احتساب
بدلتے موسموں کا احتساب کون کرے؟
وفا کے قاتلوں کا احتساب کون کرے؟
مرے وجود کے ریزوں پہ جن کی نظریں ہیں
ان اندھے کرگسوں کا احتساب کون کرے؟
لرز رہی ہیں مرے گھر کی جن سے دیواریں
گرجتے زلزلوں کا احتساب کون کرے؟
مرے عدو کے اشاروں پہ وہ جو رقصاں ہیں
جفا کی پتلیوں کا احتساب کون کرے؟
چمن کے رنگ و بو جنہوں نے بیچ کھائے ہیں
بھلا ان تتلیوں کا احتساب کون کرے؟
مرے لہو سے سجاتے ہیں جو کہ بزمِ طرب
بہکتے میکشوں کا احتساب کون کرے؟
جو مجھ کو لوٹتے ہیں رہبروں کی صورت میں
تو ایسے رہزنوں کا احتساب کون کرے؟
جو احتساب کو آئے ہیں محتسب بن کر
خود ان کی چاہتوں کا احتساب کون کرے؟
مرے چمن کی جو ویرانیوں کا باعث ہیں
ستم کی آندھیوں کا احتساب کون کرے؟
نظر ہے جن کی مرے آشیاں پر اے انورؔ
لپکتی بجلیوں کا احتساب کون کرے؟
شاعر: پروفیسر انور جمیل
گورنمنٹ ڈگری کالج چشتیاں
مجموعہ: ابھی تک خمارِ غفلت
بدلتے موسموں کا احتساب کون کرے؟
وفا کے قاتلوں کا احتساب کون کرے؟
مرے وجود کے ریزوں پہ جن کی نظریں ہیں
ان اندھے کرگسوں کا احتساب کون کرے؟
لرز رہی ہیں مرے گھر کی جن سے دیواریں
گرجتے زلزلوں کا احتساب کون کرے؟
مرے عدو کے اشاروں پہ وہ جو رقصاں ہیں
جفا کی پتلیوں کا احتساب کون کرے؟
چمن کے رنگ و بو جنہوں نے بیچ کھائے ہیں
بھلا ان تتلیوں کا احتساب کون کرے؟
مرے لہو سے سجاتے ہیں جو کہ بزمِ طرب
بہکتے میکشوں کا احتساب کون کرے؟
جو مجھ کو لوٹتے ہیں رہبروں کی صورت میں
تو ایسے رہزنوں کا احتساب کون کرے؟
جو احتساب کو آئے ہیں محتسب بن کر
خود ان کی چاہتوں کا احتساب کون کرے؟
مرے چمن کی جو ویرانیوں کا باعث ہیں
ستم کی آندھیوں کا احتساب کون کرے؟
نظر ہے جن کی مرے آشیاں پر اے انورؔ
لپکتی بجلیوں کا احتساب کون کرے؟
شاعر: پروفیسر انور جمیل
گورنمنٹ ڈگری کالج چشتیاں
مجموعہ: ابھی تک خمارِ غفلت