انعام جی
معطل
مرزا صاحب نے جو کیا وہ کیا، اُن کے پیروکاروں کو کیوں آزار کا نشانہ بنایا جاتا ہے؟
یعنی ایک گروہ اپنی شناخت بچانے کے لیے زبردستی دوسرے گروہ کی شناخت چھین لے؟ مسلمان کی شناخت پر کیا صرف آپ کی اجارہ داری ہے؟ یہ تو بڑا ظلم ہے کہ ایک گروہ سے اُس کی منتخب کردہ شناخت چھین کر جبراً دوسری شناخت تھوپی جائے۔ احمدی حضرات خود کو اگر مسلمان کہتے ہیں تو مجھے کوئی حق نہیں ہے کہ اُن سے مسلمان ہونے کا حق چھین سکوں۔ پھر ایک گروہ کو یوں کنارہ گیر کر دینے سے ایک پنڈورا بکس کھل جاتا ہے۔ کل احمدیوں سے اُن کی مذہبی شناخت چھین گئی، آج بوہریوں اور آغا خانیوں سے اُن کی مذہبی شناخت چھینی جائے گی، اور کل بالآخر اثناعشری بھی مسلمان ہونے کی عیاشی سے جبراً محروم کر دیے جائیں گے۔
کسی اقلیتی گروہ کو برابر کے شہری حقوق دینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ اقلیت اکثریت میں ضم ہو جائے گی یا اکثریت اقلیت میں۔۔ یہ صرف خواہ مخواہ کا خوف ہے اور کچھ نہیں۔ دو تلواریں شاید ایک میان میں نہ رہ سکیں، لیکن مختلف انسانوں نے مہذب انداز میں ایک ساتھ رہنا ضرور سیکھ لیا ہے۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم بقائے باہمی کا مہذب رویہ کب اپناتے ہیں، اور کب اپنے سے مختلف لوگوں سے نفرت کرنے کا رویہ ترک کرتے ہیں۔
ویسے، آپ کے عطا کردہ اصول کےتحت، مغربی ممالک میں وہاں کی اکثریتی آبادی مسلمانوں کے معاملات میں 'حفاظتی کاروائیاں' کرتے ہوئے اُن کے شہری حقوق سلب کر لے اور اُن سے وجدان کی آزادی چھین لے ، تو آپ کا ردِ عمل کیا ہو گا؟
حسان خان صاحب ہر مذہب کی اپنی ایک شناخت، محکمات ہیں کچھ اصول و قواعد و ضوابط ہیں دنیا میں کسی سکھ نے یہ دعوہ نہیں کیا کہ وہ درحقیقت عیسائی ہے نہ ہی کوئی عیسائی خود کو ہندو کہتا ہے اور اور نہ سنی یا شیعہ نے یہ کہا کہ وہ جین مذہب کا حقیقی وارث ہے۔ اب آپ کو قادیانیوں کے بارے میں کیا پتہ ہے جو آپ اتنے جذباتی ہو رہے ہیں؟
1۔ قادیانی خود کو حقیقی مسلم کہتے ہیں ان کا عقیدہ یہ ہے خود وہ مسلمان ہیں اور بقیہ دنیا بھر کے مسلم کافر۔ کیوں کہ وہ مرزا پر ایمان نہیں رکھتے ۔ ساتھ ساتھ قادیانی بقیہ تمام مسلمانوں کو غلیظ گالیوں سے بھی نوازتے ہیں جو میں یہاں نہیں لکھ رہا ہوں۔
2۔ اب اسی پر بات کر لیجئے اگر آج قادیانیوں کو ہر طرح کی آزادی مل جائے وہ خو د کو مسلمان کہیں سمجھیں ہر اسلامی شعار استعمال کریں، اپنے عقائد کی تبلیغ کریں قرآن کو اپنی کتاب کہیں اس کی من مانی تشریع کریں تو چند سالوں اور چند نسلوں کے بعد کیا ہو گا کیا شدید کنفیوژن آئند کی مسلم نسل کو اپنی لپیٹ میں نہیں لے لے گا؟ ختم نبوت کا عقیدہ سب سے پہلے ان کی زد پر آئے گا پوری دنیا میں حقیقی مسلم ہے کون ؟ پھر کہوں گا محمد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ماننے والے یا مرزا کے ماننے والے جو یہ کہتے ہیں کہ خالی محمد رسول اللہ پر ایمان لانا مسلمان ہونے کے لیے کافی نہیں؟ اور کیا وقت کے ساتھ ساتھ قادیانیوں کو دی گئی کھلی چھٹی اسلام اور مسلمانوں کا تشخص مسخ نہیں کر دے گی؟ شاید آپ ایسا نہیں سمجھتے ہوں لیکن جب قادیانی پورا زور لگا کر ایسا کرنے کی کوشش کریں گے تو پھر کنفیوژن پیدا ہوا گا۔
دیکھئے ہم نہ سکھوں سے ان کی شاخنت چھینتے ہیں نہ عیسائیوں سے اور نہ ہی کسی اور سے اور اسی طرح اپنی شاخنت قربان بھی نہیں کر سکتے۔
اور یہ جو آپ نے بڑے معصومانہ انداز میں کہا ہے
کسی اقلیتی گروہ کو برابر کے شہری حقوق دینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ اقلیت اکثریت میں ضم ہو جائے گی یا اکثریت اقلیت میں
تو اسی سے آپ کی معصومیت کا اندازہ ہوتا ہے جناب یہ خود کو نہ اقلیت کہتے ہیں نہ ہی سمجھتے ہیں بلکہ یہ خود کو ہی اصلی تے حقیقی مسلم گردانتے ہیں اگر یہ خؤد کو اقلیت سمجھنے لگ جائیں تو سارا معاملہ ہی ختم نہ ہو جاے
پھر آپ نے استفسار کیا ہے
ویسے، آپ کے عطا کردہ اصول کےتحت، مغربی ممالک میں وہاں کی اکثریتی آبادی مسلمانوں کے معاملات میں 'حفاظتی کاروائیاں' کرتے ہوئے اُن کے شہری حقوق سلب کر لے اور اُن سے وجدان کی آزادی چھین لے ، تو آپ کا ردِ عمل کیا ہو گا؟
تو ان کی آزادی تو اس وقت سلب تصور کی جاتی جب ان سے ووٹ دینے کا حق چھین لیا جاتا ابھی تو صرف ان کا اسٹیٹس ظاہر کرنے کے لیے ایک عمل کیا گیا اور وہ بھی ان کی اس منطق کی وجہ سے کہ یہ خود کو اقلیتی گروہ مانے کے لیے تیار نہیں بلکہ یہ مین اسٹریم مسلمز کے ساتھ اپنے آپ کو ملاتے ہیں۔ اس میں قصور ان کا ہی ہے مسلمانوں کا تو نہیں۔