تاسف احمد ہمیش بھی ہمارے درمیان سے رخصت ہو گئے----مشرّف عالم ذوقی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ستمبر کی شب احمد ہمیش بھی ہمارے درمیان سے رخصت ہو گئے۔ایک زہین شاعر ،ایک بڑا افسانہ نگار رخصت ھوا۔آھستہ آھستہ اردو ادیبوں کا یہ قافلہ گم ہوا جا رہا ہے .1960 کے بعد ادب میں جدیدیت کا غلبہ ہوا .اس رجحان سے متاثر ہو کر جو لوگ ادب میں ورڈ ہوئے،انمیں ایک اہم نام احمد ہمیش کا بھی تھا .احمد ہمیش مشرقی یوپی کے شہر بلیا میں پیدا ہوئے .حالات کا شکار ہو کر پاکستان چلے گئے .پاکستان سے ایک ادبی رسالہ تشکیل شایع کیا.آخر کے 10 برسوں میں وہ اردو کی سیاست کو لے کر پریشان رہے .انکو اس بات کا بھی صدمہ تھا کہ اردو والوں نے انکی قدر نہ کی .مکھی ، کہانی مجھے لکھتی ہے ....انکی مشہور کہانیوں میں شمار کی جاتی ہیں ...انکی نظمیں بھی جدید تر خیالات کو سامنے رکھتی تھیں .اردو نے ایک بڑا ادیب کھو دیا ...ایک ایسا ادیب جو نہ صرف وقت پر نظر رکھتا تھا ،بلکہ خود کے لئے جنگ لڑنا بھی جانتا تھا ...وہ کئی بار ہندوستان آے اور اپنے متنازعہ بیانات کو لے کر بھی سرخیوں میں رہے -----(اللہ انھیں غریق رحمت کرے )ماخوز از : فیس بک مشرّف عالم ذوقی
 
آخری تدوین:
انا للہ وا نا الیہ راجعون
اللہ مرحوم کی مغفرت کرے ۔ آمین

محترم بھائی آپ سے زمرہ غلط منتخب ہو گیا ہے، یہ تاسف کے بجائے مبارکباد میں چلا گیا۔
 

فلک شیر

محفلین
اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ وادخلہ فی جنتک جنۃ الفردوس فی جوا ر رحمتک ..........اللہم انک انت الرؤف الرحیم .....اللہم ارحم علی حالہ و لا تنظر الی سوء اعمالہ .......اللہم بارک فی حسناتہ و کفر عن سیاتہ...........انک انت الغفور الرحیم
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top