید بھائی ”برا نہیں منانا“ والی بات پر میں نے بُرا منایا ہے اگر میں نے بُرا منانا ہوتا تو میں اپنی شاعری یہاں نا ارسال کرتا اپنے دوستوں کو سنا کر ہی خوش ہو جاتا جو میری تعاریف کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں تمہاری شاعری بہت اچھی ہے اور پتہ نہیں کیا کیا کہتے ہے مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب آپ ، وارث صاحب، اعجاز صاحب ، راجا بھائی اور مغل صاحب مجھے میری خامی بتاتے ہیں اور میں آپ سے درخواست کروں گا اگر میں آپ کو تنگ کرتا ہوں تو مجھے معاف کر دیجئے گا لیکن میں تنگ کرنا چھوڑ نہیں‌سکتا ہوں
 

نوید صادق

محفلین
ہر اک دل میں گھر کر جانا
اتنا بھی آسان نہیں ہے

رکھنے لائق شعر نہیں ہے،


ہر سو زخمی پھول ہیں بکھرے
کوئی بھی گلدان نہیں ہے

پھول زخمی ہیں، اگر گلدان مل جائے تو کیا انکے زخم مندمل ہو جائیں گے۔ اپنا فلسفہ بیان کریں۔ بہت دور کی کوڑی بھی لائیں تو پھول کو انسان کہہ لیں، اور گلدان کو گھر۔ پھر بھی شعر کی ساخت ایسی نہیں کہ اسے رکھا جائے۔

چاہت کا پیغام سُنا دے
مشکل یہ گردان نہیں ہے

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔ یہی کہنا چاہتے ہیں نا آپ؟؟ تو بھائی جگر کا شعر بہت خوبصورت ہے۔ دوسرے یہ کہ چاہت کے پیغام کو گردان کہنا کس مکتب کا سبق ہے۔

باہر سے تو طاقتور ہے
لیکن اس میں جان نہیں ہے

میں نے ابھی تھوڑی دیر پہلے جیہ راؤ کی غزل میں کہا کہ کچھ مخفی رکھنے سے شعر مزید بہتر ہو جاتا ہے۔ لیکن زور کچھ پر ہے، آپ نے تو سب کچھ اپنے ذہن میں ہی رکھ لیا ہے۔ اچھا کون ہے ظاہر میں طاقتور۔ پھر اس میں جان نہیں ہے۔ اس میں کیا بات سامنے آتی ہے۔ سوائے اس کے کہ عید قرباں پر بکرا لو تو کہتے ہیں کہ بھئ دکھتا تو ٹھیک ٹھاک تھا، گوشت بہت کم نکلا ہے۔

دیکھو کتنے خوش ہیں سارے
جنگل میں انسان نہیں ہے

کون خوش ہے؟؟ جنگل کے باسی/ ٹھیک ہے، گوارا شعر ہے۔

کیسے حاکم ہم کو ملے ہیں
اک بھی سر پر کان نہیں‌ہے
یا
سُننے کو اک کان نہیں ہے

کان سر پر ہوتے ہیں؟؟
دوسری آپشن بھی دیکھ لی۔ میاں! بات بن نہیں پائی۔

چھوڑو چھوڑو جھوٹ کا اب تو
سچ پر بھی ایمان نہیں ہے

جھوٹ سچ پر ایمان لاتا ہے؟؟؟



خوش ہے اپنے آپ میں خرم
اس کو خود پر مان نہیں ہے
اچھا شعر ہے۔ لیکن دوسرا مصرعہ تھوڑا بہتر کر لیں۔
" خود پر کوئی مان نہیں ہے"


ہاتھ تھوڑا سخت پڑ گیا ہے، لیکن کیا کروں۔ آج تھوڑا تلخ رُو ہوں۔
 

مغزل

محفلین
صادق صاحب ۔۔ بہت شکریہ
ویسے خرم اس کو محض تفننِ طبع تک محدود رکھتے تو کچھ سیکھنے کو نہ ملتا۔
خرم شکریہ تمھارا بھی ۔۔۔
 

مغزل

محفلین
اس کا مطلب ہے آپ ٹھیک نہیں‌ہے کیوں کہ میں آپ کو بھی استاد کہتا ہوں ہا ہا ہا ہا

منے میاں ۔۔ ایک بات کہوں ۔۔ آپ کے کہنے سے میں استاد ہوجاؤں گا کیا ؟؟
’’ مشک خود آنست، نہ کہ عطّار بگو ‘‘
سمجھے ۔۔۔ کہ نہیں ؟؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
چلو جی ایک شعر تو پاس ہوا ہا ہا ہا نوید بھائی میں نے تو اس غزل کو اس وقت ہی فیل کر دیا تھا جب م م مغل صاحب نے اور آپ نے کہا تھا کہ اس کو مشقِ سخن تک ہی رکھو تو میں نے اس کو مشقِ سخن تک ہی رکھ لیا تھا بہت شکریہ
 
Top