اختر انصاری : سرشار ہوں چھلکتے ہوئے جام کی قسم

سید زبیر

محفلین
سرشار ہوں چھلکتے ہوئے جام کی قسم​
مستِ شراب شوق ہوں خیام کی قسم​
خوشیاں بہت ہیں دہر میں میرے لیے مگر​
میں خوش نہیں ہوں باطنی آلام کی قسم​
عشرت فروش تھا میرا گذرا ہوا شباب​
کہتا ہوں کھا کے عشرت ایام کی قسم​
ہوتی تھی صبحِ عید میری صبح پر نثار​
کھاتی تھی شام عیش مری شام کی قسم​
اختر مذاقِ درد کا مارا ہوا ہوں میں​
کھاتے ہیں اہل درد مرے نام کی قسم​
اختر انصاری
 
Top