بدن آزاد ہے، اندر میرے زنجیر بجتی ہے کہ میں مختار ہوکر بھی گنا جاؤں اسیروں میں (احمد ندیم قاسمی)
نظام الدین محفلین اپریل 6، 2015 #1 بدن آزاد ہے، اندر میرے زنجیر بجتی ہے کہ میں مختار ہوکر بھی گنا جاؤں اسیروں میں (احمد ندیم قاسمی)
تلمیذ لائبریرین اپریل 6، 2015 #2 یہ اندر کی زنجیر ہی تو بکھیڑا ہے۔ اور اس کو توڑنا ہی سب سے بڑی مہم ہے۔
احسان اللہ سعید محفلین اپریل 6، 2015 #3 یہ خاموش مزاجی تجھے جینے نہ دے گی اس دورمیں رہنا ہے توزنجیر ہلادو