اجتماعی خود کشی کی طرف سفر ۔۔۔۔۔ پاکستان میں پانی کی صورتحال

مہوش علی

لائبریرین
۔۔۔۔ ہم رفتہ رفتہ اجتماعی خود کشی کی طرف رواں دواں ہیں ۔۔۔۔۔

مگر کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔

بے حس قوم!

جس کے چودہ طبق روشن ہوں، وہ 14 اگست کیا خاک منائے گا۔

col8.gif


پانی کا مسئلہ تو شاید حل ہو بھی جائے۔۔۔۔ مگر 2025 میں اگر ہماری آبادی 25 کروڑ ہوئی تو اس آفت سے کون نپٹے گا؟


بس اللہ ہی حافظ ہے۔
 

عین عین

لائبریرین
ملائوں‌ کی تو ہر بات نرالی ہے۔ حالاں‌ کہ اس زمانے میں‌ بھی "عزل" کرتے تھے لوگ اور اسے برا نہیں‌ سمجھا جاتا تھا۔ اس کا سبب معاشی مسئلہ ہی تھا یا دیگر معاملات۔ بہرحال ملائوں‌ کو اس قسم کی باتیں یاد نہیں‌ رہتیں۔۔۔۔۔۔ انھیں‌ کثرت اولاد پر خوب خوب احادیث رٹی ہوئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب کہ یہ بہت ہی سماجی نوعیت کا معاملہ ہے۔۔۔ اس کے لیے کسی مولوی اور مفتی کے فتوے کی ضرورت نہیں‌ ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب فیملی پلاننگ کے حوالے سے پاکستان میں‌ اشتہارات کا سلسلہ شروع ہوا اور مانع حمل پروڈکٹس متعارف کروانے کا معاملہ ٹی وی کے ذریعے اور دیگر ذرایع سے ہونے لگا تو "مولوی زدہ" افراد نے انہی احادیث اور آیات کو اپنی مجلسوں‌ میں‌ بیان کیا جس میں‌ اولاد پیدا کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ اور اس حوالے سے اپنی عقل پر بھروسا کرنے کے بجائے اس قسم کے لوگ مفتی کے فتووں‌کی تلاش میں‌رہے کہ جناب دین کے ٹھیکیدار جو کہیں‌ گے وہ ہم کریں‌گے۔ اور دین کے ٹھیکداروں‌ نے اسے حرام اور حلال کے بیچ تقسیم کر دیا۔
ایک گھر میں‌ کھانے والے پانچ اور کمانے والا ایک تھا۔۔۔۔ مگر چھٹا بھی آیا اور پھر ساتواں‌ بھی۔۔۔۔ اگر وہ نہ آتے تو مسلمانوں‌کی تعداد کیسے بڑھتی۔۔۔۔۔ اور پھر ساتویں‌ کی آمد کے بعد پہلے کی پڑھائی گئی، دوسرے کی فرمائشیں‌پوری نہیں‌ ہوئیں۔ تیسرے کے شوق اور خواب ادھورے رہ گئے۔۔۔۔۔۔۔ لیکن امت میں‌ اضافہ ہو گیا۔ ملا خوش بندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بدترین حالات سے دوچار ہوا۔ ہم جب تک مولویوں‌ کے سحر سے نہیں‌ نکلیں‌ گے اور ان کے فتووں‌کو اہمیت دیں گے یہی حال ہو گا۔ دین عقل کی کسوٹی پر معاملات کو پرکھنے کی اجازت دیتا ہے مگر ہم۔۔۔۔
 
اگر ہم اللہ پر کامل یقین رکھتے ہیں تو ہمیں ہر آنے والے کے رزق کے متعلق پریشان ہونے کے ضرورت نہیں، ورنہ دنیاوی علوم اور عقل تو یہی کہتی ہے مسلمانوں کی تعداد زیادہ کرنے کے بجائے مسلمانوں کی کوالٹی بہتر کی جائے
کوالٹی سے میری مراد، اسلامی علوم سے زیادہ واقفیت، معاشرتی طور پر مضبوط، اقتصادی طور پر مضبوط اور اخلاقی طور پر مضبوط ہونا شامل ہے
جو کہ ظاہر ہے تعداد کی زیادتی ہونے کی صورت میں ممکن نہیں، کیونکہ اگر وسائل ہی نہیں ہوں گے تو تعلیم کہاں سے ہوگی، جب کھانے کو نہیں ملے گا تو چھیننے کا رواج قائم ہو گا، چوری چکاری ڈاکہ بڑھے گا
تب سائنس دان کہاں سے بنیں گے، عالم دین کہاں سے بنیں گے ، وغیرہ وغیرہ، خیر اس موضوع پر اجتماعی غوروفکر کی ضرورت ہے
 

زیک

مسافر
اگر پانی کے مسئلے پر تھریڈ شروع کیا ہے تو پلیز پانی پر ہی بات کریں‌کہ یہ ایک سیریس مسئلہ ہے۔ مگر لگتا ہے کہ آپ لوگ بالکل سیریس نہیں کہ آتے ہی بات کا رخ مولویوں اور آبادی کی طرف موڑ دیا۔ اس تھریڈ‌ میں پانی کے مسائل سے ہٹ کر گفتگو کرنے والے ہر رکن کو وارننگ دی جائے گی۔ ابھی بھی موقع ہے کہ پہلی تین پوسٹس والے اپنی پوسٹ ایڈٹ‌کر لیں۔ شکریہ
 

علی فاروقی

محفلین
واہ محترمہ مہوش علی صاحبہ،آپ نے خود ہی پانی کے موضوع پر تھریڈ سروع کر کے اسے آبادی میں اضافے کی طرف موڑ دیا،جبکہ میری نظر میں اصل مسلہ پانی ہے۔آبادی کے مسائل تو تقسمِ دولت کے غیر منصفانہ نظام کا تحفہ ہیں۔زمین کی گود اتنی تنگ نہیں ہے،البتہ ہمارے ہاتھوں زمین کو جو نقصان پہنچ رہا ہے،ہمیں اس کی فکر کرنی چاہیے اور اب تو جیسے کہ کالم نگار نے لکھا زیرِ زمین پانی بھی آلودہ ہو چکا ہے۔ بالائے زمین ویسے ہی پانی کی قلت ہے ۔تو اس صورت میں انسان کیا کرے گا۔بد قسمتی سے پانی کا تو کوئ متبادل بھی نہیں ہے۔دوسرے سیاروں پر یہ بائی ڈیفالٹ ناپید ہے۔(اگر ہوتابھی تو کون لے کر آتا اتنی دور سے)اسی لیے پانی کو آج تیسری عالمی جنگ کی وجوہات میں ایک وجہ بتایا جا رہاہے۔
 

arifkarim

معطل
پانی کا تو مسئلہ ہی نہیں ہونا چاہئے۔ ہمارے پاس 5 دریا بہتے ہیں۔ مون سون کی بارشیں ہیں۔ ذر خیز زمین ہے۔ آبادی کا پانی سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ الحمدللہ اس زمین میں بہتوں کو کھلانے کی طاقت ہے۔
اصل مسئلہ وہی ناکام سیاسی و اقتصادی نظام ہے جسکی بنا پر انڈسٹری لگا کر اور ماحول کو آلود کرکے پانی کی قلت عام ہو گئی ہے۔ نیز اگر اب 2009 سے خاندانی منصوبہ بندی پر 50 فیصد عوام عمل بھی شروع کر دے تو اسکے نتائج اگلے 50 سال تک ہی نکل سکتے ہیں۔ اور اسوقت تک 2025 کا بحران تو آئے گا ہی۔
اور آجکل بجلی کاجو بحران چل رہا ہے، اسکے بعد گیس اور کوئلے کا بحران بھی متوقع ہے۔ نیز پانی کا مسئلہ آنے والے سالوں میں صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ بننے والا ہے۔ ملٹی نیشنل کوورپریشنز پینے کے پانی کو بوتلوں اور ڈالرز کیساتھ فراہم کرنا چاہتی ہیں۔ کاش کسی دن وہ سانس لینے والی ہوا کو بھی فروخت کرنے لگیں تو مزاہ آجائے۔
 

شاہ حسین

محفلین
کالا باغ اور بھاشا کو سیاست کی نظر نہ کیا جاتا تو آج کچھ رونا نہیں ہوتا بنیادی وجوہات ڈیموں کی کمی ہے ۔
 

arifkarim

معطل
ڈیمز ہی واحد طریقہ نہیں ہیں بجلی کی پیداوار کا۔ملکی سطح کو چھوڑ کر اگر صوبائی لیول پر بجلی کو یقینی بنایا جاتا تو زیادہ بہتر تھا۔ مثلاً شمشی توانائی اور پن چکیاں صوبہ بلوچستان اور سندھ کیلئے زیادہ موزوں ہیں۔
 

شاہ حسین

محفلین
پانی کی کمی کا حل ڈیموں کی صورت ہی ممکن ہے اس کا ایک اضافی فائدہ بجلی بنا ایندھن کی حصولی ہے ۔

بجا فرمایا پن چکیاں عموما ساحلی پٹی پر ہی موزوں رہتیں ہیں سستی بجلی کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہو سکتی ہیں ۔
 

دوست

محفلین
شمسی توانائی ہر گھر کے لیے ضروری ہے۔ مکان بلڈنگ کی چھت پر لگے سولر سیل اس ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلا کر بجلی برآمد کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
جی ہاں۔ پاکستان میں جس قدر شدت کی گرمی اور دھوپ ضائع ہو رہی ہے۔ اسکو استعمال میں‌لانا چاہئے۔ پر ٹیکنالوجی خریدی نہیں جاتی، خود بنائی جاتی ہے!
 
شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والی تجویز بہت عمدہ ہے۔
اس پر بحث تو اکثر ہوتی رہتی ہے کہ یہ ہونا چاہیے لیکن کیسے ہونا چاہیے اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔

ٹیکنالوجی کی معلومات رکھنے والے حضرات میں سے کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ ( پاکستان میں) یہ سولر انرجی پینل یا سسٹم کہاں پر دستیاب ہیں؟ ایک اوسط درجہ کے گھر کو چلانے کیلیے جو سسٹم لیا جائے اس کی لاگت کیا ہو گی؟ اس سسٹم کو چالو حالت میں رکھنے کیلیے ماہانہ یا سالانہ کتنا خرچہ آتا ہے؟
 
سب سے پہلے تو میں مہوش کے رویے پر تھوڑی سی تنقید کرنا چاہوں گا کہ ہر پوسٹ پر مہوش پاکستان ، قوم اور مسلمانوں کو جب تک ملامت اور سنا نہ لیں انہیں چین نہیں پڑتا۔ پانی کا مسئلہ بہت حساس ہے اور واقعی اس پر بہت سنجیدگی سے غور و فکر کرنے اور اس کا حل نکالنے کی ضرورت ہے مگر اس کے ساتھ آبادی کا مسئلہ چھیڑنے اور اسے آفت بنا کر پیش کرنے کی توجیہہ میری سمجھ سے باہر ہے۔ آبادی اگر 25 کروڑ‌ ہو گئی تو زیادہ محنت کرنی پڑے گی اور زیادہ رقبہ زیر کاشت لانا پڑے گا مگر صرف آبادی کا رونا رو کر مسائل حل نہیں ہونے والے بلکہ آبادی کم بھی ہو جائے تو جو ہمارے حکمران کر رہے ہیں اس سے مسائل اور بڑھ تو سکتے ہیں کم نہیں ہو سکتے۔ دوسرا حسن نثار تو ہمہ وقت بھرا پڑا ہوتا ہے پاکستان اور مسلمانوں پر اپنی بھڑاس نکالنے کے لیے ، اس سے زیادہ قنوطیت پسند شخص میں نے کم ہی دیکھا ہے۔ اس پر لطف یہ کہ امید کی کوئی کرن یا کوئی حل بھی پیش نہیں کرتا بس غصہ اور ملامت پر ہی سارا زور ہوتا ہے۔

اب زیک کی تنبیہ کو دیکھتے ہوئے موضوع کی طرف واپس آتا ہوں۔ پانی کا مسئلہ صرف پاکستان کو ہی درپیش نہیں ہے یہ بہت سے ممالک کا مسئلہ ہے جن میں بھارت چین حتی کہ امریکہ میں بھی کئی اسٹیٹس کو یہ سنگین مسئلہ لاحق ہے جس میں کیلیفورنیا اور کولوریڈو شامل ہیں۔

حل یوں تو کئی ایک ہیں مگر دو جلدی میں لکھ رہا ہوں

زیادہ پانی کی فصلیں کم کرنی پڑیں گی جن میں سر فہرست چاول کی فصل ہے

ڈیم بنا کر زیادہ سے زیادہ پانی کو ذخیرہ کرنا پڑے گا

پانی کی اہمیت اور ضیاع کے نقصانات پر ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کی تعلیم و تربیت کرنا ہوگی
 

گرائیں

محفلین
ملائوں‌ کی تو ہر بات نرالی ہے۔ حالاں‌ کہ اس زمانے میں‌ بھی "عزل" کرتے تھے لوگ اور اسے برا نہیں‌ سمجھا جاتا تھا۔ اس کا سبب معاشی مسئلہ ہی تھا یا دیگر معاملات۔ بہرحال ملائوں‌ کو اس قسم کی باتیں یاد نہیں‌ رہتیں۔۔۔۔۔۔ انھیں‌ کثرت اولاد پر خوب خوب احادیث رٹی ہوئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب کہ یہ بہت ہی سماجی نوعیت کا معاملہ ہے۔۔۔ اس کے لیے کسی مولوی اور مفتی کے فتوے کی ضرورت نہیں‌ ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب فیملی پلاننگ کے حوالے سے پاکستان میں‌ اشتہارات کا سلسلہ شروع ہوا اور مانع حمل پروڈکٹس متعارف کروانے کا معاملہ ٹی وی کے ذریعے اور دیگر ذرایع سے ہونے لگا تو "مولوی زدہ" افراد نے انہی احادیث اور آیات کو اپنی مجلسوں‌ میں‌ بیان کیا جس میں‌ اولاد پیدا کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ اور اس حوالے سے اپنی عقل پر بھروسا کرنے کے بجائے اس قسم کے لوگ مفتی کے فتووں‌کی تلاش میں‌رہے کہ جناب دین کے ٹھیکیدار جو کہیں‌ گے وہ ہم کریں‌گے۔ اور دین کے ٹھیکداروں‌ نے اسے حرام اور حلال کے بیچ تقسیم کر دیا۔
ایک گھر میں‌ کھانے والے پانچ اور کمانے والا ایک تھا۔۔۔۔ مگر چھٹا بھی آیا اور پھر ساتواں‌ بھی۔۔۔۔ اگر وہ نہ آتے تو مسلمانوں‌کی تعداد کیسے بڑھتی۔۔۔۔۔ اور پھر ساتویں‌ کی آمد کے بعد پہلے کی پڑھائی گئی، دوسرے کی فرمائشیں‌پوری نہیں‌ ہوئیں۔ تیسرے کے شوق اور خواب ادھورے رہ گئے۔۔۔۔۔۔۔ لیکن امت میں‌ اضافہ ہو گیا۔ ملا خوش بندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بدترین حالات سے دوچار ہوا۔ ہم جب تک مولویوں‌ کے سحر سے نہیں‌ نکلیں‌ گے اور ان کے فتووں‌کو اہمیت دیں گے یہی حال ہو گا۔ دین عقل کی کسوٹی پر معاملات کو پرکھنے کی اجازت دیتا ہے مگر ہم۔۔۔۔

یہ بھی ایک فیشن ہے، مُلا کی تذلیل کرنا۔ حضرت علامہ مرحوم نے کسی اور انداز میں کہا ہوگا، مگر اس کے بعد تو جس "روشن خیال " کو دیکھو، اس کی تان مُلا کی تذلیل پر ہی ٹوٹتی ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
چھوٹا خاندان زندگی آسان۔
بڑا خاندان دشمنی آسان۔

اس وقت جس رفتار سے مسلمانوں کو فلسطین چیچنیا افغانستان پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں شہید کیا جارہا ہے تو وقت کی ضرورت ہے کہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں
 

dxbgraphics

محفلین
ملائوں‌ کی تو ہر بات نرالی ہے۔ حالاں‌ کہ اس زمانے میں‌ بھی "عزل" کرتے تھے لوگ اور اسے برا نہیں‌ سمجھا جاتا تھا۔ اس کا سبب معاشی مسئلہ ہی تھا یا دیگر معاملات۔ بہرحال ملائوں‌ کو اس قسم کی باتیں یاد نہیں‌ رہتیں۔۔۔۔۔۔ انھیں‌ کثرت اولاد پر خوب خوب احادیث رٹی ہوئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب کہ یہ بہت ہی سماجی نوعیت کا معاملہ ہے۔۔۔ اس کے لیے کسی مولوی اور مفتی کے فتوے کی ضرورت نہیں‌ ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب فیملی پلاننگ کے حوالے سے پاکستان میں‌ اشتہارات کا سلسلہ شروع ہوا اور مانع حمل پروڈکٹس متعارف کروانے کا معاملہ ٹی وی کے ذریعے اور دیگر ذرایع سے ہونے لگا تو "مولوی زدہ" افراد نے انہی احادیث اور آیات کو اپنی مجلسوں‌ میں‌ بیان کیا جس میں‌ اولاد پیدا کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ اور اس حوالے سے اپنی عقل پر بھروسا کرنے کے بجائے اس قسم کے لوگ مفتی کے فتووں‌کی تلاش میں‌رہے کہ جناب دین کے ٹھیکیدار جو کہیں‌ گے وہ ہم کریں‌گے۔ اور دین کے ٹھیکداروں‌ نے اسے حرام اور حلال کے بیچ تقسیم کر دیا۔
ایک گھر میں‌ کھانے والے پانچ اور کمانے والا ایک تھا۔۔۔۔ مگر چھٹا بھی آیا اور پھر ساتواں‌ بھی۔۔۔۔ اگر وہ نہ آتے تو مسلمانوں‌کی تعداد کیسے بڑھتی۔۔۔۔۔ اور پھر ساتویں‌ کی آمد کے بعد پہلے کی پڑھائی گئی، دوسرے کی فرمائشیں‌پوری نہیں‌ ہوئیں۔ تیسرے کے شوق اور خواب ادھورے رہ گئے۔۔۔۔۔۔۔ لیکن امت میں‌ اضافہ ہو گیا۔ ملا خوش بندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بدترین حالات سے دوچار ہوا۔ ہم جب تک مولویوں‌ کے سحر سے نہیں‌ نکلیں‌ گے اور ان کے فتووں‌کو اہمیت دیں گے یہی حال ہو گا۔ دین عقل کی کسوٹی پر معاملات کو پرکھنے کی اجازت دیتا ہے مگر ہم۔۔۔۔

اگر آپ شادی شدہ ہیں تو آپ کا نکاح بھی کسی ملا نے پڑھایا ہوگا۔ اگر ملاوں کا کردارہی مشکوک ہے تو اس حوالے سے بہت سی چیزیں مشکوک ہوجاتی ہیں
 

arifkarim

معطل
چھوٹا خاندان زندگی آسان۔
بڑا خاندان دشمنی آسان۔

اس وقت جس رفتار سے مسلمانوں کو فلسطین چیچنیا افغانستان پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں شہید کیا جارہا ہے تو وقت کی ضرورت ہے کہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں

ہاہااہہاہاہاہاہاہا :rollingonthefloor:
 
Top