Khaaki
محفلین
چلو کہ رسوائی پہ ناچتے ہیں
اس کی ہمنوائی پہ ناچتے ہیں
حقیقت کو کوئی نہیں جانتا
سب سنی سنائی پہ ناچتے ہیں
چھوڑ آیا سراب میں مجھ کو
اس کی رہنمائی پہ ناچتے ہیں
عشق کو مذاق کہتے ہیں
ان کی بینائی پہ ناچتے ہیں
قیمت لگاتے ہو تخیل کی
تیری دانائی پہ ناچتے ہیں
دھڑک رہا ہے آہوں کے سنگ
دل کی شہنائی پہ ناچتے ہیں
آج ضبط ٹوٹ ہی گیا آخر
ہائے پسپائی پہ ناچتے ہیں
اس کی دل سوز اداؤں پہ
اس کی انگڑائی پہ ناچتے ہیں
مطلب کے بعد سب غائب ہیں
اپنی تنہائی پہ ناچتے ہیں
موت ہے سکوں کی قیمت اب
رب کی مہنگائی پہ ناچتے ہیں
بشر رلا کر جو رب مناتے ہیں
ان کی پارسائی پہ ناچتے ہیں
اتنا سہہ کر بھی جی رہا خاکی
تیری توانائی پہ ناچتے ہیں
اس کی ہمنوائی پہ ناچتے ہیں
حقیقت کو کوئی نہیں جانتا
سب سنی سنائی پہ ناچتے ہیں
چھوڑ آیا سراب میں مجھ کو
اس کی رہنمائی پہ ناچتے ہیں
عشق کو مذاق کہتے ہیں
ان کی بینائی پہ ناچتے ہیں
قیمت لگاتے ہو تخیل کی
تیری دانائی پہ ناچتے ہیں
دھڑک رہا ہے آہوں کے سنگ
دل کی شہنائی پہ ناچتے ہیں
آج ضبط ٹوٹ ہی گیا آخر
ہائے پسپائی پہ ناچتے ہیں
اس کی دل سوز اداؤں پہ
اس کی انگڑائی پہ ناچتے ہیں
مطلب کے بعد سب غائب ہیں
اپنی تنہائی پہ ناچتے ہیں
موت ہے سکوں کی قیمت اب
رب کی مہنگائی پہ ناچتے ہیں
بشر رلا کر جو رب مناتے ہیں
ان کی پارسائی پہ ناچتے ہیں
اتنا سہہ کر بھی جی رہا خاکی
تیری توانائی پہ ناچتے ہیں