مغزل
محفلین
[font="urdu_emad_nastaliq"]ا یران سے آ، تیل چُرانے کے لئے آ
آ، چین کو بھی دانت دِکھانے کے لئے آ
ہے دُنیا فقط مشق کا میداں تِرے نزدیک
امریکہ نشانے پے نشانے کے لئے آ
عمران مُخالف کے تُو آ چھکّے چھُڑانے
اور چھکّا میانداد لگانے کے لئے آ
آ پھر سے اُتر شرق پہ اے شاعرِ مشرق
آ پھر سے خودی ہم میں جگانے کے لئے آ
تُجھ بِن کوئی گھر اپنے نہ بس پائے فرنگی
مُجھ کو بھی مِرے گھر میں بسانے کے لئے آ
دُنیا کے وسائل کا اکیلا ہے تُو حقدار
آ اِسکے لئے خون بہانے کے لئے آ
ہیں آج بھی افرنگ کے پروردہ جو زردار
اے فوج اُنہیں سر پہ بٹھانے کے لئے آ
جو پِھر سے مِری قوم کو غیرت کا سبق دے
آ پھر سے حفیظ ایسے ترانے کے لئے آ
اِس قہر میں مہنگائی کے ہو کیسے گُزارا
اے ’پونٹے’ یہ بھی تو بتانے کے لئے آ
دے ساٹھ برس بعد کم از کم ہمیں آٹا
آ را ہ نما، روٹی کھلانے کے لئے آ
اِک دن تو سبھی چھوڑ کے جانا ہے سبھی کو
آ بجلی ھمیں چھوڑ کے جانے کے لئے آ
خالد کو سبھی راہ نما لگتے ہیں رہرو
یا رب تُو کوئی راہ سُجھانے کے لئے آ
از: خالد محمود (نیویارک)[/font]
آ، چین کو بھی دانت دِکھانے کے لئے آ
ہے دُنیا فقط مشق کا میداں تِرے نزدیک
امریکہ نشانے پے نشانے کے لئے آ
عمران مُخالف کے تُو آ چھکّے چھُڑانے
اور چھکّا میانداد لگانے کے لئے آ
آ پھر سے اُتر شرق پہ اے شاعرِ مشرق
آ پھر سے خودی ہم میں جگانے کے لئے آ
تُجھ بِن کوئی گھر اپنے نہ بس پائے فرنگی
مُجھ کو بھی مِرے گھر میں بسانے کے لئے آ
دُنیا کے وسائل کا اکیلا ہے تُو حقدار
آ اِسکے لئے خون بہانے کے لئے آ
ہیں آج بھی افرنگ کے پروردہ جو زردار
اے فوج اُنہیں سر پہ بٹھانے کے لئے آ
جو پِھر سے مِری قوم کو غیرت کا سبق دے
آ پھر سے حفیظ ایسے ترانے کے لئے آ
اِس قہر میں مہنگائی کے ہو کیسے گُزارا
اے ’پونٹے’ یہ بھی تو بتانے کے لئے آ
دے ساٹھ برس بعد کم از کم ہمیں آٹا
آ را ہ نما، روٹی کھلانے کے لئے آ
اِک دن تو سبھی چھوڑ کے جانا ہے سبھی کو
آ بجلی ھمیں چھوڑ کے جانے کے لئے آ
خالد کو سبھی راہ نما لگتے ہیں رہرو
یا رب تُو کوئی راہ سُجھانے کے لئے آ
از: خالد محمود (نیویارک)[/font]