عبدالرزاق قادری
معطل
کیونکہ اسلام پردے کے ذریعےاس کا محافظ ہوا پھربھائی جو عورت حجاب کی پابندی نہیں کرتی، لازمی نہیں کہ وہ بے حیا اور جنسی درندہ بھی ہو۔ آپ حجاب کو لڑکی کے کردار سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟
کیونکہ اسلام پردے کے ذریعےاس کا محافظ ہوا پھربھائی جو عورت حجاب کی پابندی نہیں کرتی، لازمی نہیں کہ وہ بے حیا اور جنسی درندہ بھی ہو۔ آپ حجاب کو لڑکی کے کردار سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟
میرا نہیں خیال مٹنے والوں کا ڈیفنس بجٹ ایک سال کا اتنا ہے جتنا ہمارا ٹوٹل بجٹ 50 سال کا امریکہ کو مٹتے شاید 100 سال لگیں پر ہمارا اس وقت کی احال چال ہو گا کون جانے ۔مٹ تو امریکہ رہا ہے
کیونکہ اسلام پردے کے ذریعےاس کا محافظ ہوا پھر
اسلام پہلے اپنی سیکیورٹی کر لے ایک 12 سال کا بچہ اسے ہلا کر رکھ دیتا ہےکیونکہ اسلام پردے کے ذریعےاس کا محافظ ہوا پھر
اللہ محافظ ہے۔ باقی سب خوش فہمیاںاسلام پہلے اپنی سیکیورٹی کر لے ایک 12 سال کا بچہ اسے ہلا کر رکھ دیتا ہے
آپ ہی بہتر فیصلہ فرما رہے ہیںتو جو عورت شرعی پردہ نہیں کرتی وہ جنسی درندہ بن جاتی ہے؟
دیگر کی یہی حالت ہے اس کا مطلب اسلام اور ان میں فرق نہیں جو راگ آپ نے الاپا وہ فضول تھا مسلمان بھی ویسے ہیں جیسے دوسرے اس لیے آپ ان پر تنقید بند کریں پھر ۔ اسلام پھر کیسے محافظ بن گیا جب ملا خود جو اسلام کا ٹھیکیدار ہے وہ ریپ کرتا ہے گے سیکس میں انوالو ہے اور جنسی عسمت دری کے ہزاروں رجسٹرڈ اور لاکھون ان رجسٹرڈ معاملوں میں ملوث ہے وہ دوسروں کو برا بھلا اور سیدھی راہ کیا دکھائے گا؟دیگر کی بھی خبر لیں۔ میں کسی مذہب کے سکینڈل کا لنک نہیں پیسٹ کر رہا یہاں
ورنہ تعصب کی مانیں
بلکہ جس چیز کو دباتے ہیں وہ زیادہ ابھرتی ہے نفسیاتی طور پر ملائیت زیادہ جنس کے بارے میں سوچتی ہے نا کہ عام آدمیتو جو عورت شرعی پردہ نہیں کرتی وہ جنسی درندہ بن جاتی ہے؟
اس لیے کسی کے حجاب کرنے نا کرنے پر آپ لیبل نا لگائیں جناب یہ برقعہ اترتے بھی ہیں اور برقعے والی بغیر برقعے والی جس نے جو کرنا ہے کر جاتی ہیں ۔پردہ کوئی صتین لیس سٹیل کا نہیں ہوتا کپڑا ہے ایک طرف رکھ جاتی ہیں ۔ گاؤں میں تو یہ رواج نہیں پر جنوبی پنجاب کے قصبوں میں ابھی تک رواج ہے تو کیا اس کے بعد وہ پاکدامن ہو جاتی ہیں؟ لولز جس نے جو چاند چڑھانا ہے وہ چرھا جاتی ہے ۔ اور جسے بہت زیادہ شوق ہے وہ طالبان کے افغان علاقوں میں جا بسے وہاں اب بھی جنگل کا قانون ہے ہم اس سولائزڈ ملک پاکستان کی بات کر رہے ہیں جو روز بروز ماڈرن اور اوپن ہوتا جا رہا ہے ۔ اگلے 50 سال میں ملائیت کے لیے پاکستان میں کوئی جگہ بڑی مشکل سے ہو گی ۔ دیکھ لیں پچھلے 50 سال میں کیا تبدیلیاں ائیں ۔کسی آدمی یا مولوی کے غلط کام کو اسلام کی کجی تو نہیں کہا جا سکتا۔ بدکردار ، بدکردار ہی ہے
ہم اس سولائزڈ ملک پاکستان کی بات کر رہے ہیں جو روز بروز ماڈرن اور اوپن ہوتا جا رہا ہے ۔
2) میک اپ بن سنور کا بازار یاباہر کسی جگہ جاناممنوع ،زینت صرف شوہر وں کے لیے ہونا چاہیے۔۔
پیش کردہ کسی بھی آیت میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں - اپنا اضافہ ہے، یہ ذاتی خواہش کی پیروی ہے۔ معنوی تحریف ہے اور زبردستی کھینچ کر یہ معانی پہنائے گئے ہی۳) چلتے ہوئے کوئی ایسی علامت نہیں ہونی چاہیے جس سے لوگ متوجہ ہوں مثل پا زیب یا اس طرح کا زیور جس سے آواز پید اہو پرفیوم عطریات جس سے لوگ خصوصی توجہ شروع کریں ۔
اصل آیت میں صرف اتنا ہے جب محترم خواتین باہر نکلیں تو اپنے اوپری لباس ضرور پہنیں۔ جلابیب اوپری لباس کو کہتے ہیں۔۴)ایسی چادر دوپٹہ اوڑھیں جس سے بدن کے اعضا گردن بال ظاہر نہ ہوں ۔ ارشاد ِرب العزت ہے :
میں ہوں آپ 1962 کا پاکستان دیکھیں اور اب 2012 کا دیکھ لیں عورت کی زندگی میں کیا بدلاؤ آئے ہیں؟ میرے خیال سے زمین آسمان کا فرق ہے اب پاکستانی لڑکیاں عورتیں بہت زیادہ آزادی انجوائے کر رہی ہیں اگلے 50 سال میں اس تناسب سے دیکھا جائے تو برابری نا بھی ملی تب بھی معمولی فرق باقی ہو گا۔ کیا جو کچھ آجکل ہم دیکھتے ہیں 50 سال پہلے اس کا عشر عشیر بھی تھا؟ ہزاروں نئے گرلز کالجز سکولز عورت کو شعور ہی تو دے رہے ہیں جس کے درپے ہے ملائیت ۔میں پاکستان کے بارے میں اتنا خوش بین (optimist) نہیں ہوں۔
میں ہوں آپ 1962 کا پاکستان دیکھیں اور اب 2012 کا دیکھ لیں عورت کی زندگی میں کیا بدلاؤ آئے ہیں؟ میرے خیال سے زمین آسمان کا فرق ہے اب پاکستانی لڑکیاں عورتیں بہت زیادہ آزادی انجوائے کر رہی ہیں اگلے 50 سال میں اس تناسب سے دیکھا جائے تو برابری نا بھی ملی تب بھی معمولی فرق باقی ہو گا۔ کیا جو کچھ آجکل ہم دیکھتے ہیں 50 سال پہلے اس کا عشر عشیر بھی تھا؟ ہزاروں نئے گرلز کالجز سکولز عورت کو شعور ہی تو دے رہے ہیں جس کے درپے ہے ملائیت ۔
میرے خیال سے بنیاد پرستوں کو بھی آزادی ہونی چاہیے وہ خود اپنے لیے کیا فیصلہ کرتے ہیں ۔ پر اینڈ آف دا ڈے پچھتانا پڑے گا انہیں یا ان کی اگلی نسلوں کو ۔پر آزادی یقیننا برقرار ہے ان کے لیے ۔بھائی لیکن عجیب بات یہ ہے کہ جتنی تیزی سے آزادی ملتی جا رہی ہے، اتنی ہی تیزی سے بنیاد پرستی بھی سرایت کرتی جا رہی ہے۔ صرف ایک مثال: کل تک سارہ چودھری ٹی وی اداکارہ تھی، اور آج وہ سر سے پیر تک کالا برقع اوڑھ کر مذہبی مبلغہ بنی ہوئی ہے۔
دلوں کا حال اللہ جانتا ہے، گاڑیوں کی شناخت نمبر پلیٹ سے ہوتی ہےبھائی جو عورت حجاب کی پابندی نہیں کرتی، لازمی نہیں کہ وہ بے حیا اور جنسی درندہ بھی ہو۔ آپ حجاب کو لڑکی کے کردار سے کیوں جوڑ رہے ہیں؟
میرے خیال سے بنیاد پرستوں کو بھی آزادی ہونی چاہیے وہ خود اپنے لیے کیا فیصلہ کرتے ہیں ۔ پر اینڈ آف دا ڈے پچھتانا پڑے گا انہیں یا ان کی اگلی نسلوں کو ۔پر آزادی یقیننا برقرار ہے ان کے لیے ۔