محمد تابش صدیقی
منتظم
جب سے اردو محفل کا حصہ بنا ہوں، کسی بھی شہر جانا ہو تو دیگر مصروفیات کے ساتھ ایک خواہش محفلینز سے ملاقات کی بھی رہتی ہے۔ جو کہ اکثر و بیشتر دیگر مصروفیات کے سبب محض خواہش بن کر رہ جاتی ہے۔
بعض اوقات کسی سے بار بار کے رابطہ کے باوجود ملاقات نہیں ہو پاتی، اور بعض اوقات ایک فون ، یا میسج ہی ملاقات کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
احمد بھائی سے ملاقات:
دسمبر میں محض ایک ہفتہ کے لیے کراچی جانا ہوا۔ یہ سفر ماموں زاد کی شادی کے سلسلہ میں تھا، اس لیے کافی مصروفیت میں گزرا۔ اس دوران کراچی میں موجود کچھ محفلین سے رابطہ میں رہا۔ خاص طور پر محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی نے کافی رابطہ رکھا۔ مگر ان کے دفتری اوقات اور میری متفرق مصروفیات کے سبب ان سے ملاقات محض پلاننگ تک محدود رہی، جس کا افسوس رہے گا۔
محمداحمد بھائی سے رابطہ ہوا، تو معلوم ہوا کہ شہر سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ ایک دو دن بعد وہاں سے واپسی پر انہوں نے رابطہ کیا تو یہ طے پایا کہ ان کی دفتر سے واپسی پر میری قیام گاہ کے قریب کسی جگہ ملاقات کر لی جائے۔ گھر سے قریب پہنچ کر انہوں نے پھر رابطہ کیا تو میں بھی گھر سے نکل کر مین روڈ تک آ گیا۔ کچھ ہی دیر میں احمد بھائی اپنی گاڑی میں میرے سامنے موجود تھے۔ اب کہاں بیٹھا جائے؟ طے ہوا کہ آگے چلتے ہیں کوئی جگہ مل ہی جائے گی۔ کچھ دور ایک ہوٹل پر نظر پڑی، تو وہیں گاڑی روک لی۔ بیٹھتے ہی یا شاید بیٹھنے سے بھی قبل ہوٹل والے نے چائے کی دو پیالیاں لا کر رکھ دیں۔ جیسے کہہ رہے ہوں کہ اب آپ آئے ہیں تو چائے پی کر ہی جائیں۔
مگر احمد بھائی کا پروگرام چائے سے زیادہ کا تھا۔ انہوں نے پہلے تو مچھلی آرڈر کر دی۔ اور مچھلی ختم ہونے سے پہلے پہلے چکن کڑاہی آرڈر کر دی۔
ارے نہیں بھئی، اس ملاقات کا مقصد محض کھانا پینا نہیں تھا، یہ تو احمد بھائی کی محبت کا تذکرہ تھا۔ اس دوران محفل، اردو ادب، کھیل، سیاست، مذہب ہر موضوع پر گفتگو رہی۔ احمد بھائی دھیمے لہجہ کے ساتھ شستہ اردو بولتے ہیں، اور سننے والا محویت کے ساتھ سنتا چلا جاتا ہے۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں کم بولتا ہوں۔
ہم باتوں میں اتنے محو ہوئے کہ ہمارا چکن کڑاہی کا آرڈر کسی اور کو دے دیا گیا۔ بہرحال اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ملاقات مزید طویل ہو گئی۔
محفل کے حوالے سے احمد بھائی نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ نئی ذمہ داری پر مبارکباد دی۔ محفل سے دور ہونے کے بعد دیگر مصروفیات بھی بڑھ گئی ہیں، تو فی الحال اس دوری کو برقرار رکھا ہوا ہے، کہ وقت کی بہت بچت ہو جاتی ہے۔ محمد احمد بھائی کی محبت کہ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر ملاقات کے لیے تشریف لائے اور عمدہ ضیافت کا اہتمام کیا۔
بعض اوقات کسی سے بار بار کے رابطہ کے باوجود ملاقات نہیں ہو پاتی، اور بعض اوقات ایک فون ، یا میسج ہی ملاقات کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
احمد بھائی سے ملاقات:
دسمبر میں محض ایک ہفتہ کے لیے کراچی جانا ہوا۔ یہ سفر ماموں زاد کی شادی کے سلسلہ میں تھا، اس لیے کافی مصروفیت میں گزرا۔ اس دوران کراچی میں موجود کچھ محفلین سے رابطہ میں رہا۔ خاص طور پر محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی نے کافی رابطہ رکھا۔ مگر ان کے دفتری اوقات اور میری متفرق مصروفیات کے سبب ان سے ملاقات محض پلاننگ تک محدود رہی، جس کا افسوس رہے گا۔
محمداحمد بھائی سے رابطہ ہوا، تو معلوم ہوا کہ شہر سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ ایک دو دن بعد وہاں سے واپسی پر انہوں نے رابطہ کیا تو یہ طے پایا کہ ان کی دفتر سے واپسی پر میری قیام گاہ کے قریب کسی جگہ ملاقات کر لی جائے۔ گھر سے قریب پہنچ کر انہوں نے پھر رابطہ کیا تو میں بھی گھر سے نکل کر مین روڈ تک آ گیا۔ کچھ ہی دیر میں احمد بھائی اپنی گاڑی میں میرے سامنے موجود تھے۔ اب کہاں بیٹھا جائے؟ طے ہوا کہ آگے چلتے ہیں کوئی جگہ مل ہی جائے گی۔ کچھ دور ایک ہوٹل پر نظر پڑی، تو وہیں گاڑی روک لی۔ بیٹھتے ہی یا شاید بیٹھنے سے بھی قبل ہوٹل والے نے چائے کی دو پیالیاں لا کر رکھ دیں۔ جیسے کہہ رہے ہوں کہ اب آپ آئے ہیں تو چائے پی کر ہی جائیں۔
مگر احمد بھائی کا پروگرام چائے سے زیادہ کا تھا۔ انہوں نے پہلے تو مچھلی آرڈر کر دی۔ اور مچھلی ختم ہونے سے پہلے پہلے چکن کڑاہی آرڈر کر دی۔
ارے نہیں بھئی، اس ملاقات کا مقصد محض کھانا پینا نہیں تھا، یہ تو احمد بھائی کی محبت کا تذکرہ تھا۔ اس دوران محفل، اردو ادب، کھیل، سیاست، مذہب ہر موضوع پر گفتگو رہی۔ احمد بھائی دھیمے لہجہ کے ساتھ شستہ اردو بولتے ہیں، اور سننے والا محویت کے ساتھ سنتا چلا جاتا ہے۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں کم بولتا ہوں۔
ہم باتوں میں اتنے محو ہوئے کہ ہمارا چکن کڑاہی کا آرڈر کسی اور کو دے دیا گیا۔ بہرحال اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ملاقات مزید طویل ہو گئی۔
محفل کے حوالے سے احمد بھائی نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ نئی ذمہ داری پر مبارکباد دی۔ محفل سے دور ہونے کے بعد دیگر مصروفیات بھی بڑھ گئی ہیں، تو فی الحال اس دوری کو برقرار رکھا ہوا ہے، کہ وقت کی بہت بچت ہو جاتی ہے۔ محمد احمد بھائی کی محبت کہ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر ملاقات کے لیے تشریف لائے اور عمدہ ضیافت کا اہتمام کیا۔