یہ امر تسلیم شدہ ہے کہ ہمارے ہاں دوسروں کو کافر ، مرتد اور مشرک ثابت کرنے کیلئے اچھے خاصے دین کے ٹھیکیدار جھوٹ، افترا ،بہتان اور غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ اسی طرح سارے فرقوں کی کتابوں میں ایسی چیزیں موجود ہیں جن کی وجہ سے سب ملاوں نے ایک دوسرے کو کافر اور مشرک وغیرہ قرار دے رکھا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں تشدد کی ابتدا اور مذہبی تعصب کی پہلی اینٹ خود مرزائیوں اور قادیانیوں نے رکھی ہے۔ وہ واقع سب کو معلوم ہوگا جس کے بعد مرزائیوں کو کافر دینے کی تحریک شروع ہوئی اور رد عمل میں لوگوں نے ڈنڈا اٹھایا۔
اس سے انکار نہیں کہ ہمارے ہاں مرزائیوں یا قادیانیوں کے خلاف سخت تعصب پایا جاتا ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مرزائی و قادیانی حضرات کے ساتھ اگر نرمی برتی جائے تو یہ بھی دوسروں کو کاٹ کھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔
یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مرزائی و قادیانی حضرات کوتحفظ بھی دے اور ان کی تبلیغی سرگرمیوں کو انہی تک محدود بھی رکھے۔ علمائے کرام اور باشعور لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ ضد اور دشمنی کے بجائے مکالمے اور دلیل کے ساتھ ختمِ نبوّت کا دفاع کریں اور نسل در نسل دشمنی کے بجائے علمی استدلال کو منتقل کریں۔
برادرم نذر ۔ دین کے کن ٹھیکیداروں نے کہاں پر اور کس پر جھوٹ ، افترا ، بہتان اور غلط بیانی سے کام لیا ہے؟
جن ملاؤں پر اعتراض ہے کہ ایک دوسرے کا کافر قرار دیا ہے وہ تمام 1974 میں اس بات پر متفق ہوئے کہ قادیانی کافر و مرتد ہیں
اور آئین پاکستان میں 7 ستمبر1974 کو قادیانی احمدی کافر اور مرتد قرار پائے ہیں۔ مرزا ناصر م کو 15 دن کا وقت دیا گیا تھا جس میں وہ اپنے آپ کو مسلمان ثابت نہیں کر سکے۔
آپ نے ایک بہت ہی اہم نقطے کی طرف اشارہ کیا ہے کہ مرزائیوں کو جہاں موقع ملے یہ دوسروں کو کاٹ کھانے میں دقیقہ فرگذاشت نہیں کرتے۔ چناب نگر میں اس کی ان گنت مثالیں موجود ہیں جو مسلمان ہونے والوں کیساتھ کیا جاتا ہے۔