ابن رضا
لائبریرین
نظم برائے اصلاح
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
راستوں میں کہیں کھو گئی زندگی
نت نئے حادثوں میں کٹی زندگی
بے حِسی دیکھ کر رو پڑی زندگی
دم بخود ہی رہی ہر گھڑی زندگی
کچھ سہارا ہی دیتا سرِ غم سرا
کوئی اپنا ہمارا بھی ہوتا اگر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
ہو سکا جب تلک خوب آنسو پیے
خونِ دل پر کبھی خوب رو بھی لیے
دوستوں نے بھی احسان بے حد کیے
زخم ہدیے کیے غم کے تحفے دیے
اک غرض کا سہی، کچھ تعلق تو ہے
کوچۂ یار سے اُٹھ کے جائیں کدھر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
اجنبی راستوں پر بکھرتے رہے
روز جیتے رہے روز مرتے رہے
عزمِ نو پھر بھی ہر آن کرتے رہے
شام ڈھلتی رہی دن گزرتے رہے
حسرت و یاس سے تن بدن میں مرے
آگ ایسی لگی جل گئے بال و پر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں
ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
راستوں میں کہیں کھو گئی زندگی
نت نئے حادثوں میں کٹی زندگی
بے حِسی دیکھ کر رو پڑی زندگی
دم بخود ہی رہی ہر گھڑی زندگی
کچھ سہارا ہی دیتا سرِ غم سرا
کوئی اپنا ہمارا بھی ہوتا اگر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
ہو سکا جب تلک خوب آنسو پیے
خونِ دل پر کبھی خوب رو بھی لیے
دوستوں نے بھی احسان بے حد کیے
زخم ہدیے کیے غم کے تحفے دیے
اک غرض کا سہی، کچھ تعلق تو ہے
کوچۂ یار سے اُٹھ کے جائیں کدھر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
اجنبی راستوں پر بکھرتے رہے
روز جیتے رہے روز مرتے رہے
عزمِ نو پھر بھی ہر آن کرتے رہے
شام ڈھلتی رہی دن گزرتے رہے
حسرت و یاس سے تن بدن میں مرے
آگ ایسی لگی جل گئے بال و پر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں
ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
آخری تدوین: