فخرنوید
محفلین
بی بی سی ۔۔۔دنیا میں پہلی بار ایک ’ویڈیو ان پرنٹ‘ اشتہار امریکی شو بزنس جریدے انٹرٹینمنٹ ویکلی میں آئندہ ماہ شائع ہو گا۔
اس اشتہار کے لیے موبائل فون کی ڈسپلے سکرین جتنی سکرینز استعمال کی جائیں گی جن میں دوبارہ چارج ہونے کی صلاحیت والی بیٹریاں نصب ہوں گی۔
اس اشتہار میں ویڈیو محفوظ رکھنے کے لیے وہی چِپ ٹیکنالوجی استعمال ہو گی جو موسیقی والے تہنیتی کارڈز میں استعمال ہوتی ہے اور یہ ویڈیو صفحہ پلٹنے پر دکھائی دینے لگے گی۔ ایسی چپ پر چالیس منٹ تک کی ویڈیو محفوظ کی جا سکتی ہے۔
پہلے ویڈیو اشتہار میں امریکی ٹی وی نیٹ ورک سی بی ایس کے پروگراموں کی تفصیل اور مشروب ساز کمپنی پیپسی کے اشتہار شامل ہوں گے۔ اس اشتہار پر مشتمل میگزین لاس اینجلس اور نیویارک میں اٹھارہ ستمبر کو دستیاب ہوں گے۔
خیال کیا جا رہا کہ اس اشتہار پر عام اشتہاروں کی نسبت کئی گنا زیادہ لاگت آئے گی۔ تاہم بی بی سی کے نمائندے راجیش منچندانی کے مطابق اشتہارات کی مسابقتی دنیا میں اشتہار دینے والی کمپنیاں یہ جان چکی ہیں کہ انہیں صارف کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ الگ کرنا ہوگا۔
راجیش کے مطابق اس ویڈیو اشتہار کا خیال ہیری پوٹر سیریز کی فلموں میں دکھائے جانے والے اس اخبار جیسا ہے جس میں متحرک تصاویر دکھائی دیتی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ جریدوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس ایسکوائر نامی جریدے نے ای انک ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے جریدے کا سرورق تیار کیا تھا اور اس پر موجود نمونے شکل بدلتے دکھائی دیتے تھے۔ ای انک وہی ٹیکنالوجی ہے جو سونی ریڈر اور ایمزون کنڈل جیسی الیکٹرانک کتابوں میں استعمال کی جاتی ہے۔
اس اشتہار کے لیے موبائل فون کی ڈسپلے سکرین جتنی سکرینز استعمال کی جائیں گی جن میں دوبارہ چارج ہونے کی صلاحیت والی بیٹریاں نصب ہوں گی۔
اس اشتہار میں ویڈیو محفوظ رکھنے کے لیے وہی چِپ ٹیکنالوجی استعمال ہو گی جو موسیقی والے تہنیتی کارڈز میں استعمال ہوتی ہے اور یہ ویڈیو صفحہ پلٹنے پر دکھائی دینے لگے گی۔ ایسی چپ پر چالیس منٹ تک کی ویڈیو محفوظ کی جا سکتی ہے۔
پہلے ویڈیو اشتہار میں امریکی ٹی وی نیٹ ورک سی بی ایس کے پروگراموں کی تفصیل اور مشروب ساز کمپنی پیپسی کے اشتہار شامل ہوں گے۔ اس اشتہار پر مشتمل میگزین لاس اینجلس اور نیویارک میں اٹھارہ ستمبر کو دستیاب ہوں گے۔
خیال کیا جا رہا کہ اس اشتہار پر عام اشتہاروں کی نسبت کئی گنا زیادہ لاگت آئے گی۔ تاہم بی بی سی کے نمائندے راجیش منچندانی کے مطابق اشتہارات کی مسابقتی دنیا میں اشتہار دینے والی کمپنیاں یہ جان چکی ہیں کہ انہیں صارف کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ الگ کرنا ہوگا۔
راجیش کے مطابق اس ویڈیو اشتہار کا خیال ہیری پوٹر سیریز کی فلموں میں دکھائے جانے والے اس اخبار جیسا ہے جس میں متحرک تصاویر دکھائی دیتی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ جریدوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس ایسکوائر نامی جریدے نے ای انک ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے جریدے کا سرورق تیار کیا تھا اور اس پر موجود نمونے شکل بدلتے دکھائی دیتے تھے۔ ای انک وہی ٹیکنالوجی ہے جو سونی ریڈر اور ایمزون کنڈل جیسی الیکٹرانک کتابوں میں استعمال کی جاتی ہے۔