احساسِ زیاں رکھنے والے کے نام

شائد تمہیں تعجب ہو اگر میں تم سے کہوں کہ " میں تمہارا احترام کرتا ہوں"۔ !!!

ہاں، تمہارے اندر کے خالی پن کے باوجود، اور تمہارے قطب نما کے کھوجانے ، بے سمت ہوجانے اور تمہارے خود کو بے قیمت سمجھنے کے باوجود۔۔۔میں تمہارا احترام کرتا ہوں۔ کیوں؟ کیونکہ تم ابھی زندہ ہو، عادات کے ہاتھوں ابھی قتل نہیں ہوئے۔ اور کھوکھلے ظاہر پن نے ابھی تمہیں اپنا اسیر نہیں بنایا۔ ابھی تم نے حماقت کے ہاتھوں خود اپنا گلا گھونٹ دینے والے دین کو قبول نہیں کیا، جیسا کہ بہت سے لوگ کرچکے ہیں تاکہ وہ اس شئے سے فرار حاصل کرسکیں جو تمہیں احساسِ زیاں کی صورت میں اس وقت لاحق ہے۔

یہ احساسِ زیاں۔۔۔کہ جس میں تم اپنے نفس کو فراموش نہیں کرپاتے، جیسا کہ کثیر تعداد لوگوں نے کر رکھا ہے۔ اور وہ چارو ناچار، خوشی سے یا کراہت سے اپنی اپنی روزمرہ مصروفیات میں مگن ہیں، اپنے آپ کو یہ یقین دلاتے ہوئے کہ وہ زندہ ہیں۔۔۔۔ کس قسم کی زندگی ہے یہ؟

یہ احساسِ زیاں۔۔۔اگرچہ ابھی تم اس بات سے بے خبر ہو کہ ۔۔۔یہی تو تمہاری کمائی ہے جب تم اپنے آپ کو پا لوگے اور اپنی حقیقت سے آگاہ ہوجاؤ گے، پس اس احساس کو بارآور ہونے دو، یا اسے اجازت دو کہ وہ تم میں اپنا فعل سرانجام دے اور تمہارا یہ بےحقیقت اور باطل لباسِ وجود تار تار کرکے تمیں عدم کی دہلیز پر لاکھڑا کرے۔ کیونکہ حیاتِ حق تک نہیں پہنچا جاسکتا جب تک موت سے ہم کنار نہ ہوجائیں۔پس ایسا نہ ہو کہ تم ان تمام بے حقیقت باتوں کے فریب میں آجاؤ، کیونکہ حقیقت میں موت یہی ہے۔

یہ ضیاع۔۔۔یعنی سمت کا کھوجانا ، معیار ومرجع کافقدان(Lack of Reference)، منزل گم کر بیٹھنا۔۔۔ان تمام امور تک اس وقت تک نہیں پہنچا جاسکتا جب تک اس احساسِ زیاں سے گذر نہ ہو جس سے تم دوچار ہو۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ تم دوسروں کو اپنی نسبت ہدایت پر خیال کرتے ہو اور یہ سمجھتے ہو کہ وہ تم سے آگے بڑھ گئے، تو ان کا یہ سکون اور اعتماد دراصل فریب خوردگی ہے جس میں ان کے نفوس کسی نہ کسی قول کو اپنا مرجع(Reference) سمجھ کر، ناقص معیارات(Criteria) کی بنیاد پر اور مآل ِ کارسے بے توجہی(Not Keeping End in Mind) کی وجہ سے مبتلا ہیں۔۔۔اور ان تمام چیزوں سے ہاتھ دھوبیٹھنا۔۔۔ جیسےکہ تمہاری موجودہ حالت ہے۔۔۔ اس بےپروائی اور استغنا سے بہتر ہے جو فقر و نایافت کے احساس سے بھاگنے کے لئے اختیار کی جائے۔ کیونکہ یہ فقر اور نایافت ہی غنائے حقیقی کی طرف دھکیلتے ہیں، جبکہ بے پروائی اور استغنا کا فریب خوردہ احساس ہر قسم کی حرکت کا راستہ بند کردیتا ہے۔ اور اس حرکت سے ہی تم ، اس چیز سے باہر نکل سکتے ہو جس میں اس وقت تم ہو۔

حکیم وہ ہے جو اسباب سے نتائج کو پڑھ لیتا ہے، نہ کہ وہ جو نتائج کا انتظار کرتا ہے۔ اور اگر اشیاء میں یہ پُر حکمت ترتیب نہ ہوتی ، تو وجود میں یہ خوبصورتی اور جمال بھی نہ ہوتا، اگرچہ تم ابھی اس بات کو سمجھ نہیں رہے !۔۔۔ اگر تم تھوڑا انتظار کرتے اور اپنےنفس کو ذہن میں رکھےبغیر۔۔۔ ایسے جیسے کہ وہ تھا ہی نہیں۔۔۔وجود میں اپنی فکر دوڑاتے ۔۔۔ تو تمہیں اس کائنات میں کہیں کوئی نقص اور کمی نہ دکھائی دیتی۔ اور جو کچھ تمہیں دکھائی دیتا، اس میں سے کسی شئے کو ٹھیک کرنے اور درست کرنے کا خیال بھی تمہارے ذہن میں نہ گذرتا۔ تو کیا اب اپنے نفس کو بھی اس وجود میں شامل کرکے دیکھنے کے بعد اس بات کی توجیہہ پیش کی جاسکتی ہے کہ اب یہ وجود تمہاری طرف سے کسی درستگی اور ترمیم کا مستحق ہوگیا ہے؟!۔۔۔دیکھ لو کہ یہ مسلک جو تم نے اختیار کیا ہے، کس قدر عامیانہ ہے !۔۔۔

میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو تمہارے ہر سوال کا فوری جواب دینے کا ارادہ رکھتے ہوں۔ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ تم اپنے راستے سے اپنے جواب تک پہنچو، سفر کی مشقت اٹھانے کے بعد۔۔۔تاکہ تمہیں اس جواب کی قدر و قیمت کا احساس ہو، اور تم اسے اپنے لئے یا کسی دوسرے کے لئے محفوظ رکھ سکو، جو تمہارے بعد وہاں سے گذریں گے۔۔۔۔پس اس راہ کے لئے اپنے آپ کو سب سے جدا کرلو، اگر تمہارا یہ احساسِ زیاں حقیقی ہے تو !۔۔۔۔۔ ورنہ جان لو کہ تم اس ضیاع کے توہم سے فقط اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہو اور مزید آزمائش و مصیبت کے لئے راہ ہموار کر رہے ہو !۔۔۔۔

اور جان لو کہ اگر تم اپنے آپ کو دھوکہ نہ دو، تو دنیا میں کوئی شخص بھی تمہیں دھوکہ دینے کی قدرت نہیں رکھتا !۔۔۔۔

چنانچہ یہ امر اس بات کا مستحق ہے کہ اس کے لئے کچھ صبر کیا جائے !۔۔۔۔
(تحریر: شیخ عبدالغنی العمری الحسنی)
(اردو ترجمہ: محمود احمد غزنوی)
10425108_10153007665237523_2333428582245357716_n.jpg

http://www.alomariya.org/rassail_suite.php?id=6
 

نور وجدان

لائبریرین
مجھے یہ پوسٹ پسند آئی بہت ۔۔ اس طرح کی اور تراجم کرسکیں تو خوشی ہوگی ۔۔ لاجواب ہے
اور جان لو کہ اگر تم اپنے آپ کو دھوکہ نہ دو، تو دنیا میں کوئی شخص بھی تمہیں دھوکہ دینے کی قدرت نہیں رکھتا !۔۔۔۔

انسان خود کو کن وجوہات کی بنا پر دھوکہ دے سکتا ہے ؟
کیونکہ یہ فقر اور نایافت ہی غنائے حقیقی کی طرف دھکیلتے ہیں، جبکہ بے پروائی اور استغنا کا فریب خوردہ احساس ہر قسم کی حرکت کا راستہ بند کردیتا ہے۔ اور اس حرکت سے ہی تم ، اس چیز سے باہر نکل سکتے ہو جس میں اس وقت تم ہو۔
خود فریبی کیسے راستہ بند کرسکتی ہے ؟
 
مجھے یہ پوسٹ پسند آئی بہت ۔۔ اس طرح کی اور تراجم کرسکیں تو خوشی ہوگی ۔۔ لاجواب ہے
پسندیدگی کے لئے مشکور ہوں۔۔۔۔۔تراجم کا سلسلہ جاری ہے، ان شاء اللہ مزید تراجم بھی کروں گا۔

انسان خود کو کن وجوہات کی بنا پر دھوکہ دے سکتا ہے ؟
اپنے بارے میں خود سے کوئی رائے قائم کرکے، بغیر کسی آئینے میں جھانکے۔
خود فریبی کیسے راستہ بند کرسکتی ہے ؟
جب ہم اس خود فریبی میں مبتلا ہوں کہ ہمارے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہے اور ہمیں موجودہ انڈرسٹینڈنگ سے اوپر جانے کی کوئی حاجت نہیں، یا یہ کہ موجودہ انڈرسٹینڈنگ ہی حرفَ آخر ہے اس سے بہتر کا تصور نہیں ہوسکتا، تو یہی وہ خودفریبی ہے جو اپنے لئے کسی رستے یا سفر کا دروازہ بند کردیتی ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
پسندیدگی کے لئے مشکور ہوں۔۔۔۔۔تراجم کا سلسلہ جاری ہے، ان شاء اللہ مزید تراجم بھی کروں گا۔


اپنے بارے میں خود سے کوئی رائے قائم کرکے، بغیر کسی آئینے میں جھانکے۔

جب ہم اس خود فریبی میں مبتلا ہوں کہ ہمارے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہے اور ہمیں موجودہ انڈرسٹینڈنگ سے اوپر جانے کی کوئی حاجت نہیں، یا یہ کہ موجودہ انڈرسٹینڈنگ ہی حرفَ آخر ہے اس سے بہتر کا تصور نہیں ہوسکتا، تو یہی وہ خودفریبی ہے جو اپنے لئے کسی رستے یا سفر کا دروازہ بند کردیتی ہے۔
تراجم کا نتظار رہے گا۔آپ کی یہ پہلی پوسٹ جو میں نے پڑھی تھی اس پوسٹ نے مزید پڑھنے پرمجبور کردیا۔

اسکو''انا'' کہ رہے ہیں جس کا آپ کا کسی اور مراسلے میں ذکر بھی تھا۔ کیا اس ''پردہ'' کے ساتھ ایمان باقی رہتا ہے ؟کیونکہ کافر کے اوپر یہ ہی حجاب ہوتا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت مشکل سے یہ تحریر ڈھونڈ کے نکالی۔۔۔کہیں نہ کہیں پیغام ہوتا ہے ۔مجھے اس تحریر نے ابھی تک اسیر کر رکھا تھا۔اب اس سے اگلی قسط کا انتظار رہے گا۔ جانے کب ایسی تحریر پاؤں جو ٹھا سے دل پر لگے
 
Top