shaokar11
محفلین
ہمیں پل بھر رک کر، رات کے کسی دلگداز لمہے میںڈوب کرعین اس وقت جب سبز رنگ گنبدہمارے بھیگتی آنکھوں میں تیر رہا ہو، اپنی آپ سے یہ ضرور پھوچھنا چاہیے کہ ہمیں حضورً سے محبت کے اظہار کی کون سی راہ اپنانی چاہیے؟ ہمارا پیرایہ احتجاج کیا ہونا چاہیے؟ میرے خیال میں ہمارے احتجاج کی لے بلند ہونے کے باوجود اتنی مہذب، اتنی باوقار اور اتنی باعظمت ہونی چاہیے کہ مغرب کے درودیوار لرز جائیں لیکن کسی کو ہماری طرف انگلی اٹھانے کی جرات نہ ہو۔ ڈنڈے، اینٹیں، پتھر،روڑے، ٹوٹےہوے شیشے، جھلسی ہوی عمارتیں،جلتی ہوی گاڑیاں، لٹتے ہوے بنک،بھڑکتے ہوے شعلےہمارا مقدمہ کمزور کر دیں گے۔اس سے ہمارے ہمدردوں کو بھی ہماری وکالت کرتے ہوے مشکل پیش آے گی جس دن کراچی سے گلگت نہ کوی دکان کھلی ہو گی ارو نہ ہم کبھی گستاخاں رسولً کی مصنوعات خریدیں گے اور کروڑوں عوام درود و سلام کے گجرے اور زمزمے بلند کرتے ہوے سڑکون پر ہوں گے اس دن یورپ اور اس کے ایجنٹوں کو بھی ہوا کے رخ کا اندازہ ہو جاے گا۔(نقش خیال، عفان سدیقی)