اجے پانڈے سحاب : تاثیر مگر زہر کے پیالوں کی طرح تھی

سید زبیر

محفلین

دنیا کی نمائش یہ شوالوں کی طرح تھی​
سچائی تو شیطاں کے خیالوں کی طرح تھی​
جاتے ہوئے بھی دے گئی یہ دل پہ کئی زخم​
وہ دوستی جو پاؤں کے چھالوں کی طرح تھی​
بکھرے یہ ہر اک بار'ہر اک بار سنواروں​
امید' نہ محبوب کے بالوں کی طرح تھی​
آیا تو تھا انصاف کا تو بن کے مسیحا​
فطرت تری قاتل کے دلالوں کی طرح تھی​
اس کو تو بجھا پائی نہ ذلت کی بھی بارش​
اپنی یہ خودی جلتے مثالوں کی طرح تھی​
باتیں تو بہت بزم میں امرت پہ ہوئیں تھیں​
تاثیر مگر زہر کے پیالوں کی طرح تھی​
اجے پانڈے سحاب​
 
باتیں تو بہت بزم میں امرت پہ ہوئیں تھیں​
تاثیر مگر زہر کے پیالوں کی طرح تھی ۔
کیا بات ہے !
عمدہ انتخاب ہے محترم ۔​
 
Top