الشفاء
لائبریرین
*شوال کے چھ روزے *
ماشاءاللہ ۔۔۔ نیکیوں کے موسم بہار ، رمضان المبارک کے اختتام کے ساتھ ہی ثواب کا بے شمار خزانہ حاصل کرنے کی ایک اور زبردست آفر۔۔۔۔ شوال کے چھ روزوں کی صورت میں شروع ہو چکی ہے۔۔۔
جی ہاں۔۔۔ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے فرمان فرحت نشان کے مطابق جو شخص رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے مہینے میں بھی چھ روزے رکھے گا وہ ایسے ہے جیسا کہ اس نے سارا سال روزے رکھے اور ایک روایت کے مطابق وہ ایسا ہے جیسے اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔
ان دونوں روایتوں میں مطابقت کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہے کہ
اللہ عزوجل نے اس امت مرحومہ پر حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے صدقے میں کرم فرما کر یہ ارشاد فرمایا ہے کہ
من جاء بالحسنہ فلہ عشر امثالھا ، ومن جاء باالسیئۃ فلا یجزٰی الا مثلھا۔۔۔
کہ جو ایک نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے اس جیسی دس نیکیوں کا اجر ہے ، اور جو ایک برائی لے کر آئے گا اس کو اسی ایک برائی کا بدلہ دیا جائے گا۔۔۔۔
تو اس حساب سے رمضان المبارک کے تیس روزوں کو جب دس سے ضرب دیں گے تو وہ تین سو بن جائیں گے اور پھر شوال کے چھ روزے اسی حساب سے ساٹھ روزوں کے برابر ہوں گے۔۔۔ تو یہ ٹوٹل تین سو ساٹھ روزے ہجری سال کے تین سو ساٹھ دنوں کے برابر ہو گئے تو آقا علیہ الصلاۃ والسلام کا فرمان جنت نشان پورا ہوا کہ وہ شخص ایسا ہے جیسے کہ اس نے سارا سال روزے رکھے۔۔۔کہ جو ایک نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے اس جیسی دس نیکیوں کا اجر ہے ، اور جو ایک برائی لے کر آئے گا اس کو اسی ایک برائی کا بدلہ دیا جائے گا۔۔۔۔
تو اب جو شخص ہر سال یہ عمل دوہرائے گا تو ہر سال اس کو پورا سال روزے رکھنے کا ثواب ملے گا تو وہ ایسا ہی ہے جیسا کہ اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔
پھر کرم پر کرم یہ ہے کہ رمضان المبارک میں تو تیس روزے مسلسل رکھنا تھے لیکن شوال کے روزوں میں چھوٹ مل گئی کہ ایک ایک دو دو کر کے یا جس طرح سہولت ہو رکھ سکتے ہیں۔ بس شوال کے مہینے میں چھ روزے پورے کرنے ہیں۔۔۔ لیکن افضل یہی ہے کہ جتنا جلدی ہو سکے چھ روزے مکمل کر لیں۔۔۔
وہ بہنیں جن کے کچھ روزے رمضان المبارک میں ایام ( پیریئڈز ) کی وجہ سے قضا ہو جاتے ہیں وہ پہلے اپنے رمضان کے روزوں کی قضا کریں۔۔۔ اور اگرانہی روزوں میں شوال کے روزوں کی بھی نیت کر لیں تو اللہ عزوجل کی رحمت کاملہ سے بعید نہیں کہ وہ ان کو شوال کے روزوں کا بھی اجر عطا فرما دیں۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ شوال کے روزے الگ سے رکھے جائیں۔۔۔
یہاں ایک لطیف نکتہ یہ ہے کہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ایک فرمان جنت نشان کا مفہوم ہے کہ جو شخص کسی عمل پر کار بند ہو یعنی ہمیشہ وہ عمل کرے تو اگر کبھی بیماری یا سفر یا کسی عذر کی وجہ سے ناغہ ہو جائے تو بھی اس عمل کا ثواب اس کے اعمال نامے میں لکھ دیا جاتا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ اور ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ
نیت المومن خیر من عملہ۔۔۔ مومن کی نیت اس کے عمل سے اچھی ہوتی ہے۔۔۔
اب اگر ہم یہ نیت کر لیں کہ اگر اللہ عزوجل ہمیں سیکڑوں سال بلکہ لاکھوں ، کروڑوں سال زندہ اور سلامت رکھے ( کہ وہ تو ہر شے پر قادر ہے ) تو ہم ہر سال رمضان کے روزوں کے ساتھ شوال کے بھی روزے رکھا کریں گے۔۔۔ اور پھر اس نیت پر ہمیشہ کار بند رہ کر ہر سال یہ روزے رکھیں۔۔۔ تو دس، بیس، پچاس سال بعد جب کبھی بھی ہم مر جائیں گے تو موت سے بڑا عذر ہمارے لئے کیا ہو سکتا ہے کہ جس کی وجہ سے ہم یہ روزے نہ رکھ پائیں۔۔۔ تو آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے سچے وعدے کے مطابق ہم اللہ عزوجل سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں قیامت تک ہمیشہ روزہ رکھنے والوں کا ثواب اپنے فضل و کرم سے عطا فرماتا رہے گا۔ ان شاءاللہ عزوجل ۔۔۔ کہ اس کا فرمان ہے۔۔۔ورحمتی وسعت کل شئی۔۔۔۔ میری رحمت ہر شے سے وسیع ہے۔۔۔۔
تو مجھے امید ہے کہ میرے تمام بھائی اور بہنیں اس سنہری موقعے سے ضرور فائدہ اٹھائیں گے اور شوال کے چھ روزے رکھ کر پورا سال روزہ رکھنے کا ثواب حاصل کریں گے۔۔۔ اور ہر سال یہ عمل دوہرا کر ہمیشہ کے روزہ رکھنے والوں کی طرح ہو جائیں گے۔۔۔ اور بشرط زندگی قیامت تک یہ عمل کرنے کی نیت کر کے اپنی نیت کے اخلاص کے مطابق موت کے بعد بھی قیامت تک اس عمل کا ثواب پاتے رہیں گے۔۔۔ ان شاءاللہ عزوجل۔۔۔صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے۔۔۔
.....
.....
آخری تدوین: